لندن: چارلس ڈارون نے انیسویں صدی میں اپنے سائنسی سفر کے دوران ایک بھنورے (موتھ) کا ذکر کیا تھا اور اب معلوم ہوا کہ سب سے لمبی زبان والا یہ کیڑا ایک بالکل نئی نوع ہے جس کا اندراج سائنسی لٹریچر میں نہیں کیا گیا تھا۔ اس بھنورے کو ڈاروِن موتھ بھی کہا جاتا ہے۔
اس بھنورے کا سائنسی نام زینتھوپان پریڈکٹا ہے جس کی زبان 30 سینٹی میٹر تک لمبی ہوتی ہے۔ یہ بھنورا مڈغاسکر میں پایا جاتا ہے اور صرف خاص پھول کا رس پیتا ہے۔ اس پھول کا نام اسٹار آرچڈ ہے جس کی لمبی نلکی نما ساخت ہوتی ہے اور اس رس کو چوسنے کے لیے قدرت نے اسے غیرمعمولی طویل زبان دی ہے۔
دلچسپ بات یہ بھی ہے کہ چارلس ڈارون نے اپنے مشاہدے کی بنا پر اس کیڑے کی پیشگوئی بھی کی تھی۔ 1862 میں اس نے جب مڈغاسکر کے خاص پھول کو دیکھا تو اس نے کہا ’ اس پھول کا رس بھی کوئی نہ کوئی کیڑا ضرور چوستا ہوگا لیکن وہ کونسا جاندار ہے؟
پھر یہ ہوا کہ 1903 میں کارل جورڈن اور والٹر روٹسچائلڈ نامی حیاتیات دانوں نے یہ کیڑا دریافت کیا لیکن اس وقت اسے ایک طرح کے بھنورے ، مورگن اسفنکس موکس کی ذیلی قسم (سب اسپیشیز) قرار دیا تھا۔ لیکن اب لندن کے نیچرل ہسٹری میوزیم کے ماہر ڈیوڈ لیس اوران کے ساتھیوں نے جینیاتی اور ظاہری شکل کی بنا پر اسے بھنورے کی ایک بالکل نئی قسم قرار دیا ہے۔ اب اسے زیتھوپان پریڈکٹا کا نام دیا گیا ہے۔
ہاک موتھ کی سینکڑوں ذیلی اقسام دریافت ہوچکی ہے۔ جن میں ڈارون ہاک موتھ صرف مڈغاسکر کے جزائر میں پائی جاتی ہے۔ اس کی زندگی کا دارومدار اسٹار آرچڈ پر ہوتا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ کیڑے کی زبان آرچڈ پھول جتنی ہی طویل ہوتی ہے۔ یہاں تک کہ بھنورا دورانِ پرواز بہت آرام سے اپنی زبان نکال کر مزے سے رس چوستا رہتا ہے۔
Comments are closed.