hookup Blooming Grove gay hookup places in gloucester county nj gina valentina melissa moore hookup hotshot hookup Mount Ephraim hookup Mansfield Center

بدھ14؍شوال المکرم 1442ھ26؍مئی 2021ء

دولت اسلامیہ کا اسرائیل میں دو پولیس اہلکاروں کو ہلاک کرنے کا دعوی، حملہ آور ’کزن‘ تھے

دولت اسلامیہ کا اسرائیل میں دو پولیس اہلکاروں کو ہلاک کرنے کا دعوی، حملہ آور ’کزن‘ تھے

اسرائیل

،تصویر کا ذریعہAFP

شدت ہسند تنظیم نام نہاد دولتِ اسلامیہ نے 2017 کے بعد پہلی مرتبہ اسرائیل کے اندر حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ اسرائیل کے شمالی شہر ہدیرا میں 27 مارچ کو اس حملے میں دو پولیس افسر ہلاک ہوئے ہیں۔

اسرائیلی پولیس کے مطابق حملہ آور اسرائیلی عرب شہری تھے، جنھیں پولیس کی خفیہ فورس نے موقعے پر گولیاں مار کر ہلاک کر دیا۔ واضح رہے کہ سنہ 2017 کے حملے کے بعد، جس میں ایک خاتون پولیس اہلکار ماری گئی تھیں، یہ پہلی بار ہے کہ دولت اسلامیہ نے اسرائیل کے اندر کسی حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔

اتوار کا یہ حملہ ایک ایسے وقت پر کیا گیا جب اسرائیل میں امریکہ سمیت چار عرب ممالک ایک کانفرنس میں شرکت کر رہے ہیں۔ ان ممالک کے ساتھ اسرائیل نے اپنے تعلقات بحال کیے ہیں۔ اسرائیل کی اس کانفرنس میں مصر اور امریکہ بھی شریک ہیں۔

اسرائیل کے وزیرخارجہ یائر لیپڈ نے کہا ہے کہ ان کے تمام ہم منصبوں نے کانفرنس میں اس حملے کی مذمت کی ہے۔ تاہم حماس نے اس حملے کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ایک دلیرانہ آپریشن تھا۔

دولت اسلامیہ نے اس حملے سے متعلق سوشل میڈیا پر اپنا بیان جاری کیا ہے۔ ثبوت کے طور پر دولت اسلامیہ کی نیوز ایجنسی عماق نے ایک ویڈیو بھی شیئر کی ہے، جس میں دو افراد دولت اسلامیہ سے اپنی وفاداری کا حلف لے رہے ہیں۔

دونوں حملہ آوروں کے بارے میں معلوم ہوا ہے کہ وہ آپس میں کزن تھے۔ ان میں سے ایک کا نام ایمن اُگباریہ بتایا گیا ہے جبکہ دوسرے کا خالد اُگباریہ ہے۔ دولت اسلامیہ نے ان حملہ آوروں کو اپنے سولجرز اور کمانڈوز قرار دیا ہے۔ دولت اسلامیہ نے حملے والے دن رات دیر سے ٹیلی گرام پر اس کی ذمہ داری قبول کی اور مزید کوئی معلومات شیئر نہیں کیں۔

خیال رہے کہ اس سے قبل دولت اسلامیہ کے ایک حامی نے اسرائیل کے جنوبی شہر بیرشیبا میں حملہ کر کے چار اسرائیلی شہریوں کو ہلاک کیا تھا۔

ہدیرا میں حملے کے بعد چار مزید افراد کو بھی ہسپتال منتقل کیا گیا جبکہ دو افراد جو گولیوں سے زخمی ہوئے ان کو حملے کی جگہ پر ہی طبی امداد دی گئی۔ داعش کے دعوے کے مطابق جب بعد میں حملہ آوروں اور پولیس کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ ہوا تو اس میں بھی تقریباً دس لوگ زخمی ہوئے۔

یہ بھی پڑھیے

پولیس کے مطابق حملے کی جگہ کے قریب ایک ریسٹورنٹ میں کاؤنٹر ٹیررازم کے اہکاروں نے ان حملہ آوروں کو مار دیا، جس سے بڑے پیمانے پر نقصان ہونے سے بچ گیا۔

انٹیلیجنس گروپ سائٹ کا کہنا ہے کہ داعش کی طرف سے اس حملے کی ذمہ داری قبول کرنا ایک غیر معمولی اقدام ہے کیونکہ سنہ 2017 کے بعد سے یہ پہلا حملہ ہے جس کی ذمہ داری داعش نے قبول کی ہے۔

مذہبی تہوار کی چھٹیوں سے قبل اس طرح کے حملوں میں اضافے سے شہریوں کی تشویش بڑھی ہے۔

BBCUrdu.com بشکریہ
You might also like

Comments are closed.