جمعرات 29؍محرم الحرام 1445ھ17؍اگست 2023ء

رانی پور کی حویلی میں کام کرنے والی ایک اور ملازمہ لڑکی کا بیان سامنے آگیا

رانی پور کی حویلی میں کام کرنے والی ایک ملازمہ لڑکی اجالا کا ویڈیو بیان سامنے آیا ہے، جس میں اس نے پیر اسد شاہ کی بیوی پر تشدد کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔

اجالا کا کہنا ہے کہ ‎اسد شاہ کی بیوی حنا شاہ اس پر تشدد کرتی تھی۔ سزا کے طور پر گرم پانی پینے کیلئے دیتی تھی۔ وہ کچھ عرصہ قبل حویلی سے نکل بھاگی تھی۔

10 سالہ متوفی بچی کی والدہ نے اپنی بیٹی کی موت کا ذمہ دار پیروں کو قرار دیا۔

‎اپنے ویڈیو بیان میں ملازمہ نے کہا کہ 4 ہزار کے عوض حویلی کا سارا کام کرتی تھی، اسد شاہ کی اہلیہ بلا وجہ سخت تشدد کا نشانہ بناتی تھیں، ساری رات جگایا جاتا تھا۔

ملازمہ اجالا نے مزید بتایا کہ خودکشی کا فیصلہ کر چکی تھی، کچھ عرصہ قبل حویلی سے بھاگ آئی۔

یاد رہے کہ 14 اگست کو رانی پور کے مقامی پیر کی حویلی میں 10 سال کی بچی مبینہ تشدد سےجاں بحق ہوگئی تھی اور پولیس نے بغیر میڈیکل اور پوسٹ مارٹم کے لاش ورثا کےحوالے کر کےتدفین کروا دی تھی، جیو نیوز کی اس خبر پر ڈی آئی جی سکھر نے نوٹس لے کر ملزم کو گرفتار کر کے مقدمہ درج کرنے کی ہدایت کی تھی۔

متوفی بچی کی والدہ کا کہنا ہے کہ وہ غریب ہیں، بیٹی حویلی میں کام کرتی تھی، فون پر بتایا گیا کہ بچی کا پیٹ میں درد سے انتقال ہوا ہے۔

واضح رہے کہ رانی پور کی حویلی میں ملازمہ 10 سالہ بچی کی مبینہ تشدد سے ہلاکت کے بعد مرکزی ملزم اسد شاہ کو گرفتار کرلیا گیا، بچی کی موت سے قبل اس کی تڑپنے کی ویڈیو سامنے آئی تھی۔

بچی کی ماں نے ابتدائی بیان دیا تھا کہ بچی کی موت طبعی ہے۔ پولیس نے اسی بیان پر اکتفا کر کے نہ بچی کا میڈیکل کروایا، نہ پوسٹمارٹم کروایا۔ الٹا بچی کو تدفین کیلئے والدین کے حوالے کردیا۔

بچی کے جسم پر تشدد کے نشانات کی ویڈیوز سامنے آئیں تو پولیس کے اعلیٰ حکام نے نوٹس لیا اور اسٹیشن ہاؤس آفیسر (ایس ایچ او) رانی پور کو لاپرواہی پر معطل کردیا۔

بشکریہ جنگ
You might also like

Comments are closed.