- مصنف, جونٹی بلوم
- عہدہ, بزنس رپورٹر
- 21 مئ 2024
امریکہ اور برطانیہ جیسے ممالک کو درپیش سب سے بڑے مسائل میں سے ایک بچوں کی پیدائش کی شرح میں کمی ہے۔آکسفورڈ یونیورسٹی کی پروفیسر سارہ ہارپر کہتی ہیں کہ ’یہ راتوں رات نہیں ہوا اور ہمیں اس کے لیے بہت پہلے سے تیاری کرنی چاہیے تھی۔‘وہ کہتی پیں کہ ’مجھے نہیں لگتا کہ ڈیموگرافک ٹائم بم ہے، یہ آبادی میں آنے والی بتدریج تبدیلی کا حصہ ہے۔ ہمیں معلوم تھا کہ ایسا ہونے والا ہے اور یہ سلسلہ پوری 21ویں صدی کے دوران جاری رہا ہے۔‘کسی بھی ملک کے لیے اپنی آبادی کو بڑھانے یا برقرار رکھنے کے لیے اسے فی عورت اوسطاً 2.1 سے 2.4 بچوں کی شرح پیدائش کی ضرورت ہوتی ہے۔ اسے ’متبادل کی شرح‘ کے نام سے جانا جاتا ہے۔
،تصویر کا ذریعہSARAH HARPER
بچوں کی شرح پیدائش میں کمی سے کیسے نمٹا جائے؟
کسی بھی ملک کے پاس بچوں کی پیدائش کی شرح میں کمی سے نمٹنے کے دو طریقے ہیں: ایک یہ کہ وہ اپنے لوگوں کو زیادہ صحتمند رکھیں اور زیادہ عرصے تک ان سے کام کروائیں۔ دوسرا یہ کہ بڑے پیمانے پر امیگریشن کی اجازت دیں۔ اس سے نمٹنے کا کوئی تیسرا حل نہیں ہے۔دنیا میں سنگاپور کی آبادی سب سے زیادہ تیزی سے بوڑھی ہو رہی ہے اور وہ اس سے نمٹنے کے لیے پہلے آپشن پر عمل پیرا ہیں۔پروفیسر انجیلیک چین سنگاپور کے سینٹر فار ایجنگ ریسرچ اینڈ ایجوکیشن کی ایگزیکٹیو ڈائیریکٹر ہیں۔ وہ کہتی ہیں کہ سنگاپور میں کوششیں کی جا رہی ہیں کہ ریٹائرمنٹ کی عمر بڑھائی جائے اور اڈھیر عمر میں لوگوں کو ٹریننگ مہیا کی جائے۔ ’اس کے علاوہ کمپنیوں کو بڑی عمر کے افراد کو ملازمت پر رکھنے کی ترغیب دی جارہی ہے اور انھیں اپنے ملازمین کو دوبارہ ملازمت کی آفر دے کر انھیں 69 سال کام پر رکھنے کے لیے کہا جا رہا ہے۔‘پروفیسر چین کہتی ہیں کہ ’ری-ایمپلائمنٹ‘ یا دوبارہ ملازمت کا مطلب ہے کہ ملازمین کے پاس آپشن ہو کہ اگر وہ چاہیں تو ریٹائرمنٹ کی عمر کو پہنچنے کے بعد بھی کام کرتے رہیں۔سنگاپور میں ریٹائرمنٹ کی عمر 63 سال ہے جو 2026 میں بڑھا کر 64 اور 2030 تک 65 کر دی جائے گی۔ سنہ 2030 سے اگر ریٹائرڈ افراد چاہیں تو ری-ایمپلائمنٹ کے تحت 70 سال کی عمر تک کام کر سکیں گے۔
،تصویر کا ذریعہGETTY IMAGES
BBCUrdu.com بشکریہ
body a {display:none;}
Comments are closed.