امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمان کا کہنا ہے کہ دوبارہ گنتی کے عمل میں بھی ڈبے بھرے جا رہے ہیں، چیف سیکریٹری اس دھاندلی کا نوٹس کیوں نہیں لے رہے؟
ادارہ نور حق میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ جعل سازی کرنے والے آر اوز کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے، الیکشن کمیشن کا بھی یہ کام ہے کہ نوٹس لیں اور کارروائی کریں۔
حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ آصف زرداری اور بلاول بھٹو سے کہنا چاہتا ہوں کہ اپنے لوگوں کو اس کام سے روکیں، جس طرح سے یہ جعلی اکثریت حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں یہ بے نقاب ہو رہے ہیں۔
امیر جماعت اسلامی کراچی نے کہا کہ یہ ایک ایک کرکے ہماری سیٹیں چھینتے جا رہے ہیں، ہم اپنی سیٹوں اور عوام کے دیے مینڈیٹ کا تحفظ کریں گے، جعل سازی کرنے والے آر اوز کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی بلدیاتی انتخابات کیلئے کئی سال سے جدوجہد کر رہی تھی، بلدیاتی الیکشن میں بڑی تعداد میں عوام نے جماعت اسلامی پر اعتماد کیا، اتنی کنفیوژن میں بلدیاتی انتخابات کا 25 فیصد ٹرن آؤٹ غنیمت ہے۔
حافظ نعیم نے کہا کہ بلدیاتی حلقہ بندیوں پر ہم نے اعتراض کیا تھا، یہ بہانے سے بلدیاتی الیکشن نہیں کروانا چاہتے تھے، تمام تر اعتراضات کے باوجود بلدیاتی الیکشن میں حصہ لیا، ہم نے اعتراض کیا تھا کہ آر اوز حکومت کے نامزد کردہ ہیں، پولنگ کے دن حکومتی مشینری استعمال کی گئی۔
امیر جماعت اسلامی کراچی نے کہا کہ فارم 11 اور 12 لینے میں ہمیں 8 سے دس گھنٹے لگے، آر اوز کہتے تھے کہ ہم فارم نہیں دے سکتے، بڑی مشکل سے یہ فارمز لیے، فارم 11 اور 12 کے مطابق ہم نے 94 نشستیں جیتی ہیں، آر اوز نے فارم 11 کے مطابق نتیجہ دینے سے انکار کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اب بھی 6 یونین کمیٹیاں باقی ہیں جس کا نتیجہ نہیں دیا گیا، آر اوز اور ڈی آر اوز ان کے ملازم بنے ہوئے ہیں۔
حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ اس تمام انتخابی عمل پر سوالات موجود ہیں، کل بھی پیپلز پارٹی نے ایک یو سی زبردستی لی، اس طرح سے پیپلز پارٹی اکثریت حاصل کرنا چاہتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ دوپہر میں وزیر اعلیٰ کا فون آیا کہ مسائل حل کرتے ہیں، وزیر اعلیٰ سندھ کو بتایا کہ آپ کے لوگ یہ سارے کام کر رہے ہیں۔
Comments are closed.