
اسلام آباد ہائی کورٹ نے گلگت بلتستان سپریم ایپلیٹ کورٹ کے سابق چیف جج رانا شمیم کو توہین عدالت کیس میں بیان حلفی جمع کرانے کا آخری موقع دیتے ہوئے سماعت 4 اپریل تک ملتوی کر دی ہے، رانا شمیم نے کہا ان کے وکیل دو ہفتے کے بیڈ ریسٹ پر ہیں لہذا جواب داخل کرانے کے لیے مہلت دی جائے۔
چیف جسٹس اطہر من اللّٰہ نے رانا شمیم کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت کی، رانا شمیم نے عدالتی استفسار پر بتایا کہ ان کے وکیل بیمار اور دو ہفتے کے بیڈ ریسٹ پر ہیں، جواب وکیل کو بھجوا رکھا جس کو انہوں نے حتمی شکل نہیں دی۔
چیف جسٹس نے کہا آپ نے ایک بیان حلفی میں الزامات لگائے، بیان حلفی لیک ہونے پر کوئی کارروائی نہیں کی، پاکستان کے دو لیڈنگ اخبارات نے آپ کا بیان حلفی شائع کیا، آپ نے انہیں کوئی نوٹس بھجوایا؟
رانا شمیم نے کہا کہ انہوں نے بیان حلفی میں خود کچھ الزام نہیں لگایا، نہ ہی بیان حلفی کسی کو دیا، یہ تو جنہوں نے بیان حلفی شائع کیا وہ بتا سکتے ہیں کہ انہوں نے بیان حلفی کیسے حاصل کیا؟ اخبارات کو نوٹس بھی بھجوائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ وکیل کی طبیعت میں بہتری اور پھر ان سے مشاورت کے لیے مجھے تین ہفتوں کی مہلت دی جائے، چیف جسٹس نے کہا آپ اپنا وکیل تبدیل کر لیں پھر۔
رانا شمیم نے کہا اگر میرے وکیل دو ہفتے میں ریکور نہیں ہوتے تو میں وکیل تبدیل کر لوں گا۔
چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل سے پوچھا آپ بتائیں کہ اس کیس میں اب کیسے آگے بڑھیں؟ اٹارنی جنرل نے کہا جب وکیل کے دستخط سے انٹراکورٹ اپیل دائر ہو سکتی ہے تو جواب کیوں نہیں؟
عدالت نے رانا شمیم کو بیان حلفی جمع کرانے کا آخری موقع دیتے ہوئے سماعت 4 اپریل تک ملتوی کر دی۔
Comments are closed.