اسلام آباد ہائیکورٹ نے لاہور میں دو صحافیوں کی گرفتاری میں ملوث ایف آئی اے افسران کےخلاف کارروائی کا حکم دیدیا، چیف جسٹس اطہرمن اللّٰہ نے ریمارکس دیئے کہ کیوں نا شہزاد اکبر سے پوچھیں کہ اس عدالت کے فیصلے پرعمل درآمد کیوں نہیں ہوا؟
چیف جسٹس اطہر من اللّٰہ نے سائبر کرائم قوانین کے تحت ایف آئی اے کے اختیارات سے متعلق کیس کی اسلام آباد ہائیکورٹ میں سماعت کی اور ایف آئی اے کے رویے پر برہمی کا اظہار بھی کیا۔
جسٹس اطہر من اللّٰہ نے کیس کی سماعت کےدوران ریمارکس دیئے کہ کیا اب یہ عدالت آپ کو فری ہینڈ دے دے؟ بند کر دے؟ کیا کرے؟ عام شہری کو ڈرانے کیلئے ایف آئی اے کا ایک نوٹس ہی کافی ہے، اسے نظر انداز نہیں کریں گے۔
عدالت نے کہا کیوں ان صحافیوں کے پیچھے پڑ گئے جو حکومت یا کسی اور کے خلاف رائے دے رہے ہیں؟ بار بار کہا ہے یہ تاثر ختم کریں۔
جسٹس اطہر من اللّٰہ نے کہا کہ پچھلی سماعت کے بعد ایف آئی اے نے اس عدالت کی توہین کی، کیا عدالتی حکم کے بعد بنائے ایس او پیز لاہور ایف آئی اے پر اپلائی نہیں ہوتے؟ لاہور واقعے میں ملوث افسران کے خلاف کیا ایکشن لیا گیا؟
عدالت نے دو صحافیوں کی گرفتاری میں ملوث ایف آئی اے افسران کےخلاف کارروائی کا حکم جاری کردیا۔
Comments are closed.