کیا آپ جانتے ہیں کہ آپ کے احساسات اور آپ کے مخصوص رویوں کا ذمہ دار آپ کے دماغ کی شکل اور اس کا سائز ہے۔
جریدے نیچر میں شائع ہونے والی حالیہ تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ انسانی دماغ کی شکل اور اس کا سائز انسان کے احساسات، رویے اور جسم میں مواصلاتی سگنلز کی ترسیل پر اثر انداز ہو سکتا ہے۔
حالیہ تحقیق اس تصور کو چیلنج بھی کرتی ہے جس کے مطابق انسان کے دماغ میں اربوں کھربوں نیورون آپس میں جڑے ہوئے ہیں جو انسان کے خیالات اور دماغی سرگرمیوں پر اثر انداز ہوتے ہیں۔
نیچر جریدے میں شائع ہونے والی اس تحقیق کے لئے ماہرین نے 255 شرکاء کے دماغ کا ایم آر آئی اسکین کرکے یہ نتیجہ اخذ کیا ہے۔
محقیقن نے اس مطالعے کے دوران شرکاء سے ان کی انگلیوں کو تھپتھپانے اور مختلف تصاویر کی ترتیب یاد رکھنے جیسے ٹاسک کرنے کا کہا۔
اس طرح محققین نے دنیا بھر میں 1 ہزار سے زائد تجربات کرکے دماغ کے 10ہزار مختلف نقشوں کے بارے میں معلومات اکٹھی کیں، تاکہ دماغ کی شکل اور اس کے کام کے درمیان تعلق کو جانچہ جاسکے۔
اس کے بعد اگلے مرحلے میں محققین نے کمپیوٹر کی مدد سے ایک ماڈل تیار کیا جو دماغ کے سائز اور اس کی برقی سرگرمی پر مشتمل تھا۔ پھر اس ماڈل کا موازنہ پرانے ماڈل سے کیا جو یہ ظاہر کرتا ہے کہ انسان کی دماغی سرگرمیاں اور اس میں موجود نیورون کا آپس میں تعلق ہے۔
محققین اس موازنے سے اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ نیا ماڈل پرانے ماڈل کے مقابلے زیادہ بہتر اور درست انداز میں دماغی سرگرمیوں کی تعمیر نو کو ظاہر کرتا ہے۔
اس مطالعے کے مرکزی محقق جیمز پینگ کا کہنا ہے کہ جیومیٹری بہت اہم ہے، جس طرح کسی تالاب کی جسامت اور شکل اس کی لہروں کی نوعیت کا تعین کرنے میں مدد کرتی ہے ایسے ہی دماغ کے مختلف سائز ان افراد کے امور انجام دینے کی صلاحیت کی عکاسی کرتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ مذکورہ تحقیق نیورون کے درمیان رابطے کی اہمیت کو کم نہیں کرتی بلکہ یہ بتاتی ہے کہ دماغ کی جیومیٹری دماغ کے کام میں زیادہ اہم کردار ادا کرتی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ یہ تحقیق نئی راہیں کھول سکتی ہے اور شیزوفرینیا یا ڈپریشن جیسی بیماریوں سے منسلک دماغی سرگرمیوں کا تعین کرکے ان کے علاج میں مدد فراہم کرسکتی ہے۔
Comments are closed.