رانی پور کی حویلی میں کام کرنے والی لڑکی کی ہلاکت کے کیس کا تفتیشی افسر تبدیل کر دیا گیا۔
عدالتی حکم پر ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ڈی ایس پی) صفی اللّٰہ سولنگی کو کیس کا تفتیشی افسر تعینات کر دیا گیا۔ انسداد دہشتگردی کی عدالت نے گزشتہ سماعت پر تفتیشی انسپکٹر بچل قاضی پر عدم اطمینان کا اظہار کیا تھا۔
انسداد دہشتگردی کی عدالت میں گزشتہ سماعت کے دوران مقتولہ لڑکی کے وکیل نے عدالت کو بتایا تھا کہ پولیس کی تفتیش سے مطمئن نہیں ہیں، ملزمان تفتیش میں پولیس کے ساتھ تعاون نہیں کر رہے ہیں۔
پولیس ابھی تک موبائل فون کا پن کوڈ حاصل نہیں کر سکی ہے، کیس کی جوائنٹ تحقیقات کروائی جائے، کیس میں نامزد ملزمان 7 روز کےجسمانی ریمانڈ پر ہیں۔
واضح رہے کہ 14 اگست کو رانی پور کی حویلی میں 10 سالہ ملازمہ بچی فاطمہ کی مبینہ تشدد سے ہلاکت ہوئی تھی۔
جیو نیوز پر معاملہ سامنے آنے کے بعد مرکزی ملزم اسد شاہ کو گرفتار کر لیا گیا تھا، بچی کی موت سے قبل اس کی تڑپنے کی ویڈیو بھی سامنے آئی تھی۔
بچی فاطمہ کی ماں نے ابتدائی بیان دیا تھا کہ بچی کی موت طبعی ہے۔
پولیس نے اسی بیان پر اکتفا کر کے نا بچی کا میڈیکل کروایا اور نا ہی پوسٹ مارٹم کروایا، الٹا بچی کی لاش کو تدفین کے لیے والدین کے حوالے کر دیا تھا۔
بچی کے جسم پر تشدد کے نشانات کی ویڈیوز سامنے آئیں تو پولیس کے اعلیٰ حکام نے نوٹس لیا اور اسٹیشن ہاؤس آفیسر (ایس ایچ او) رانی پور کو لاپروائی پر معطل کر دیا تھا۔
Comments are closed.