دنیا کے دوسرے مصروف ترین دبئی ایئرپورٹ کی کہانی: ’یہاں حالات بدترین نہیں بلکہ خطرناک ہیں، ہمیں جانوروں کی طرح رکھا گیا ہے‘
- مصنف, لپیکا پیلہم
- عہدہ, بی بی سی نیوز
- 24 منٹ قبل
متحدہ عرب امارات میں طوفانی بارشوں کے سبب دبئی ایئرپورٹ پر فلائٹ آپریشنز تاحال تعطل کا شکار ہیں۔منگل کو متحدہ عرب امارات میں طوفانی بارشوں کے بعد دبئی ایئرہورٹ کے اطراف اور اندر کئی سڑکیں اب بھی زیرِ آب ہیں۔ ان بارشوں کے باعث متحدہ عرب امارات اور اس کی پڑوسی ریاست عمان میں 20 افراد کی ہلاکت کی تصدیق ہو چکی ہے۔جمعرات کو دبئی ایئرپورٹ پر کچھ فلائٹس تو اُتری ہیں لیکن دنیا کے اس دوسرے بڑے مصروف ترین ہوائی اڈے پر آپریشنز اب بھی معمول پر نہیں آ سکے ہیں۔حکام کا کہنا ہے کہ جمعرات کو غیرملکی ایئرلائنز کے زیرِ استعمال ایئرپورٹ کا ٹرمینل ون اُترنے والی پروازوں کے لیے کھول دیا گیا تھا، تاہم یہاں سے اُڑان بھرنی والی پروازیں ابھی بھی تاخیر کا شکار ہیں۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر حکام نے لوگوں سے گزارش کی ہے کہ دبئی ایئرپورٹ پر وہی لوگ تشریف لائیں جن کی فلائٹس کی کنفرمیشن (تصدیق) ہو چکی ہے۔دبئی ایئرپورٹ کے منتظم پال گرفتھس کے مطابق: ’یہ ہمارے لیے ایک مشکل وقت ہے، میرا نہیں خیال کہ کسی نے اپنی زندگی میں یہاں اس طرح کے حالات دیکھے ہوں گے۔‘ایئرپورٹ کے اطراف میں سڑکوں پر اب بھی ٹریفک جام ہے کیونکہ لوگ وہاں پہنچنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ بدھ کے دن دبئی ایئرپورٹ پر تقریباً 300 پروازیں منسوخ کر دی گئیں تھیں جبکہ سینکڑوں مزید فلائٹس تاحال تاخیر کا شکار ہیں۔حکام کے مطابق بدھ کے روز متحدہ عرب امارات میں ہونے والی بارش نے گذشتہ 75 برس کا ریکارڈ توڑ دیا ہے۔ منگل کو ملک میں 259 ملی میٹر سے زیادہ بارش ریکارڈ کی گئی تھی۔،تصویر کا ذریعہGetty Images
ایئرپورٹ پر مسافر شدید مشکلات کا شکار
برطانوی سیاح این ونگ اپنے شوہر اور تین بچوں کے ہمراہ ایئرپورٹ پر پھنسی ہوئی ہیں۔ اُن کا کہنا تھا کہ ’یہاں بدترین حالات ہیں، ہمیں یہاں جانوروں کی طرح رکھا ہوا ہے۔ یہ نہ صرف خطرناک ہے بلکہ غیرانسانی عمل ہے۔‘انھوں نے مزید کہا کہ ’مسافر نہ صرف یہاں چیخ و پکار کر رہے تھے بلکہ ٹرانسفر ڈیسک پر دھینگا مشتی بھی ہو رہی ہے اور یہاں ایئرپورٹ کا عملہ بلکل بھی نہیں تھا۔‘این ونگ کے مطابق ان کے خاندان نے دوپہر کے بعد سے کچھ نہیں کھایا ہے اور انھیں سہولیات کے نام پر صرف ’پانی کی بوتلوں کے کچھ کارٹن‘ فراہم کیے گئے ہیں۔گذشتہ برس دبئی ایئرپورٹ کو دنیا کا دوسرا مصروف ترین ایئرپورٹ قرار دیا گیا تھا کیونکہ اسے دنیا بھر کے آٹھ کروڑ مسافروں نے استعمال کیا تھا۔بارشوں کے باعث دبئی میں مجموعی طور پر حالاتِ زندگی تعطل کا شکار ہیں اور سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیوز میں مرکزی شاہراہوں پر کھڑی گاڑیوں کو پانی میں مکمل طور پر ڈوبا ہوا دیکھا جا سکتا ہے۔،تصویر کا ذریعہGetty Images
دبئی میں ’قیامت خیز‘ مناظر
میٹ ویئر ایک استاد ہیں اور دبئی میں پچھلے 10 برسوں سے رہائش پزیر ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ منگل کو دوپہر کا وقت تھا جب انھوں نے آسمان پر گہرے سیاہ بادل دیکھے۔ان کے مطابق ’تقریباً تین بجے آسمان بلکل سیاہ اور قیامت خیز ہو گیا اور تب ہی طوفان کی آمد کے موقع پر میں نے یہ تصویر لی۔‘میٹ کا کہنا ہے کہ بادلوں کی آمد کے ساتھ ہی بارش شروع ہو گئی۔ ’جب میں اپنے گھر واپس آیا تو ایسا لگ رہا تھا جیسے میں بس نہا کر نکلا ہوں۔‘،تصویر کا ذریعہMatt Weir
BBCUrdu.com بشکریہ
body a {display:none;}
Comments are closed.