- مصنف, گرجوت سنگھ
- عہدہ, بی بی سی
- ایک گھنٹہ قبل
’ایک جرمن جہاز نے مجھ پر گھات لگا کر حملہ کیا، مجھے دائیں ٹانگ میں گولی مار دی، پھر میں نے اس پر گولی چلائی اور اسے جلتا دیکھ کر لطف اندوز ہوا۔‘ ’مجھے لگنے والی گولی جہاز کے پیٹرول سے بھرے ٹینک کے قریب سے ہوتی ہوئی آئی تھی، اگر یہ تھوڑی اونچی ہوتی تو جہاز پھٹ جاتا۔‘ ’چار جرمن جنگی طیارے میرے پیچھے تھے، مجھ پر بار بار فائرنگ کر رہے تھے۔‘’میں ایسے بھاگ رہا تھا جیسے ایک تیتر اپنے پروں کو پھڑپھڑا رہا ہو اور اڑنے سے قاصر ہو، پہلے چند لمحوں میں میں نے سوچا کہ میں مارا جاؤں گا۔ جب ایسا نہیں ہوا تو میں نے محسوس کیا کہ میں کسی خدائی حفاظت میں ہوں، مجھے بتایا گیا کہ میرے طیارے کو 400 سے زیادہ گولیاں لگیں۔‘
یہ الفاظ پہلی جنگ عظیم کے لڑاکا ہردیت سنگھ ملک کے ہیں جو ان کی سوانح عمری ’ تھوڑا کام ، تھوڑا کھیل A Little Work-A Little Play میں درج ہیں۔غیر منقسم پنجاب کے ضلع راولپنڈی میں پیدا ہونے والے ہردیت سنگھ ملک کو پہلا ’فلائنگ سکھ‘ ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔وہ پہلی پگڑی والے (سکھ) پائلٹ ہونے کے ناطے پہلی جنگ عظیم میں رائل ایئر فورس میں شامل ہونے والے چند ہندوستانیوں میں سے ایک تھے۔اپنے فرار کے بارے میں انھوں نے بعد میں لکھا، ’اس معجزے نے میری زندگی پر گہرا اثر ڈالا۔ مجھے یقین ہو گیا کہ تم اسی وقت مرو گے جب خدا چاہے گا۔‘ پگڑی ہونے کی وجہ سے ان کا سفر مشکلات سے بھرا رہا لیکن اس نے اپنی شناخت برقرار رکھی اور ’فلائنگ ہوبگوبلن‘ اور دیگر کئی القابات سے تاریخ میں اپنا نام درج کرایا۔
’آسمان کا شیر‘
14 سال کی عمر میں انگلینڈ
بارکر لکھتے ہیں کہ اگرچہ اٹھارہ سال اور اس سے زیادہ عمر کے ہندوستانی لڑکوں کے لیے تعلیم کے لیے برطانیہ جانا عام بات تھی، لیکن چند لوگوں نے 14 سالہ بچے کو اپنی سکولنگ اور مزید تعلیم کے لیے برطانیہ جانے کے بارے میں سوچا تھا۔ایسٹبورن کالج میں سکول کی تعلیم مکمل کرنے کے بعد، ہردیت سنگھ نے بالیول کالج، آکسفورڈ میں تعلیم حاصل کی، جہاں وہ بہت سی شخصیات سے رابطے میں آئے جنہوں نے آگے بڑھ کر عظیم رتبہ حاصل کیا۔ہردیت سنگھ کو ابتدائی دنوں سے ہی کھیلوں میں دلچسپی تھی، وہ انگلینڈ آنے کے بعد بھی کرکٹ کھیلتے رہے اور کالج ٹیم کے کپتان بن گئے۔وہ ایک اچھے گولفر کے طور پر بھی جانے جاتے تھے۔ ان کی موت کے بعد گالف ایشیا سوسائٹی نے ان کے بارے میں ایک مضمون بھی شائع کیا۔،تصویر کا ذریعہStephen Barker
فضائیہ کا حصہ کیسے بنے؟
،تصویر کا ذریعہStephen Barker
پگڑی کے لیے جدوجہد
،تصویر کا ذریعہStephen Barker
جب جناح سے ملاقات ہوئی
،تصویر کا ذریعہlibrary-archives.canada.ca
’1984 کے فوجی آپریشن کے بعد وہ افسردہ ہو گئے‘
،تصویر کا ذریعہStephen Barker
BBCUrdu.com بشکریہ
body a {display:none;}
Comments are closed.