- مصنف, کرس میسن
- عہدہ, پولیٹیکل ایڈیٹر، بی بی سی نیوز
- 39 منٹ قبل
برطانوی وزیرِاعظم رشی سونک نے برطانیہ میں قبل از وقت انتخابات کروانے کا فیصلہ کیا ہے۔یہ اعلان انھوں نے 10 ڈاؤننگ سٹریٹ میں کابینہ کے ہنگامی اجلاس کے بعد کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ بادشاہ چارلس سے مشاورت کے بعد انھوں نے یہ فیصلہ کیا ہے اور اب عام انتخابات چار جولائی کو ہوں گے۔بہت جلد طاقت اور برطانوی سیاست دانوں کا مستقبل ویسٹ منسٹر سے دوبارہ عوام کے ہاتھوں میں ہو گا اور سب سے اہم بات یہ ہے کہ ملک کی سمت کا تعین بھی عوام کریں گے۔وزیرِ اعظم نے جب الیکشن کی تاریخ کا اعلان کیا تو 10 ڈاؤننگ سٹریٹ میں بارش ہو رہی تھی اور کچھ دور ہی اونچی آواز میں موسیقی بج رہی تھی اور گانا 90 کی دہائی میں مقبول ہونے والا ڈی:ریم بینڈ کا ’تھنگز کین اونلی گیٹ بیٹر‘ یا حالات اب صرف بہتر ہی ہو سکتے ہیں تھا۔
کئی ہفتوں سے اس بات کے امکانات بڑھ رہے تھے کہ الیکشن رواں سال خزاں کے موسم میں ہوں گے اور یوں وزیرِ اعظم کو دفتر میں دو برس گزارنے کا موقع مل چکا ہو گا اور معاشی صورتحال کے باعث ان کے پاس اس میں بہتری لانے کا بہترین موقع ہو گا۔ایک انتہائی سینیئر حکومتی اہلکار نے مجھے چند روز قبل ہی بتایا تھا کہ ’اس بارے میں پرجوش ہونے کی کوئی وجہ نہیں ہے‘ جب میں نے ان سے گرمیوں میں انتخابات کے بارے میں سوال پوچھا تھا۔میری کل ہی ایک گھنٹے سے زیادہ ایک سینیئر کنزرویٹو رہنما سے بات ہوئی تھی جہاں تمام گفتگو ایک طویل انتخابی مہم کے گرد تھی جو ان کے مطابق خزاں کے موسم تک جاری رہنی تھی۔لیکن شاید اس قسم کے فیصلوں کے بارے میں ہر کسی کو نہیں بتایا جاتا ہے۔اس حوالے سے فیصلے آخری وقت میں کیے جاتے ہیں اور رشی سونک کی کابینہ میں ایسے افراد بھی شامل تھے جو ان سے قبل از وقت انتخابات کروانے کا کہہ رہے تھے جن میں ڈپٹی وزیرِ اعظم اولیور ڈاؤڈن بھی شامل ہیں۔جو افراد یہ تجویز انھیں دے رہے تھے ان کا خیال تھا کہ حالات شاید کچھ زیادہ بہتر نہیں ہوں گے اور اگر ووٹرز کو جلد اپنا حق استعمال کرنے کا موقع نہ دیا گیا تو کنزرویٹوز کو شکست کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
،تصویر کا ذریعہGetty Images
مہنگائی میں کمی
دوسرے لفظوں میں ابھی الیکشن کروا لو ورنہ صورتحال خراب ہو سکتی ہے۔وزیرِ اعظم اب تک اپنے کچھ مقاصد پورے کر چکے ہیں یا بظاہر انھیں پورا کرنے کی راہ پر ہیں۔ آج کل مہنگائی میں کمی ایک کامیابی کے طور پر دیکھی جا سکتی ہے۔ظاہر ہے کہ اس میں کمی صرف حکومتی اقدامات کے باعث عمل میں نہیں آئی لیکن حکومتوں پر اس وقت بھی تنقید ہوتی ہے جب مہنگائی آسمانوں کو چھو رہی ہو اس لیے یہ بات معقول محسوس ہوتی ہے کہ جب مہنگائی کی شرح میں کمی واقع ہو تو حکومت اس کا کچھ کریڈٹ لے، اور اس نے ایسا ہی کیا ہے۔مجموعی طور پر معاشی صورتحال میں بھی بہتری عیاں ہے۔اس کے ساتھ ملک میں پناہ لینے والے کچھ افراد کو روانڈا بھیجنے کا منصوبہ بھی ہے۔ تاحال اس پر عمل تو نہیں کیا گیا، لیکن بظاہر فلائٹس فوری طور پر چلائی جا سکتی ہیں، اور ایسا الیکشن مہم کے دوران بھی کیا جا سکتا ہے لیکن اس حوالے سے یہ دعویٰ کتنا معقول ہے کہ ایسا کرنا آئندہ پناہ گزینوں کو ملک میں غیر قانونی طور پر داخل ہونے روکا گا، یہ الیکشن کے دن سے پہلے پتا نہیں چل سکتا۔اور اب اس حوالے سے مہم چلائی جا چکی ہے۔کنزرویٹو بار بار کہیں گے: جو آپ کی ممکنہ خواہش ہے اس کے بارے میں محتاط انداز میں فیصلہ کریں۔ لیبر اور دیگر جماعتیں بار بار کہیں گی کہ یہ تبدیلی کا وقت ہے۔جو کچھ بھی ہو اس کا نتیجہ غیر معمولی ہو گا۔یا تو رائے عامہ کے جائزے ٹھیک ہیں اور حکمران جماعت تبدیل ہو گی یا وہ بالکل غلط ہیں اور یہ گذشتہ چند سالوں کے بڑے اپ سیٹس میں سے ایک ہو گا۔
BBCUrdu.com بشکریہ
body a {display:none;}
Comments are closed.