سندھ بلدیاتی قانون (ایس ایل جی او) کے خلاف جماعت اسلامی کا دھرنا پہلا عشرہ مکمل کرتے ہوئے تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے اور گیارہوں روز میں داخل ہوگیا ہے،دھرنے میں جہاں شہر بھر سے مختلف شعبہ زندگی سے وابستہ لوگوں نے شرکت کی وہیں ملک کے مختلف علاقوں سے بھی کراچی سے ہمدردری رکھنے والے افراد یکجہتی کے لیے شرکت کررہے ہیں جبکہ گزشتہ شب اہل کراچی کی منظم جدوجہد کے سامنے مجبور ہوکر سندھ حکومت نے مذاکرات پر آمادگی ظاہر کردی ہے . اس موقع پر سندھ حکومت کے نمائندوں کا کہنا تھا کہ آپ دھرنا ختم کردیں اور موسم کی شدت کے پیش نظر گھر چلے جائیں ہم مل کر اس مسئلے کو حل کرلیں گے ، تاہم دھرنا شرکا نے اس موقع سندھ اسمبلی کے سامنے سے اٹھنے سے یکسر انکار کردیا اور کہا کہ جب تک مسئلہ حل نہیں ہوجاتا،جب تک شہر کراچی کے حقوق اس کالے بلدیاتی قانون میں شامل نہیں کردیے جاتے اور شہر کے بلدیاتی نمائندوں کو اختیارات دینے کی صاف واضح شقیں شامل نہیں کی جاتیں ہم یہاں سے اٹھنے کو تیار نہیں .
ہر گزرتے دن کے ساتھ دھرنا کے شرکاء کا جوش و خروش بڑھتا جارہا ہے ، روز دھرنے میں کوئی نئی دلچسپ سرگرمی شامل کی جاتی ہے کہ شرکا دھرنے کی طوالت سے بیزار نہیں ہوتے .
مبصرین دیکھ رہے ہیں کہ اس دھرنے نے سردیوں میں ہونے والی غیر روایتی بارشیں اور سردی کو بھی جذبات پر حاوی ہونے نہ دیا اورموسمی تغیرات اس دھرنے کا کچھ نہ بگاڑ سکے دوسری جانب دھرنا انتظامیہ بھی پوری تندہی سے شرکاکی ضروریات کا پورا خیال رکھتے ہوئے انتظامات کررہی ہے اور اب تک کوئی کوتاہی یا لیپس دیکھنے میں نہیں آیا .
دیکھنا یہ ہے کہ یہ دھرنا مزید کتنے دن جاری رہتا ہے اور کب اسے کامیابی ملتی ہے ، دھرنے کی ناکامی شہر میں مزید انتشار اور بے یقینی پیدا کرسکتی ہے جبکہ دھرنے کی کامیابی سے ملک بھر میں اک نئی سیاسی لہر پیدا ہونے کی توقع ہے کیونکہ چند روز قبل گوادر تحریک کی کامیابی کے بعد اگریہ دوسرا دھرنا بھی کامیابی سے ہم کنار ہوتا ہے تو اسے ملکی سیاست میں اک سنگ میل کی حیثیت مل جائے گی اور ملک کے پسے ہوئے مظلوم اور حقوق سے محروم طبقے کے لیے مشعل راہ ثابت ہوگا.اب یہ وقت بتائے گا کہ اونٹ کس کروٹ بیٹھتا ہے.
Comments are closed.