اسلام آباد کی انسدادِ دہشت گردی کی عدالت نے خاتون مجسٹریٹ اور اسلام آباد پولیس کے سینئر افسران کو دھمکیاں دینے سے متعلق کیس میں چیئرمین پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کو آج 12 بجے دن طلب کر لیا۔
اسلام آباد کی انسدادِ دہشت گردی کی عدالت کے جج راجہ جواد عباس حسن کیس کی سماعت کر رہے ہیں۔
کیس کی سماعت شروع ہوئی تو ملزم عمران خان کے وکیل بابر اعوان نے جج سے استدعا کی کہ میرے مؤکل کو ضمانت دی جائے۔
جج راجہ جواد عباس حسن نے جواب دیا کہ اس کی مثال نہیں، جو عدالت آتا ہے اسے ضمانت ملتی ہے۔
بابر اعوان نے عدالت میں عمران خان کی ضمانت کے لیے تحریری درخواست جمع کرا دی۔
جج نے انہیں ہدایت کی کہ آپ کو ضمانت کے لیے عدالت میں پیش ہونا ہو گا۔
بابر اعوان ایڈووکیٹ نے کہا کہ میرے مؤکل اسلام آباد میں موجود ہیں، انہیں پولیس کی جانب سے لکھ کر دیا گیا ہے کہ ان کی جان کو خطرہ ہے، پولیس کا کام ہے کہ وہ انہیں سیکیورٹی فراہم کرے۔
جج نے سرکاری پراسیکیوٹر سے سوال کیا کہ سیون اے ٹی اے جرم کے بغیر کبھی درج ہوئی ہے؟
جج نے بابر اعوان سے استفسار کیا کہ آپ کو بتانا ہو گا کہ کونسی کلاشنکوف لی گئی؟ کونسی خودکش جیکٹ پہن کر حملہ کیا گیا؟
بابر اعوان نے جواب دیا کہ 12 بجے لے آتا ہوں۔
جج نے سرکاری پراسیکیوٹر سے کہا کہ دونوں ایگزیکٹیو افسران جنہیں دھمکی دی گئی ان کا بیان بھی پڑھ کر سنائیں، وہ بیان ہے یا نہیں۔
سرکاری پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ وہ بالکل ہے۔
اس موقع پر بابر اعوان ایڈووکیٹ نے کہا کہ میرے مؤکل کو کچھ ہوا تو حکمرانوں کے ساتھ ساتھ آئی جی اور ڈی آئی جی آپریشنز بھی ذمے دار ہوں گے۔
جج راجہ حسن جواد نے حکم دیا کہ عمران خان کو آج عدالت کے سامنے پیش ہونا پڑے گا۔
عمران خان کے وکیل بابر اعوان نے کہا کہ اسلام آباد پولیس عمران خان کو لکھ کر بھیجتی ہے کہ ان کی جان کو خطرہ ہے، مجھے 11 منٹ دھکم پیل کے بعد عدالت میں داخل ہونے کا موقع ملا تھا۔
جج نے ریمارکس دیے کہ ہم اس ضمانت پر آج ہی دلائل سنیں گے۔
پراسیکیوٹر نے استدعا کی کہ پہلے ملزم کو عدالت میں پیش کیا جائے، پھر ہم بحث کریں گے۔
جج نے مقدمے کا ریکارڈ طلب کرتے ہوئے کہا کہ جن کو دھمکی دی گئی ہے ان کا بیان بھی پڑھ کر سنائیں، اس فرض شناس افسر نے اس سے پہلے کتنے دہشت گردی کے مقدمے کیے ہیں، آج 3 عدالتیں کھلی ہیں، آپ جو لسٹ دیں گے اسی کے مطابق وکلاء کمرۂ عدالت میں آئیں گے۔
جج نے حکم دیا کہ گزشتہ سماعت کی طرح عدالت میں غیر متعلقہ افراد نہ آئیں، مجھے عدالت دیکھنی ہوتی ہے، کوئی نظر ہی نہیں آتا۔
بابر اعوان ایڈووکیٹ نے عمران خان کو دیا گیا تھریٹ لیٹر عدالت میں جمع کرا دیا۔
اسلام آباد کی انسدادِ دہشت گردی کی عدالت نے عمران خان کو آج 12 بجے طلب کرتے ہوئے سماعت میں اس وقت تک کے لیے وقفہ کر دیا۔
اس سے قبل سماعت کے موقع پر وکلاء اور صحافیوں کے جوڈیشل کمپلیکس میں جانے پر پابندی عائد کی گئی۔
پابندی کے باوجود لاہور سے آئے انصاف لائرز ونگ کے وکلاء زبردستی جوڈیشل کمپلیکس میں داخل ہو گئے۔
اس سے قبل عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی کی (یکم ستمبر) آج تک ضمانت قبل از گرفتاری منظور کی تھی اور انہیں آج طلب کر رکھا ہے۔
Comments are closed.