سپریم کورٹ کے جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا ہے کہ رجسٹرار کے پاس جوڈیشل آرڈر کالعدم قرار دینے کا کوئی اختیار نہیں۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے رجسٹرار سپریم کورٹ کو خط لکھ دیا۔
خط میں سپریم کورٹ کے جج نے لکھا کہ چیف جسٹس بھی جوڈیشل آرڈر کے خلاف کوئی انتظامی آرڈر جاری نہیں کرسکتے۔
انہوں نے کہا کہ رجسٹرار کا 31 مارچ کا سرکلر سپریم کورٹ کے 3 رکنی بنچ کے فیصلے کی خلاف ورزی ہے۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے مزید کہا کہ آپ کو سینئر افسر کے طور پر اپنی آئینی ذمہ داری کا ادراک ہونا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ اور آپ کے مفاد میں بہتر یہی ہے 31 مارچ کا سرکلر فوری واپس لیا جائے اور سرکلر واپسی سے متعلق ان تمام لوگوں کو مطلع کیا جائے جن کو بھیجا گیا تھا۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے سیکریٹری کابینہ اور سیکریٹری اسٹیبلشمنٹ کو بھی خط لکھا، جس کی کاپی اٹارنی جنرل کو بھی بھجوادی ہے۔
انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے رجسٹرار عشرت علی کو فوری طور پر واپس بلائیں، انہیں عدالت عظمیٰ کی ساکھ اور وقار مزید تباہ نہ کرنے دیا جائے۔
سپریم کورٹ کے سینئر جج نے کہا کہ بہتر سمجھیں تو رجسٹرار کے خلاف ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر قانونی کارروائی کی جائے۔
قاضی فائز عیسیٰ نے خط کی کاپی چیف جسٹس کو بھی بھجوادی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ رجسٹرار عشرت علی فوری طور پر عہدے سے دستبردار ہوں، آئین کے تحت بیوروکریسی کو جوڈیشری سے الگ رہنا چاہیے۔
Comments are closed.