دی ریئل کیرالہ سٹوری: سعودی عرب میں قید عبدالرحیم کو پھانسی سے بچانے کے لیے 34 کروڑ روپے کہاں سے آئے؟
یہ کہانی دنیا بھر میں پھیلے کیرالہ والوں کی باہمی امداد کی کہانی ہے جس میں وہ کیرالہ کے ایک باشندے کو سزائے موت سے بچانے کے لیے محض 40 دنوں میں 34 کروڑ انڈین روپے اکٹھا کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔کیرالہ کے وزیر اعلی پنارائی وجین نے فیس بک پر لکھا کہ ‘’ملیالی (کیرالہ والوں کو ملیالی کہا جاتا ہے کیونکہ وہ ملیالم زبان بولتے ہیں) انسان دوستی اور انسانیت سے محبت کی کہانیوں کے ذریعے اپنی پہچان بڑھا رہے ہیں جبکہ نفرت پھیلانے والے ملک کے خلاف جھوٹی کہانیاں پھیلا رہے ہیں۔ دنیا بھر میں پھیلے کیرالہ باشندے سعودی عرب میں سزائے موت کا سامنا کرنے والے کوزی کوڈ کے رہائشی عبدالرحیم کی رہائی کے لیے 34 کروڑ روپے جمع کرنے کے لیے متحد ہوئے۔‘’ایک انسانی جان بچانے کے لیے، ایک خاندان کے آنسو پونچھنے کے لیے، کیرالہ نے محبت کی ایک اعلیٰ مثال قائم کی ہے۔ یہ اس بات کا اعلان ہے کہ کیرالہ بھائی چارے کا قلعہ ہے، جسے فرقہ واریت ختم نہیں کر سکتی۔‘،تصویر کا ذریعہANI
،تصویر کا ذریعہPinarayiVijayan
عبدالرحیم کی کہانی
انگریزی روزنامہ دی ٹیلیگراف کے مطابق کوزیکوڈ کے 41 سالہ رہائشی عبدالرحیم پہلے آٹو رکشہ چلاتے تھے جبکہ انڈیا ٹوڈے کی ویب سائٹ کے مطابق وہ سنہ 2006 میں ہاؤس ڈرائیونگ ویزے پر ریاض پہنچے تھے جہاں ڈرائیونگ کے علاوہ انھیں ایک معذور بچے کی نگرانی کام ملا تھا۔ایک دن ایک حادثے میں اس بچے کی موت ہو گئی جس کی وجہ سے انھیں سعودی عدالت سے موت کی سزا سنائی گئی۔وہ گذشتہ 18 سال سے جیل میں پڑے تھے جبکہ سنہ 2012 میں انھیں موت کی سزا سنائی گئی تھی کہ اسی دوران کیرالہ کی برادری نے ان کے لیے قانونی چارہ جوئی کی مہم شروع کی اور خاندان والوں کو ’دیت‘ یعنی خوں بہا پر راضی کر لیا۔اس سے قبل عبدالرحیم کی سزائے موت کے خلاف پے در پے اپیلیں ہوتی رہیں اور ٹرائل کورٹ نے ہر بار 2012، 2017 اور 2022 میں پھانسی کی سزا کو برقرار رکھا۔ٹیلی گراف کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب میں مقیم کیرالہ کے تاجر اشرف وینگھٹ نے جمعے کے روز انھیں بتایا کہ ’کئی سالوں تک معافی دینے سے انکار کرنے کے بعد لڑکے کے خاندان نے پچھلے سال (2023 میں) 15 ملین ریال دیت کے بدلے میں جان بخشی پر رضامندی ظاہر کی۔‘’متاثرہ کے خاندان کی طرف سے خوں بہا کی رقم کے بدلے معافی دینے کے لیے 16 اکتوبر سنہ 2023 کو معاہدے پر دستخط کرنے کے چھ ماہ کے اندر ادا کیے جانے کے تحریری وعدے کے پیش نظر پھانسی کے حکم کو عارضی طور پر روک دیا گیا تھا۔‘،تصویر کا ذریعہTHE KERALA STORY
BBCUrdu.com بشکریہ
body a {display:none;}
Comments are closed.