burley bike hookup american hookup lisa wade pdf free hookup sites usa emily willis hookup cctv grindr hookup tampa

بدھ14؍شوال المکرم 1442ھ26؍مئی 2021ء

رانا شمیم کا اوریجنل بیانِ حلفی اسلام آباد ہائی کورٹ کو مل گیا

گلگت بلتستان کے سابق چیف جج رانا شمیم کا اوریجنل بیان حلفی اسلام آباد ہائی کورٹ کو مل گیا۔

عدالتی ذرائع کے مطابق رجسٹرار اسلام آباد ہائی کورٹ کو سابق چیف جج رانا شمیم کا اوریجنل بیان حلفی لندن سے کوریئر کے ذریعے موصول ہوا ہے۔

ذرائع کے مطابق رجسٹرار اسلام آباد ہائی کورٹ نے لندن سے بذریعہ کوریئر آئے سربمہر لفافے کو ایک اور سیل لگادی ہے۔

عدالتی ذرائع کے مطابق آئندہ پیر کو دوران سماعت گلگت بلتستا ن کے سابق چیف جج کا بیان حلفی کھولا جائے گا۔

گلگت بلتستان کے سابق چیف جج رانا شمیم کے بیان حلفی سے متعلق کیس میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے ریمارکس دیئے کہ زیر التوا اپیلوں پر اس طرح رپورٹنگ نہیں ہوسکتی،پریولیج ڈاکومنٹ لیک ہونے پر نوٹری پبلک کیخلاف انکوائری ہوسکتی ہے۔

ذرائع کے مطابق لندن سے آئے کوریئر کے لفافے پر کانفیڈنشل تحریر ہے، اسے صرف چیف جسٹس ہی کھول سکتے ہیں۔

یاد رہے کہ آج اسلام آباد ہائی کورٹ میں کیس کی سماعت ہوئی، جس میں سیکریٹری جنرل پی ایف یو جے ناصر زیدی، دی نیوز کے رپورٹر انصار عباسی اور ریما عمر بطور عدالتی معاون پیش ہوئے۔

گلگت بلتستان کے سابق چیف جج رانا شمیم نے عدالت کے باہر صحافیوں سے گفتگو کی مگر صحافیوں کے بیشترسوالات پر خاموش رہے

چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ اطہر من اللّٰہ نے ریمارکس دیے کہ زیر التوا اپیلوں پر اس طرح رپورٹنگ نہیں ہوسکتی، پریولیج ڈاکومنٹ لیک ہونے پر نوٹری پبلک کے خلاف کارروائی ہوسکتی ہے۔

سابق چیف جج رانا شمیم کی آمد سے قبل جسٹس اطہر من اللّٰہ نے استفسار کیا کہ رانا شمیم خود کہاں ہیں؟ اس پر اٹارنی جنرل خالد جاوید خان نے عدالت کو بتایا کہ رانا شمیم کو اصل بیان حلفی جمع کرانے کا ایک اور موقع دیا گیا تھا، پتہ نہیں وہ آج اصل بیان حلفی جمع کرارہے ہیں یا نہیں؟

چیف جسٹس اطہر من اللّٰہ نے اٹارنی جنرل سے سوال کیا کہ یہ ایک درخواست آئی ہے، وہ آپ نے دیکھی ہے؟ اس پر اٹارنی جنرل نے بتایا کہ انہوں نے لکھا ہے کہ 9 دسمبر کو نواسے نے اصل بیان حلفی بھجوایا ہے، کوریئر کے ذریعے بیان حلفی بھجوایا گیا ہے، ڈاکومنٹ پہنچنے میں 3 دن لگنے چاہئیں۔

سیکرٹری جنرل پی ایف یو جے ناصر زیدی نے عدالت کو بتایا کہ انصار عباسی بہترین صحافی ہیں، حقائق پر مبنی رپورٹنگ کرتے ہیں، بیان حلفی دینے والا اس کی تصدیق کررہا ہے تو وہ شائع ہونا چاہیے۔

چیف جسٹس اطہر من اللّٰہ نے ریمارکس میں کہا تھا کہ اگر وہ ڈاکومنٹ خفیہ ہو تو کیا پھر بھی وہ بیان حلفی شائع ہونا چاہیے؟ جو ہیڈ لائن شائع ہوئی اس پر غور کریں۔

چیف جسٹس نے کہا تھا کہ رانا شمیم اپنے جواب میں کہتے ہیں بیان حلفی نوٹری پبلک سے لیک ہوا ہوگا، یہ اس اسلام آباد ہائی کورٹ کی بات ہے جہاں بہت سے حساس کیس زیر سماعت ہیں، اس عدالت پر لوگوں کا اعتماد ختم کرنے کا سوال ہو تو عدالت برداشت نہیں کرے گی۔

سماعت کے بعد رانا شمیم نے عدالت کے باہر صحافیوں سے گفتگو کی مگر وہ بیشتر سوالات پر خاموش رہے، صحافی نے سوال کیا کہ آپ کا بیان حلفی کہاں تک پہنچا ہے؟

جس پر انہوں نے جواب دیا کہ مجھے نہیں معلوم، ڈائریکٹ رجسٹرار کے پاس ایشو آرہا ہے۔

صحافی کی جانب سے ایک اور سوال کیا گیا کہ رانا صاحب کیا آپ نے بیان حلفی خود تو نہیں لیک کیا؟ گلگت بلتستان کے سابق چیف جج نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ جو بتانا تھا میں نے عدالت میں بتا دیا ہے، اب کوئی بیان نہیں دوں گا۔

رانا شمیم سے یہ سوال بھی پوچھا گیا کہ رانا صاحب، ثاقب نثار کے ساتھ آپ کی گفتگو کا کوئی اور گواہ بھی زندہ ہے؟ جس پر انہوں نے کہا ’نو کمنٹس‘۔

بشکریہ جنگ
You might also like

Comments are closed.