سندھ میں دہشت گردوں، کالعدم تنظیموں اور ایلینز کو جعلی شناختی کارڈ کے اجراء کےحوالے سے سینیٹ قائمہ کمیٹی داخلہ کی رپورٹ رکن کمیٹی سینیٹر فیصل سبزواری نے سینیٹ میں پیش کر دی۔
رپورٹ کے مطابق ڈپٹی ڈائریکٹر ایف آئی اے سندھ عامر فاروقی نے انکشاف کیا ہے کہ افغان شہریوں کو گرفتار کیا گیا ہےجن کے پاس نادرا کراچی کے جاری کردہ شناختی کارڈز تھے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کراچی میں نادرا کے 50 سے 60 فیصد ملازمین کرپشن میں ملوث ہیں، نظام اتنا کرپٹ ہے کہ ٹی ٹی پی تک نے نادرا سے پاکستانی شناختی کارڈ حاصل کیئے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ القاعدہ کے رکن عبداللّٰہ بلوچ نے نادرا سے ایک سے زیادہ بار شناختی کارڈ حاصل کیئے، صفورا گوٹھ کیس میں ملوث بھارتی شہری عمران علی کے پاس بھی پاکستانی شناختی کارڈ تھا۔
رپورٹ کے مطابق کراچی میں 3 سے 4 ملین غیر مجاز افراد کو شناختی کارڈ جاری کیئے گئے، سینیٹر طلحہٰ محمود نے ان افراد کی فہرست پیش کی جنہیں غیر قانونی طور پر شناختی کارڈ جاری ہوئے۔
چیئرمین نادرا کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ ایف آئی اے کراچی میں جعلی شناختی کارڈز کے اجراء کے معاملے پر تحقیقات کر رہی ہے، نادرا کے 12 افسران کو گرفتار کیا گیا جبکہ 29 معطل ہیں۔
چیئرمین کمیٹی محسن عزیز نے ہدایت کی کہ معاملے کی تحقیقات کر کے ذمے داروں کا تعین کیا جائے۔
داخلہ کمیٹی نے سفارش کی کہ غیر قانونی اور غیر مجاز شناختی کارڈز کے اجراء میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی کی جائے۔
محسن عزیز نے یہ بھی کہا ہے کہ ایف آئی اے ان جعلی شناختی کارڈز کی تفصیلات کمیٹی اور نادرا کو دے جس کی نشاندہی عامر فاروقی نے کی، تاکہ ان جعلی شناختی کارڈز کو بلاک کیا جا سکے۔
Comments are closed.