ملکہ برطانیہ الزبتھ دوم 8 ستمبر 2022 کو 96 برس کی عمر میں انتقال کر گئیں، بتایا تو یہی جارہا ہے کہ ملکہ برطانیہ کی موت طبیعت کی ناسازی کے باعث اچانک ہوگئی لیکن کیا ہو کہ اگر آپ کو بتایا جائے کہ برسوں پہلے ملکہ کی اس دن موت کے حوالے سے پیشگوئی کردی گئی تھی۔
1989 میں پیش کیے جانے والے ’دی سمپسنز‘ کارٹون سیریز کو ایک بہت ہی مشہور اینیمیٹڈ کامیڈی سیریز سمجھا جاتا ہے۔
اس سیریز میں ڈیڑھ لاکھ سے زائد مزاح سے بھرپور مناظر پیش کیے گئے لیکن آج اس سیریز کی وجہ اہمیت و مقبولیت اس کے مذاق نہیں بلکہ اس میں پیش کیے گئے واقعات کا موجودہ دور میں رونما ہونا ہے۔
’دی سمپسنز‘ کی ایک قسط میں کورونا وائرس سے پیدا ہونے والی صورت حال سے ملتی جلتی کیفیت بھی پیش کی گئی تھی، جبکہ 1996 میں ’دی سمپسنز‘ کی ایک قسط میں کیپٹل ہل کی عمارت پر دھاوا بولنے کا منظر پیش کیا گیا تھا۔
اس سیریز سے متعلق یہ دعویٰ بھی سامنے آیا تھا کہ 1993 میں اس کارٹون نے کورونا وائرس وبا کی بھی پیش گوئی کی تھی اور بیروت دھماکے کے متعلق بھی ایسا ہی دعویٰ سامنے آیا تھا۔
اب ملکہ برطانیہ کی موت کے بعد بھی اس کارٹون سیریز کا ایک کِلپ وائرل ہورہا ہےجس میں ملکہ برطانیہ کی موت کی تاریخ واضح طور پر نمایاں ہے، اس کلپ میں آج کی جھلک بھی واضح ہے وہ کس طرح یہ بھی جان لیں۔
دی سمپسنز کے اس کِلپ میں دیکھا جاسکتا ہے کہ کارٹون فیملی ایک کار میں سفر کرتی ہے، اور تیز رفتاری کے باعث ایک شاہی سواری کو ٹکر دے مارتی ہے، اس گاڑی سے ملکہ برطانیہ نکلتی ہیں، اور پھر ملکہ برطانیہ کے گارڈذ سمپسن کو مارتے ہیں، یہاں ایک بات اور بھی قابلِ ذکر ہے کہ جس طرح کے گارڈز برسوں پہلے کارٹون میں دکھائے گئے ویسے ہی گارڈز ملکہ کے تابوت کی حفاظت پر مامور ہیں۔
حیران کُن طور پر یہ منظر آج کے منظر سے ہوبہو مشابہہ ہے کہ آج بھی شاہی خاندان کے محافظوں کی وردی اس جیسی ہے۔
یہی نہیں بلکہ اس کِلپ کے آخر میں ملکہ کو ایک بیڈ پر لیٹے دکھایا جاتا ہے اور ایسا لگتا ہے کہ ملکہ بسترِ مرگ پر ہیں، لیکن یہاں قابلِ غور بات یہ ہے کہ پیچھے جو تاریخ لکھی دکھائی گئی اس میں ملکہ کی موت واقع ہوئی ۔
دوسری جانب یہ بھی کہا جارہا ہے کہ یہ تصویر ڈیجیٹلی ایڈیٹ کی گئی ہے، جب کہ کارٹون میں ایسا کچھ نہیں ہے۔
امریکا کی کامیاب کارٹون سیریز ’دی سمپسنز‘ کے مصنف اور سیریز سے 15 سال منسلک رہنے والے کیون کیورین 59 سال کی عمر میں اکتوبر 2016 میں انتقال کرگئے تھے۔
Comments are closed.