منگل 28؍ربیع الاول 1444ھ25؍اکتوبر 2022ء

رشی سونک کی اہلیہ اور سسرالی کون ہیں؟

برطانیہ کے نئے وزیر اعظم رشی سونک ہاؤس آف کامنز کے سب سے امیر ترین شخص ہیں۔

دی سنڈے ٹائمز کی جاری کردہ امیروں کی فہرست کے مطابق رشی سونک اور ان کی اہلیہ اکشتا مورتی کی کُل دولت کی مالیت تقریباً 730 ملین پاونڈ (تقریباً 1 کھرب 80 ارب روپے سے زیادہ) ہے۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق فیشن ڈیزائنر اکشتا مورتی اپنے شوہر رشی سونک سے زیادہ امیر ہیں کیونکہ وہ بھارت کے امیرترین شخص این آر نارایانا مورتی کی بیٹی ہیں۔

اکشتا مورتی 1980 میں بھارت میں این آر نارایانا مورتی اور سودھا مورتی کے یہاں پیدا ہوئیں۔

ان کے والدین نے انجینئرنگ اور کمپیوٹر سائنس کے میدان میں اپنا کیرئیر بنانے کی خاطر انہیں اور ان کے بھائی روحان مورتی کو ان کے دادا دادی کے پاس چھوڑ کر ’انفورس‘ نامی آئی ٹی کمپنی کی بنیاد رکھنے میں مصروف ہوگئے۔

انہیں اپنے بچوں اور اہل خانہ سے ملاقات کرنے کے لیے ہر ویک اینڈ بذریعہ جہاز سفر طے کر کے ایک شہر سے دوسرے شہر جانا پڑتا اور پھر گاڑی کا طویل سفر طے کرنا ہوتا تھا جس کے لیے ایک گاڑی کرائے پر حاصل کرتے تھے جو اُس وقت انہیں کافی مہنگی پڑتی تھی۔

جبکہ ان کی والدہ سودھا مورتی اُس وقت بھارت کی سب سے بڑی کار ساز کمپنی کے لیے کام کرنے والی پہلی خاتون انجینیئر تھیں، اب ایک مخیر شخصیت، انسان دوست اور صحت عامہ کے لیے کام کرتی ہیں۔

اکشتا جب بڑی ہو رہی تھیں تو وہ بالآخر ممبئی میں اپنے والدین کے ساتھ رہنے لگیں۔ اس مرحلے پر ان کے والدین نے انہیں مطالعے، پڑھنے اور بحث و مباحثے کی جانب راغب کرنے کی پوری کوشش کی اور اس مقصد کے لیے گھر سے ٹی وی بھی ہٹا دیا گیا تھا۔

یہاں تک کہ جب انفوسس کا کاروبار عروج پر پہنچ گیا اور ان کا خاندان امیر تر ہوتا گیا تو بھی اکشتا نے عام طور پر بھارتی اشرافیہ کی طرح نجی گاڑی کے بجائے ’باقاعدہ آٹورکشا‘ میں سکول جانا جاری رکھا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق جب اکشتا بڑی ہو رہی تھیں تو وہ بالآخر ممبئی میں اپنے والدین کے ساتھ رہنے لگیں۔

اس مرحلے پر ان کے والدین نے انہیں مطالعے، پڑھنے اور بحث و مباحثے کی جانب راغب کرنے کی پوری کوشش کی اور اس مقصد کے لیے گھر سے ٹی وی بھی ہٹا دیا گیا تھا۔

یہاں تک کہ جب انفوسس کا کاروبار عروج پر پہنچ گیا اور ان کا خاندان امیر تر ہوتا گیا تو بھی اکشتا نے عام بھارتی اشرافیہ کی طرح نجی گاڑی کے بجائے ’باقاعدہ آٹورکشا‘ میں اسکول جانا جاری رکھا۔

اکشتا مورتی نے لاس اینجلس سے فیشن آف ڈیزائن اور مرچنڈائزنگ کی ڈگری حاصل کرنے سے قبل کیلیفورنیا کے نجی کالج سے معاشیات اور فرانسیسی زبان کی تعلیم حاصل کی پھر سٹینفورڈ یونیورسٹی سے ایم بی اے مکمل کیا۔

