free nyc hookups hookup Birmingham my senior hookup reviews 4 foot by 8 foot solar panel hookup

بدھ14؍شوال المکرم 1442ھ26؍مئی 2021ء

دو ‘قدرتی ہتھیار’ جو روس یورپی ممالک کے خلاف استعمال کر سکتا ہے

روس، یوکرین جنگ: یورپی ممالک روس کے تیل اور گیس پر کس حد تک انحصار کرتے ہیں؟

گیس

،تصویر کا ذریعہReuters

یوکرین پر روس کے حملے کے باعث جرمنی تک گیس پائپ لائن کے منصوبے نارڈ سٹریم ٹو کی منظوری کی عمل رک گیا ہے جس کے باعث یورپ میں گیس کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے۔

روس، یوکرین جنگ شروع ہونے کے بعد ہی سے عالمی سطح پر تیل کی قیمتوں میں بھی تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔

یورپی یونین میں شامل ممالک کی تیل کی درآمدات کا ایک چوتھائی حصہ (25 فیصد) جبکہ گیس کی درآمدات کا لگ بھگ نصف (50 فیصد) روس سے آتا ہے۔ ان اعداد و شمار کو سامنے رکھتے ہوئے ان خدشات کا اظہار کیا جا رہا ہے کہ عالمی طاقتوں کی جانب سے روس کے خلاف اٹھائے گئے اقدامات کے جواب میں روس اپنے گیس اور تیل کی دنیا کو سپلائی محدود کر سکتا ہے۔

Presentational grey line

یورپ کو روس سے کتنی گیس ملتی ہے؟

روس یورپی یونین کو درآمد ہونے والی مجموعی قدرتی گیس کا لگ بھگ 40 فیصد فراہم کرتا ہے جبکہ باقی کی طلب (تقریباً 60 فیصد) ناروے اور الجزائر سے پوری کی جاتی ہے۔

روس کئی اہم پائپ لائنوں کے ذریعے یورپ کو گیس کی فراہمی کرتا ہے، جیسا کہ نارڈ سٹریم 1، یامال یورپ اور برادر ہوڈ۔

گیس

روس اور دیگر ممالک سے یورپی یونین آنے والی گیس کو علاقائی ذخیرہ کرنے والے مراکز میں جمع کیا جاتا ہے، اور پھر پورے برِ اعظم یورپ میں پہنچایا جاتا ہے۔

جرمنی کی طرف سے گیس پائپ لائن منصوبے نارڈ سٹریم ٹو کی منظوری کے عمل کو روکے جانے کے بعد روس نے تنبیہ کی ہے کہ اس اقدام سے یورپ بھر میں گیس کی قیمتیں ڈرامائی حد تک بڑھ جائیں گی۔

یاد رہے کہ 21 فروری 2022 کے بعد سے یورپ میں گیس کی قیمتوں میں لگ بھگ 70 فیصد تک اضافہ ہو چکا ہے۔

line

روس کا یوکرین پر حملہ: ہماری کوریج

line

روس برطانیہ کو درآمد ہونے والی گیس کا صرف پانچ فیصد تک فراہم کرتا ہے اسی لیے کہا جا سکتا ہے کہ برطانیہ دیگر یورپی ممالک کی نسبت روسی درآمدات پر کم انحصار کرتا ہے۔ مگر چونکہ یورپ کے دیگر ممالک میں موجودہ صورتحال کی وجہ سے گیس سپلائی کی قلت ہے تو اسی وجہ سے برطانیہ میں بھی گیس کی قیمتیں نمایاں طور پر بڑھ رہی ہیں۔

اگر مجموعی طور پر بات کی جائے تو گذشتہ دو برسوں میں یورپ کو روسی گیس کی برآمدات کم ہو رہی ہیں، فروری 2020 کے مقابلے میں رواں برس فروری میں یہ درآمدات 32 فیصد تک کم ہیں۔

پوتن

،تصویر کا ذریعہGetty Images

روس سے درآمد ہونے والی تیل کی صورتحال

یوروسٹیٹ کے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق تیل کی بات آتی ہے تو روس یورپی یونین کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے۔

برطانیہ تیل کے لیے روس پر کم انحصار کرتا ہے اور اپنی زیادہ تر تیل کی درآمدات ناروے اور امریکا سے کرتا ہے۔

یہ قیاس آرائیاں کی جا رہی ہیں کہ یورپی ممالک روس کی جانب سے یوکرین پر حملے کے ردعمل میں روس سے تیل کی درآمدات کم کر دیں گے، مگر ایسا کرنے سے تیل کی قیمتیں، جو پہلے ہی بلند سطح پر ہیں، مزید تیزی سے بڑھیں گی۔

زیادہ مہنگا تیل ہونے کا مطلب ہے کہ پیٹرول کی قیمتوں میں اضافہ، اور پیٹرول کی قیمتوں میں اضافے کا مطلب پیداواری لاگت میں اضافہ ہو گا جس کی وجہ سے بہت سی دوسری اشیا کی قیمتیں بھی بڑھ جائیں گی۔

یاد رہے کہ پہلے ہی تیل کی قیمتیں سنہ 2014 کے بعد سے پہلی بار 100 ڈالر فی بیرل سے زیادہ ہو گئی ہیں۔

