مسلم لیگ ن کے رہنما رانا ثنااللّٰہ کا اسپیکر اسد قیصر کے خلاف آرٹیکل 6 لگانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہنا ہے کہ اسپیکر نے ٹائیگر فورس کے ممبر بن کر آئین کی خلاف ورزی کی، پچیس مارچ کو اجلاس بلا کر وہ حکومت کو زیادہ سے زیادہ وقت دینا چاہتے ہیں۔
رانا ثنااللّٰہ نے سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کے دوران کہا ہے کہ پچیس مارچ کو اجلاس بلا کر وہ حکومت کو زیادہ سے زیادہ وقت دینا چاہتے ہیں، ایم این ایز کو ووٹ کو ڈالنے کے حق سے نہیں روکا جاسکتا، وزیراعظم کو استعفیٰ دینا چاہیے، ان شا اللّٰہ جمعے کا دن ہمارے لیے اچھا ہوگا۔
رانا ثناءاللّٰہ نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ارکان کو حکومت نے خود نوٹس جاری کیے، 13 ممبران کو نوٹس دینے کے بعد اگر وزیراعظم میں اخلاقیات ہیں تو استعفیٰ دیں، حکومت کے13ارکان نے ان پر عدم اعتماد کیا، وزیراعظم کو استعفیٰ دےدینا چاہیے۔
اُن کا کہنا تھا کہ جو ظالم حکمران کے سامنے کلمہ حق کہے اسے کیسے ہارس ٹریڈنگ کہہ سکتے ہیں، وزیراعظم کی کوشش ہے کہ اگر مجھے حکومت نہ ملے تو کسی کو نہ ملے، وزیراعظم کو اس وقت اپنے کمرے کے باہر چوکیدار تبدیل کرنے کا اختیار نہیں۔
رانا ثنااللّٰہ نے کہا ہے کہ اسپیکر نے آئین کی پاسداری کا حلف اٹھایا تھا، پاسداری نہیں کی، ریکارڈ پر ہے کہ وزیراعظم نے کہا اچھا ہے تحریک لے کر آئے، تحریک آگئی، وزیراعظم اجلاس بلانے کے بجائے انارکی پھیلا رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس وقت ہماری جدوجہد اس کرپٹ ٹولے کو ہٹانے کی ہے۔
انہوں نے مسلم لیگ ن کے رہنما، سابق وزیر اعظم نواز شریف سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ نوازشریف جب آنے کا فیصلہ کریں گے خود اعلان کریں گے، نوازشریف کا آنا ان کی صحت سے مشروط ہے۔
دوسری جانب مریم اورنگزیب میڈیا سے گفتگو کے دوران کہا ہے کہ 14 دن میں اجلاس نہ بلا کر اسپیکر نے اپنے حلف اور آئین کی خلاف ورزی کروائی، یہ دستور شکنی غداری اوربغاوت ہے، سزا کے لیے تیار رہیں۔
پیپلزپارٹی کے رہنما سعید غنی نے کہا کہ اسپیکر کے خلاف آرٹیکل چھ کے تحت کارروائی بنتی ہے، منحرف ارکان اچانک منحرف نہیں ہوئے، وہ پہلے سے ہی پارٹی پالیسیوں کے خلاف بولتے رہے ہیں۔
شیری رحمان کا کہنا ہے کہ حکومت ارکان پارلیمنٹ سے ووٹ کا حق نہیں چھین سکتی، آئین میں اس بات کی گنجائش ہی نہیں کہ پارلیمنٹ کی ’تزئین و آرائش‘ کے باعث اسمبلی اجلاس تاخیر سے بلایا جائے۔
Comments are closed.