یہ وہی وقت تھا جب ان کی ملاقات برطانیہ کے شہر ساؤتھ ہیمپٹن میں پیدا ہونے والے رشی سونک سے ہوئی جو فل برائٹ سکالرشپ پر کیلیفورنیا پڑھنے آئے ہوئے تھے۔

چار سال بعد 2009 میں اس جوڑے نے بنگلور میں شادی کی۔ ان کی شادی کی شاندار تقریب دو روز تک جاری رہی، جس میں بھارتی کرکٹ لیجنڈ انیل کمبلے جیسی کئی معروف شخصیات نے شرکت کی تھی۔

دی گارڈین کی رپورٹ کے مطابق سٹینفورڈ یونیورسٹی سے ڈگری لینے کے بعد اکشتا نے 2007 میں اپنا ذاتی فیشن برانڈ ’اکشتا ڈیزائنز‘ لانچ کرنے سے پہلے سان فرانسسکو میں ڈچ ٹیکنالوجی انکیوبیٹر فنڈ میں بطور مارکیٹنگ ڈائریکٹر کام کیا تھا۔

بعدازاں انہوں نے’اس فیشن برانڈ کا باقاعدہ آغاز کرنے کے بعد کسی اور کاروبار کا تصور تک نہیں کیا۔ لیکن دی گارڈین کے مطابق صرف تین سالوں کے اندر یہ برانڈ ناکام ہوگیا۔

مورتی کی دولت اب انفوسس میں ان کے 0.91 فیصد حصص سے آتی ہے جس کی مالیت تقریباً 69 کروڑ پاؤنڈز ہے۔

وہ ایک ایسی شخصیت ہیں جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ ملکہ الزبتھ دوم سے بھی زیادہ دولت مند ہیں۔

میڈیا کی رپورٹ کے مطابق اکشتا اپنےسابق چانسلر اور موجودہ وزیر اعظم شوہر کے ساتھ لندن میں قائم ’کیٹاماران وینچرز یو کے‘ کمپنی کی بھی مالکن ہیں۔

رشی سونک نے 2015 میں رکن پارلیمنٹ منتخب ہونے سے قبل اپنے حصص اپنی اہلیہ کو منتقل کر دیے تھے۔

42 سالہ اکشتا کے کم از کم چھ دیگر کمپنیز میں بھی حصص ہیں جن میں ’جیمی اولیورز پزیریا‘، بھارت میں ’وینڈیز‘ ریستوران اور مردوں کے ملبوسات کا برانڈ ’نیو اینڈ لنگ ووڈ‘ شامل ہیں۔ ’نیو اینڈ لنگ ووڈ‘ ایٹون کالج کے ٹیل کوٹ اور سلک ڈریسنگ گاؤن بھی تیار کرتا ہے۔

رشی سونک کے حمایتی اور ان کے مداحوں نے ان کے وزیر اعظم بننے کے اس یاد گار لمحے کو ’ باراک اوباما موومنٹ‘ قرار دیا ہے۔

کیونکہ رشی اور اوباما دونوں شخصیات ہی پہلی بارغیر سفید فام اپنے ملک کے سربراہ منتخب ہوئے اور دونوں کی دو بیٹیاں ہیں۔

رشی سونک کے سسر این آر نارایانا مورتی کا شمار بھارت کے امیر ترین شخصایات میں کیا جاتا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق این آر نارایانا مورتی بھارت کے بل گیٹس ہیں۔

انہوں نے بھارتی آئی ٹی کمپنی ’انفوسس‘ کی بنیاد 1981 میں صرف چھ افراد پر مشتمل ٹیم سے رکھی جو بھارت میں آئی ٹی کے شعبے میں ترقی کا باعث بنی۔

میڈیا کے مطابق آئی ٹی کے شعبے میں جو کام اسٹیف جاب نے امریکا کے لیے کیا وہی کام این آر نارایانا مورتی نے بھارت کے لیے کیا۔

اس نے بھارت کو سانپوں کی سرزمین سے نکال کر دنیا کے نقشے میں بھارت کو ایسا مقام دلا دیا جو دنیا بھر کو آئی ٹی کی سروس فراہم کرتی ہے۔

بشکریہ جنگ
You might also like

Comments are closed.