یورپ میں گیس کے ذخائر کہاں کھڑے ہیں؟

تصویر

،تصویر کا ذریعہGetty Images

گیس انفراسٹرکچر یورپ کے اعداد و شمار کے مطابق فی الحال یورپ میں گیس ذخیرہ کرنے کی گنجائش سے 30 فیصد تک کم ہے (یعنی مزید 30 فیصد گیس ذخیرہ کی جا سکتی ہے مگر سپلائی میں کمی کے باعث ایسا ممکن نہیں ہو پا رہا)۔

تاہم سال کے اِس وقت میں عموماً گیس کا ذخیرہ گنجائش سے کم ہی ہوتا ہے، اس میں اضافہ موسم بہار اور گرمیوں کے مہینوں میں ہو جاتا ہے۔

ذخیرہ کم ہونے کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ کووڈ 19 کے دوران چونکہ معاشی سرگرمیاں کم تھیں اس لیے گیس کی مانگ میں بہت زیادہ نہیں تھی۔ مگر جیسے جیسے سرگرمیاں بحال ہوئیں تو اس کے نتیجے میں پورے یورپ میں گیس کا ذخیرہ ختم ہو گیا جس کے نتیجے میں روس، یوکرین جنگ سے قبل ہی قیمتیں بڑھ رہی تھیں۔

کئی دیگر عوامل بھی ہیں جنھوں نے یورپ میں گیس کے ذخیرے کی صورتحال کو متاثر کیا ہے، جیسے کہ انتہائی سرد موسم میں گیس کا بے تحاشہ استعمال اور دنیا میں کہیں اور گیس کی بڑھتی ہوئی طلب کو پورا کرنا۔

یورپ گیس کی عالمی فراہمی کے لیے مقابلہ کر رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

کورونا وائرس کے بعد معیشت کی بحالی ہوئی اور فیکٹریوں نے اپنی پیداوار میں اضافہ کیا، جس سے توانائی کی طلب میں اضافہ ہوا ہے۔ یورپ کو بھی دنیا کے دیگر حصوں کی طرح گیس کے لیے بڑھتی ہوئی مسابقت کا سامنا ہے۔

حالیہ دہائیوں میں ایشیا اور مشرق وسطیٰ کے کئی خطوں میں گیس کی طلب میں بے تحاشہ اضافہ ہوا ہے۔ اور یہی وجہ ہے کہ اس کا اثر قدرتی گیس کی عالمی مارکیٹ پر پڑا ہے جو کہ یورپ کی درآمدات کا لگ بھگ 25 فیصد تک بنتا ہے۔

جب دنیا بھر میں قدرتی گیس کی طلب میں اضافہ ہوتا ہے تو اس کی سپلائی کا رُخ ایشیا کی جانب موڑ دیا جاتا ہے تاکہ یہاں پائے جانے والے قیمتوں میں اضافے کا فائدہ اٹھایا جا سکے۔

اس کے علاوہ روس اپنی گیس کی برآمدات چین کو بتدریج بڑھا رہا ہے اور اسی سلسلے میں گذشتہ برس جون میں چین کے مشرق میں ایک گیس پروسیسنگ پلانٹ کا افتتاح کیا گیا ہے جو دنیا کا سب سے بڑا گیس پروسیسنگ پلانٹ ہے۔

تصویر

،تصویر کا ذریعہGetty Images

کیا یورپ روسی گیس کے بغیر گزارہ کر پائے گا؟

یورپی یونین اپنی توانائی کی درآمدات کا 61 فیصد درآمد کرتا ہے جس میں سے اگر صرف گیس کی بات کی جائے تو اس کا 40 فیصد تک روس سے آتا ہے۔

تھنک ٹینک بروگل نے اپنے ایک تجزیے میں پیش گوئی کی ہے کہ اگر روس یورپ کو گیس سپلائی مکمل طور پر بند کر دیتا ہے تو آئندہ ماہ اپریل تک یورپی یونین ممالک میں ذخیرہ کی گئی گیس کی مقدار گذشتہ ایک دہائی کی کم ترین سطح تک گر جائے گی۔

اپریل وہ وقت ہوتا ہے جب درجہ حرارت میں اضافہ ہونا شروع ہو جاتا ہے اور یورپی ممالک عام طور پر اگلے موسم سرما کی تیاری کے لیے اپنے پاس موجود گیس کے ذخائر میں اضافہ کرنا شروع کر دیتے ہیں۔ روس کی جانب سے گیس فراہمی بند ہونے کا مطلب یہ ہوگا کہ انھیں گیس کے دوسرے ذرائع تلاش کرنے کی ضرورت ہوگی۔

اور اس صورتحال کا مطلب یہ ہو سکتا ہے کہ یورپی ممالک اس گیس کی مقدار میں اضافہ کر دیں گے جو وہ اپنے ملک میں موجود ذخائر سے نکالتے ہیں یا درآمد کے لیے شمالی افریقہ اور آذربائیجان جیسے ممالک کا رُخ کریں گے۔

BBCUrdu.com بشکریہ
You might also like

Comments are closed.