دنیا کی سب سے مسلح سرحد پر چھڑی ’کچرے کی جنگ‘ جس میں غباروں کے ذریعے پاخانہ تک پھینکا گیا
،تصویر کا کیپشنماضی میں بھی شمالی کوریا اور جنوبی کوریا ایک دوسرے کی جنوب غبارے چھوڑتے آئے ہیں

  • مصنف, کیلی این جی
  • عہدہ, بی بی سی نیوز
  • 2 گھنٹے قبل

شمالی کوریا نے اپنے ہمسائے جنوبی کوریا کی جانب گندگی اور کچڑے سے بھرے کم از کم 260 غبارے بھیجے ہیں۔ اس واقعے کے بعد جنوبی کوریائی حکام نے اپنے باشندوں کو گھروں کے اندر رہنے کی ہدایت کی ہے۔جنوبی کوریا کی فوج نے ہدایت جاری کرتے ہوئے عوام کو متنبہ کیا ہے کہ وہ ان سفید غباروں اور ان کے ساتھ لگے پلاسٹک کے تھیلوں کو نہ چھوئیں کیونکہ ان میں ’گندگی اور کچرا‘ بھرا ہو سکتا ہے۔شمالی کوریا کی جانب سے بھیجے گئے غبارے جنوبی کوریا کے نو میں سے آٹھ صوبوں میں گرے ہیں۔ حکام ان غباروں کا جائزہ لے رہے ہیں۔اس سے قبل جنوبی کوریا کی فوج کا کہنا تھا کہ وہ اس بات کا جائزہ لے رہے ہیں کہ آیا ان غباروں میں شمالی کوریا کے پروپیگنڈا کے پرچے تو شامل نہیں۔

حال ہی میں شمالی کوریا نے اعلان کیا تھا کہ وہ جنوبی کوریائی کارکنوں کی جانب سے سرحدی علاقوں میں ’کتابچے اور دیگر کوڑے‘ بھیجنے کے خلاف جوابی کارروائی کرے گا۔اتوار کو سرکاری میڈیا کی جانب سے جاری ایک بیان میں شمالی کوریا کے نائب وزیر دفاع کِم کانگ اِل کا کہنا تھا کہ کچرے اور غلاظت کے ڈھیر جلد ہی جنوبی کوریا کے سرحدی علاقوں میں بکھرے ہوں گے۔ ’تب ان کو اندازہوگا کہ انھیں ہٹانے میں کتنی محنت درکار ہوتی ہے۔‘

،تصویر کا ذریعہSOUTH KOREAN MILITARY

،تصویر کا کیپشنجنوبی کوریا کے حکام نے کہا کہ تھیلوں میں فضلہ اور کوڑا کرکٹ موجود تھا
1950 کی دہائی میں کوریائی جنگ کے بعد سے شمالی اور جنوبی کوریا دونوں اپنی پروپیگنڈا مہموں میں غبارے کا استعمال کرتے آئے ہیں۔سنہ 1953 میں جنگ کے خاتمے کے بعد سے دونوں ممالک کے مابین کوئی امن معاہدہ نہیں ہوا لہذا تکنیکی طور پر دونوں ملک ابھی تک حالت جنگ میں ہیں۔منگل کے روز جنوبی کوریا کے دارالحکومت سیئول کے شمال اور سرحدی علاقوں میں رہنے والے رہائشیوں کو صوبائی حکام کی جانب سے پیغامات موصول ہوئے جس میں ان سے کہا گیا کہ وہ گھر سے باہر نکلنے سے گریز کریں۔رہائشیوں کو ہدایت کی گئی کہ اگر انھیں کوئی بھی غیر معمولی چیز دکھے تو اس بارے میں قریبی فوجی اڈے یا پولیس اسٹیشن میں رپورٹ درج کروائیں۔سوشل میڈیا پر شیئر کی جانی والی تصاویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ سفید رنگ کے غباروں کے ساتھ تار کے ذریعے تھیلے باندھے گئے ہیں جن میں ٹوائلٹ پیپر، بظاہر گندی دکھنے والی مٹی، بیٹریاں اور دیگر اشیا کا کچرا بھرا ہوا ہے۔کچھ تصاویر میں پولیس اور فوجی اہلکار بھی کھڑے دکھائی دے رہے ہیں۔جنوبی کوریا کی خبر رساں ایجنسی یونہاپ کی رپورٹ کے مطابق، گرنے والے غباروں میں سے کچھ میں گہرے رنگ کا بدبودار مادہ بھی شامل ہے جو بظاہر پاخانہ لگتا ہے۔جنوبی کوریا کی فوج نے اس کارروائی کی مذمت کرتے ہوئے اسے ’بین الاقوامی قوانین کی صریحاً خلاف ورزی‘ قرار دیا ہے۔ان کا کہنا ہے کہ ایسے اقدام سے جنوبی کوریا کے لوگوں کی حفاظت کو شدید خطرات لاحق ہیں۔ ’غباروں کی وجہ سے اگر کچھ ہوا تو اس کا ذمہ دار شمالی کوریا ہوگا۔‘انھوں نے شمالی کوریا کو خبردار کیا ہے کہ وہ فوری طور پر اس غیر انسانی اور ظالمانہ کارروائی کو روکے۔جنوبی کوریا کے کارکنوں کی جانب سے بھیجے گئے غباروں میں پیانگ یانگ مخالف پروپیگنڈے کے علاوہ نقدی، ممنوعہ میڈیا مواد، اور چوکو پائیز (Choco Pies) بھی شامل ہوتے ہیں۔ چوکو پائی ایک جنوبی کوریائی سوغات ہے جس پر شمالی کوریا میں پابندی ہے۔اس ماہ کے آغاز میں جنوبی کوریا میں مقیم ایک گروپ نے دعویٰ کیا تھا کہ انھوں نے 20 غبارے شمال کی جانب بھیجے ہیں جن میں پیانگ یانگ مخالف کتابچوں کے علاوہ یو ایس بی سٹکس بھی ہیں جن میں کورین پاپ میوزک اور میوزک ویڈیوز بھری ہوئی ہیں۔دسمبر 2020 میں جنوبی کوریا کی پارلیمنٹ نے ایک قانون منظور کیا تھا جس کے مطابق پیانگ یانگ مخالف کتابچے کی اشاعت غیر قانونی ہے۔ لیکن ناقدین اسے آزادی اظہار اور انسانی حقوق سے متصادم قرار دیتے ہیں۔ماضی میں بھی شمالی کوریا نے جنوبی کوریا کی طرف غبارے چھوڑے ہیں جن میں جنوبی کوریا کے رہنماؤں کے خلاف مواد شامل تھا۔ 2016 میں بھیجے گئے غباروں میں مبینہ طور پر ٹوائلٹ پیپر، سگریٹ کے ٹکرے اور کوڑا کرکٹ شامل تھے۔ سیول پولیس نے اسے ’خطرناک بائیو کیمیکل مواد‘ قرار دیا تھا۔
BBCUrdu.com بشکریہ

body a {display:none;}