متروکہ وقف املاک نے لال حویلی کا سامان بھی تحویل میں لینے کا فیصلہ کرلیا، ڈپٹی ایڈمنسٹریٹر نے اس حوالے سے اسسٹنٹ کمشنر تعینات کرنے کی درخواست دے دی۔
نوٹیفکیشن کے مطابق لال حویلی میں سے تمام سامان اسسٹنٹ کمشنر کی موجودگی میں نکالا جائے گا، اسسٹنٹ کمشنر کی موجودگی میں تمام سامان کی انوینٹری بنائی جائے گی۔
راولپنڈی میں عوامی مسلم لیگ کے سربراہ اور سابق وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید کی رہائش گاہ لال حویلی کا کنٹرول سنبھالنے کے بعد متروکہ وقف املاک بورڈ کا کہنا ہے کہ ضلعی انتظامیہ اسسٹنٹ کمشنر کی تعیناتی کرے گی، جس کے بعد لال حویلی سے سامان نکالا جائے گا۔
ڈپٹی ایڈمنسٹریٹر ایوکیو ٹرسٹ پراپرٹی کا کہنا ہے کہ لال حویلی کو تحویل میں لینے کا کام احسن طریقے سے ہوگیا، لال حویلی کو بغیر مزاحمت اصل حالت میں تحویل میں لیا گیا۔
ڈپٹی ایڈمنسٹریٹر نے کہا کہ وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے)، پولیس اور ضلعی انتظامیہ نے کارروائی میں حصہ لیا تھا۔
واضح رہے کہ متروکہ وقف املاک نے راولپنڈی میں لال حویلی خالی کرانے کے لیے صبح سویرے آپریشن شروع کیا۔
سابق وفاقی وزیر کے وکیل سردار عبدالرازق ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ شیخ رشید کی غیرقانونی گرفتاری کے بعد لال حویلی کے خلاف آپریشن کا فیصلہ کیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ لال حویلی کے خلاف آپریشن کے حوالے سے ہمیں کوئی اطلاع موصول نہیں ہوئی، ہائی کورٹ راولپنڈی بینچ نے شیخ صدیق کی درخواست پر ایوکیو ٹرسٹ کو نوٹس جاری کر رکھے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ شیخ رشید احمد کے بھائی شیخ صدیق نے 1987 میں لال حویلی خریدی تھی، موجودہ انتقامی کارروائی کے دوران لال حویلی کے خلاف فیصلہ تیار کیا گیا۔
دوسری جانب متروکہ وقف املاک کے ڈپٹی ایڈمنسٹریٹر آصف خان کا کہنا تھا کہ لال حویلی کو مکمل طور پر سیل کردیا گیا ہے، لال حویلی کا ڈی 158 یونٹ پوری لال حویلی کو ظاہر کرتا ہے۔
آصف خان کا کہنا تھا کہ شیخ رشید اور شیخ صدیق نے جو دستاویزات پیش کی ہیں وہ ناقابل قبول ہیں، لال حویلی کو خالی کرانے کا فیصلہ چیئرمین متروکہ وقف املاک بورڈ نے جاری کیا۔
Comments are closed.