’دنیا کا امیر ترین شخص مسلمان تھا‘
منسا موسیٰ کی دولت کے بارے میں قطیعت کے ساتھ اندازہ لگانا انتہائی مشکل ہے
٭٭٭یہ تحریر پہلی بار 17 جنوری 2018 کو شائع کی گئی تھیں۔
سال: 1280-1337
ملک: مالی
کسی بھی تخمینے اور اندازے سے زیادہ دولت مند
معروف ميگزین ’منی‘ نے موسیٰ منسا کو تاریخ کا امیر ترین شخص قرار دیا ہے۔ ان کا تعارف یہ ہے کہ وہ ٹمبکٹو کے فرمانروا تھے۔ انھوں نے مالی کی سلطنت پر اس دور میں حکومت کی جب وہ معدنیات اور بطور خاص سونے کے ذخیرے سے مالا مال تھا۔
یہی وہ وقت تھا جب پوری دنیا میں سونے کی مانگ اپنے عروج پر تھی۔ ان کا اصل نام موسیٰ کیٹا اول تھا لیکن تخت نشین ہونے کے بعد وہ منسا کہلائے جس کا مطلب بادشاہ ہے۔
مغربی افریقہ کے لیے حال ہی میں شروع ہونے والی بی بی سی پِجن سروس کے مطابق موسیٰ کی سلطنت کی حد کسی کو معلوم نہیں تھی۔
آج کے موریطانیہ، سینیگال، گیمبیا، گنی، برکینا فاسو، مالی، نائیجر، چاڈ اور نائجیریا وغیرہ کا علاقہ اس وقت موسیٰ کی سلطنت کا حصہ ہوا کرتا تھا۔ منسا موسیٰ نے کئی مساجد کی تعمیر کرائی جن میں سے بعض ابھی تک موجود ہیں۔
ٹمبکٹو کی یہ مسجد منسا موسیٰ کے دور کی یادگار ہے جو ابھی تک موجود ہے
منسا موسیٰ کی دولت کا آج کے دور میں تخمینہ لگانا مشکل ہے۔ پھر بھی ایک اندازے کے مطابق ان کی دولت چار سو ارب امریکی ڈالر کے برابر تھی۔
امیزون کے بانی جیف بیزوس کو حال ہی میں دنیا کا امیر ترین شخص قرار دیا گيا ہے جن کی دولت کا تخمینہ 106 ارب امریکی ڈالر لگایا گیا ہے، جبکہ منسا موسیٰ کے پاس جیف بیزوس سے کہیں زیادہ دولت تھی۔
یہ بھی پڑھیے
اگر افراط زر کو خاطر میں نہ لایا جائے تو اس وقت جیف بیزوس کے پاس سب سے زیادہ دولت ہے۔ لیکن اگر افراط زر کو ذہن میں رکھا جائے تو بھی منسا موسیٰ کی دولت تاریخ کسی بھی زندہ یا مردہ دولت مندوں سے زیادہ ہے۔ دولت مندوں کا موازنہ کرنے پر ہمیں یہ پتہ چلتا ہے کہ روتھ چائلڈ خاندان کے پاس ساڑھے تین سو ارب امریکی ڈالر دولت تھی جبکہ جان ڈی راک فیلر کے پاس 340 ارب ڈالر دولت تھی۔
منسا موسیٰ کے دور حکومت کے اواخر میں ایک بڑا تعمیری منصوبہ شروع کیا گیا تھا اور یہ مسجد ٹمبکٹو کی قدیم ترین مساجد میں سے ایک ہے
منسا موسیٰ کے دور حکومت کی مشہور ترین کہانی ان کا دورۂ حج ہے۔ یہ سنہ 1324 کا واقعہ ہے۔ اس سفر میں منسا موسیٰ نے تقریباً ساڑھے چھ ہزار کلومیٹر کا فاصلہ طے کیا تھا۔ واقعہ یہ ہے کہ جب منسا موسیٰ کو دیکھنے کی خواہش رکھنے والے ان سے ملنے گئے تو ان کے قافلے کو ہی دیکھ کر دنگ رہ گئے۔
لوگوں نے دیکھا کہ منسا موسیٰ کے کارواں میں 60 ہزار افراد شامل تھے جن میں سے 12 ہزار ان کے ذاتی پیروکار تھے۔ منسا موسیٰ جس گھوڑے پر سوار تھے اس کے آگے 500 افراد کا دستہ چلتا تھا جن کے ہاتھوں میں سونے کی چھڑی تھی۔ منسا کے قافلے کے یہ پیش رو بہترین ریشم کا لباس استعمال کرتے تھے۔
کیٹلان ایٹلس میں منسا موسیٰ کی سلطنت کو پیش کیا گیا ہے
ان کے علاوہ اس کارواں میں 80 اونٹوں پر مشتمل ایک قافلہ بھی تھا جس پر 136 کلو سونا لدا تھا۔
منسا موسیٰ اس قدر فراخ دل تھے کہ جب مصر سے گزرے تو یہ کہا جاتا ہے کہ انھوں نے غریبوں کو اتنے عطیات دیے کہ علاقے میں افراطِ زر ہو گیا۔
منسا موسیٰ کے اس سفر کی وجہ سے ان کی دولت مندی کے قصے یورپ تک پہنچے اور یورپ سے لوگ ان کے یہاں صرف یہ دیکھنے کے لیے آنے لگے کہ آخر ان کے پاس کتنی دولت ہے اور جو کہا جا رہا ہے وہ کس حد تک سچ ہے۔
سونے کے تاج اور ہاتھ میں سونے کی اشرفی کے ساتھ منسا موسی کو یورپ کی تاریخ میں دوام حاصل ہوا
جب منسا موسیٰ کے مال کی تصدیق کر لی گئی تو پھر مالی سلطنت اور اس کے بادشاہ کا نام کیٹلان کے ایٹلس میں شامل کیا گیا جس میں اس وقت معلوم تمام مقامات کا ذکر شامل تھا۔
منی میگزین میں یونیورسٹی آف مشی گن میں تاریخ کے پروفیسر رڈولف ویئر کہتے ہیں: ‘یہ تاریخ کے اس امیر ترین شخص کی بات ہے جس کے پاس اتنی دولت ہو کہ اس کا اندازہ لگانا مشکل ہو جائے تو یہ سمجھیے کہ وہ بہت ہی امیر ہے۔’
Comments are closed.