راولپنڈی پولیس کو چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان اور شاہ محمود قریشی سے تفتیش کی اجازت مل گئی۔ خصوصی عدالت کے جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے 9 مئی کے کیسز میں راولپنڈی پولیس کو تفتیش کی اجازت دی۔
خصوصی عدالت میں راولپنڈی پولیس افسر نے بتایا کہ دونوں کو شریک ملزمان کے بیانات پر شامل تفتیش کرنا ہے، ہمارے پاس 9 مئی واقعات سے متعلق ایف آئی اے کی رپورٹ بھی موجود ہے۔
جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے کہا کہ قانون کے مطابق صرف تفتیش کرنے کے لیے اجازت دے رہا ہوں۔
ایک اور کیس میں جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے گوجرانوالہ پولیس کی چیئرمین پی ٹی آئی سے تفتیش کی درخواست مسترد کردی۔ گوجرانوالہ پولیس کے افسر عدالت میں پیش ہوئے اور چیئرمین پی ٹی آئی سے تفتیش کیلئے عدالت سے اجازت مانگی۔
پولیس کا کہنا تھا کہ تھانہ کینٹ گوجرانوالہ میں مقدمہ درج ہے، چیئرمین پی ٹی آئی کی تفتیش کی اجازت چاہیے، گوجرانوالہ پولیس کے اہلکار نے کہا کہ ممبر جے آئی ٹی ہوں، 9 مئی کے مقدمے میں تفتیشی افسر ہوں۔
تفتیشی افسر نے ریکارڈ جج ابوالحسنات ذوالقرنین کو پڑھنے کے لیے دیا، جس میں کہا گیا کہ کینٹ گوجرانوالہ پر حملہ ہوا 14 پولیس ملازم زخمی ہوئے۔
عدالت نے سوال کیا کہ پہلے تفتیش نہیں کی کیا؟ شریک ملزمان کو شامل تفتیش کیا؟ جس کے جواب میں پولیس نے کہا کہ نہیں، پہلے چیئرمین پی ٹی آئی سے تفتیش نہیں کی۔ قتل، اقدامِ قتل اور دہشت گردی کی دفعات لگی ہوئی ہیں۔
اس پر جج نے پوچھا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو پہلے کیوں شامل تفتیش کر رہے ہیں؟
گوجرانوالہ پولیس نے کہا کہ سوشل میڈیا اکاؤنٹ ہیں لیکن وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف آئی اے کی رپورٹ ابھی نہیں آئی۔
عدالت نے کہا کہ ایف آئی اے رپورٹ کے بغیر کیسے یقین ہے چیئرمین پی ٹی آئی جرم میں شامل ہیں؟ آپ کو یقین ہی نہیں چیئرمین پی ٹی آئی وقوعہ میں شامل ہیں بھی یا نہیں، پہلے سوشل میڈیا اکاؤنٹ دیکھیں پھر درخواست دیکھوں گا۔
جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے ریمارکس دیے کہ میں صاف جج ہوں، دھکا پروگرام نہیں چلےگا، دوڑ جائیں۔
Comments are closed.