یورپ اس وقت اپنی تاریخ کی بدترین خشک سالی کے ادوار میں سے ایک میں گھرا ہوا ہے جہاں اس کے دوسرے بڑے دریا ڈینیوب میں پانی کی سطح مسلسل کم ہوتی جارہی ہے۔
یہ دریا یورپ میں بحری جہازوں کے لیے اہم گزرگاہ رہا، یہی وجہ ہے کہ دوسری جنگ عظیم کے دوران جرمنی کی اتحادی فورسز نے سربیا کے ایک گاؤں پراہوو کے نزدیک بحری جہازوں کو لنگر انداز کیا تاکہ سویت فوجیوں کی پیش قدمی روکی جاسکے۔
جنگ کے دوران کیا کچھ ہوا، یہ ایک طویل داستان ہے، جہاں کئی جہاز دریا برد ہوئے، ان میں سربیا کے اس گاؤں کے قریب ڈوبنے والا جہاز بھی تھا جو اب 7 دہائیوں بعد دوبارہ پانی سے باہر آگیا ہے۔
ہوا کچھ یوں کہ پانی کی خطرناک حد تک کم ہوتی سطح کی وجہ سے یہ جہاز دنیا کو نظر آنے لگا ہے۔ ماہرین کا ماننا ہے کہ دریا میں سطح آب کی مسلسل کمی کی وجہ عالمی ماحولیاتی تبدیلی ہے۔
سربیا کے اس علاقے میں رہنے والے شخص نے اپنی کتاب میں ان ہی جرمن جہازوں کے بارے میں تحریر کیا تھا کہ جرمن بحری بیڑا اپنے پیچھے ایک بڑی ماحولیاتی تباہی چھوڑ گیا جس سے ہم پرہوو کے لوگوں کو خطرہ ہے۔
بتایا جارہا ہے کہ دریا میں پانی کی کم ہوتی سطح سے مقامی فشنگ انڈسٹری کو بھی خطرہ لاحق ہے۔
Comments are closed.