دوران پرواز مسافر کو دو بار دل کا دورہ: ’40 ہزار فٹ کی بلندی پر جان بچانے کا کبھی تجربہ نہیں ہوا تھا‘
دوران پرواز مسافر کو دو بار دل کا دورہ: ’40 ہزار فٹ کی بلندی پر جان بچانے کا کبھی تجربہ نہیں ہوا تھا‘
لندن سے انڈیا جانے والی طویل پرواز کے دوران ایک ڈاکٹر پانچ گھنٹے کی کوشش کے بعد ایک شخص کی جان بچانے میں کامیاب رہے۔
48 سالہ ڈاکٹر وشواراج ویمالا جو برمنگھم کے کوئین الزبتھ ہسپتال میں ماہر امراض جگر ہیں اور وہ اپنی والدہ کے ساتھ لندن سے انڈیا جانے والی پرواز میں سفر کر رہے تھے جب دوران پرواز ایک مسافر کو دل کا دورہ پڑا۔
جہاز میں موجود طبی سامان اور مسافروں کی فراہم کردہ اشیا کی مدد سے ڈاکٹر واشواراج، 43 سالہ شخص کو دو بار زندگی دینے میں کامیاب ہوئے۔
ان کا کہنا ہے کہ ’وہ یہ تجربہ زندگی بھر یاد رکھیں گے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’یقیناً اپنی میڈیکل کی تعلیم اور تربیت کے دوران میں نے اس طرح کے حالات کا سامنا کیا ہے مگر سطح زمین سے 40 ہزار فٹ بلندی پر کبھی ایسا تجربہ نہیں ہوا۔‘
نومبر میں ائیر انڈیا کی لندن سے آنے والی پرواز کا عملہ اس وقت بے چینی سے کسی مسافر ڈاکٹر کی تلاش کر رہا تھا جب دوران پرواز ایک مسافر کو دل کا دورہ پڑا اور اس کی نبض چلنا اور سانس بند ہو گیا تھا۔
ڈاکٹر ویمالا کا کہنا تھا کہ ’مجھے اس مسافر کا سانس بحال کرنے میں تقریباً ایک گھنٹہ لگا۔ خوش قسمتی سے جہاز پر ایمرجنسی کٹ موجود تھی جس میں حیرانگی کی حد تک زندگی بچانے کے لیے سانس بحال کرنے کی ادویات بھی موجود تھیں۔‘
یہ بھی پڑھیے
دوسری مرتبہ دل کا دورہ
ان کا کہنا تھا کہ دوران پرواز آکسیجن اور ایک خودکار ڈیفبریلیٹر کے علاوہ، مریض کی حالت کی نگرانی کرنے میں کافی کم مدد میسر تھی اور اس میں مشکل کا سامنا رہا۔
تاہم ایئر انڈیا کی پرواز میں موجود دیگر مسافروں سے پوچھنے پر ڈاکٹر ویمالا ہارٹ ریٹ مانیٹر، پلس آکسی میٹر، گلوکوز میٹر اور بلڈ پریشر کی جانچ کرنے والی مشین حاصل کرنے میں کامیاب رہے۔
دوران پرواز مریض کو دل کا ایک اور دورہ بھی پڑا جس میں اس کی سانس بحال کرنے میں زیادہ وقت لگا۔
ان کا کہنا ہے کہ ’ہم مسلسل پانچ گھنٹے تک انھیں زندہ رکھنے کی کوشش کرتے رہے۔‘
انڈیا پہنچتے ہی پرواز کی پائلٹ نے ممبئی کے ایئرپورٹ پر لینڈنگ کی اجازت طلب کی جہاں سے ایمرجنسی عملے نے مسافر کو بحفاظت ہسپتال منتقل کیا۔ ایمرجنسی عملے کے دوران پرواز مسافر کی جان بچانے پر ڈاکٹر ویمالا کا شکریہ بھی ادا کیا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’میرے کنسلٹنٹ بننے کے سات سال کے عرصے میں پہلی مرتبہ میری والدہ نے مجھے کسی مریض کی جان بچاتے ہوئے دیکھا تھا اس لیے یہ بات نے مجھے مزید جذباتی کر دیا تھا۔‘
Comments are closed.