ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) جاوید جسکانی کا کہنا ہے کہ رانی پور کی حویلی سے 20 سالہ لڑکی ثناء کے لاپتہ ہونے کی تفتیش جاری ہے۔
ڈی آئی جی نے کہا کہ زیر حراست ملزم سہیل شاہ سے تفتیش کی جا رہی ہے، ملزم نے اعتراف کیا ہے کہ ورثاء لڑکی کو حویلی میں چھوڑ کر گئے تھے اور اس نے لڑکی کے حویلی سے فرار ہونے کی اطلاع اہلخانہ کو دی تھی۔
جاوید جسکانی نے یہ بھی کہا کہ لڑکی کے والد کا بیان قلمبند ہو چکا، والدہ اور بھائی کو بیان دینے کیلئے بلایا ہے۔
انہوں نے کہا کہ گمشدہ لڑکی کے خاندان کے آپس میں بھی مسائل سامنے آئے ہیں، بیانات کی روشنی میں کچھ چیزوں کی تصدیق کی جا رہی ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ دنوں رانی پور میں پیروں کی حویلی سے 20 سالہ شادی شدہ لڑکی کے لاپتہ ہونے کا معاملہ سامنے آیا تھا۔
لاپتہ لڑکی کے ورثاء نے الزام عائد کیا تھا کہ انہوں نے اپنی لڑکی اور اس کے شوہر کے درمیان تنازعے کے حل تک پیر سہیل احمد شاہ کے حوالے کیا تھا۔ ڈیڑھ سال ہوگیا اب تک لڑکی کا کچھ پتہ نہیں چل سکا۔
20 سالہ لڑکی کے ورثاء نے پیر سہیل احمد شاہ کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے بتایا تھا کہ ان کا تعلق قمبر کے علاقے مینا گاؤں سے ہے۔ ان کی بیٹی شادی شدہ ہے، میاں بیوی کے درمیان تتازع ہوا تھا اور معاملہ حل ہونے تک پیر سہیل احمد شاہ نے لڑکی کو حویلی میں امانتاً چھوڑنے کو کہا تھا۔
ورثاء نے الزام عائد کیا تھا کہ ڈیڑھ سال قبل رانی پور حویلی سے اچانک فون کال کر کے آگاہ کیا گیا کہ لڑکی لاپتہ ہوگئی ہے۔ رانی پور حویلی میں کئی مرتبہ گئے لیکن لڑکی کا کچھ نہیں بتایا گیا۔
Comments are closed.