کہتے ہیں احتیاط علاج سے بہتر ہے، اگر بات دل کی بیماریوں کی ہو تو ہمیں مزید محتاط ہوجانا چاہیے کیوں کہ دنیا بھر میں ہر سال لاکھوں افراد کی موت دل کا دورہ پڑنے سے ہوتی ہے۔
دل کا دورہ، جسے مایوکارڈیل انفارکشن (myocardial infarction) کہا جاتا ہے، اس وقت پڑتا ہے جب دل کی شریانیں دل کے پٹھوں کو ضرورت کے مطابق خون، آکسیجن اور غذائی اجزاء فراہم نہیں کرپاتی ہیں۔
دل کا دورہ اچانک نہیں پڑتا بلکہ کئی انتباہی علامات ایسی ہیں جو ہم دل کا دورہ پڑنے سے پہلے دیکھ سکتے ہیں خاص طور سے 60 سال سے بڑی عمر کے افراد میں ان انتباہی علامات کی وجہ سے بروقت احتیاطی تدابیر اختیار کرسکتے ہیں۔
بس ہمیں اپنے جسم پر توجہ دینے کی ضرورت ہوتی ہے اور معمولی درد کو معمولی سمجھ کر نظر انداز نہیں کرنا ہے۔ اگر درج ذیل علامات نظر آئیں تو فوری احتیاطی تدابیر اختیار کرنا ہیں۔
غیر معمولی حد تک جسمانی تھکاوٹ دل کے دورے کا انتباہ ظاہر کرتی ہے ، یہ ایک ایسی علامت ہے جو تقریباً 70 فیصد دل کے امراض میں مبتلا خواتین و خضرات دونوں میں کئی ہفتے پہلے ہی ظاہر ہوجاتی ہے۔
اگر آپ کو محسوس ہونے والی تھکاوٹ کی وجہ کوئی جسمانی یا ذہنی سرگرمی نہ ہو اور دن کے اختتام تک اس تھکاوٹ میں اضافہ ہوجائے تو یہ دل کے امراض کی واضح علامت ہو اور آپ کو فوری طور پر اس پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔
اگر آپ کبھی کوئی ایسی سرگرمی انجام دینے میں دشواری محسوس کریں جس میں آپ عام طور پر اچھے ہوتے ہیں اور سانس لینے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑتا ہے، تو یہ دل کے دورے کی انتباہی علامت ہوسکتی ہے۔
دوڑنا یا سیڑھیاں چڑھنے جیسی عام سرگرمیاں انجام دینا بھی آپ کے لئے دشوار ہوسکتا ہے اور آپ کو چکر آسکتے ہیں اور ممکن ہے کہ آپ بیہوش ہو جائیں۔
سانس میں دشواری کے ساتھ ہی دل کی دھڑکن میں بھی بے ترتیبی محسوس کرسکتے ہیں۔ خاص طور پر خواتین میں دل کی دھڑکن میں بے ترتیبی پینک اٹیک اور ذہنی بے چینی کے ساتھ حملہ آور ہوتی ہے۔
اگر دل کی دھڑکن میں تیزی ایک سے دو منٹ تک برقرار رہے اور اس میں کمی نہ آئے، اس کے علاوہ دھڑکن کی رفتار میں کمی بیشی سے غشی اور تھکاوٹ کا محسوس ہونا اس بات کی علامت ہے کہ ڈاکٹر سے رجوع کرلینا چاہیے۔
طبی ماہرین کے مطابق اگر آپ بغیر کسی انتباہی علامت کے اچانک بے ہوش ہو جاتے ہیں تو یہ اس بات کی علامت ہے کہ آپ کو فوری طبی مدد کی ضرورت ہے۔
وہ افراد جو 50 اور 60 سال کی عمر میں سینے میں کسی قسم کی تکلیف، تیزابیت یا گیسٹرائٹس کا شکار ہوتے ہیں تو انہیں چاہیے کہ وہ فوری طور پر معالج سے رجوع کرکے اپنا ای سی جی اسکین کروائیں۔
عام طور سے60 سال سے زیادہ عمر کے افراد دل کی بیماریوں کا زیادہ شکار ہوتے ہیں۔ طبی ماہرین کے مطابق، دانتوں کے جبڑے سے لے کر ناف کے درمیان تک آپ جو بھی درد محسوس کریں اسے سنجیدگی سے لیں، یہ دل کے امراض کی علامت ہوسکتا ہے، خاص طور پر اس وقت جب آپ کو یہ درد پہلے کبھی نہیں ہوا ہو۔
یہ درد جسمانی سرگرمی کے ساتھ بڑھ سکتا ہے یا پسینے، متلی اور چکر آنا جیسی دیگر علامات سے منسلک ہو سکتا ہے۔ بلڈ پریشر میں اضافہ یا کمی ہو سکتی ہے، جو عام طور پر سینے کے درد کے دوران محسوس ہوتا ہے۔
جسم کے مختلف حصوں میں درد محسوس ہونا خاص طور سے معدے میں درد، دل متلانا، پیٹ پھولنے یا موشن وغیرہ متعدد عام علامات ہیں۔
دل کے دورے کی ایک اور علامت ایسا درد ہے جو سینے کے بائیں حصے سے شروع ہوتا ہوا نیچے کی جانب جاتا ہے، لیکن اکثر مریضوں کو اس درد کا احساس ہاتھ میں ہوتا ہے۔
اگر سینے کے درمیان درد یا دباﺅ کا احساس ہو جو گلے یا جبڑے کی جانب پھیل جائے تو یہ ہارٹ اٹیک کی علامت ہوسکتی ہے۔
ویسے تو سر چکرانے کی مختلف وجوہات ہوسکتی ہیں تاہم اگر آپ کو اچانک لڑکھڑاہٹ کا احساس ہو جس کے ساتھ سینے میں تکلیف یا سانس لینے میں مشکل ہو تو فوری ڈاکٹر سے رابطہ کریں۔ ماہرین کے مطابق ایسا ہونے کا مطلب بلڈ پریشر تیزی سے گرنا ہوتا ہے کیونکہ دل معمول کے مطابق پمپ کرنے سے قاصر ہوتا ہے۔
عارضہ قلب میں مبطتلا افراد کو سینے میں درد کے ساتھ متلی اور قے کی شکایت تقریباً روزانہ کی بنیاد پر ہوسکتی ہے۔
اضطرابی کیفیت کا شمار بھی ہارٹ اٹیک کی عام علامات میں کیا جاتا ہے۔ دل کے دورے کی وجہ سے اضطرابی کیفیت زیادہ شدت سے متاثر کر سکتی ہے۔
نہ روکنے والی کھانسی بیشتر واقعات میں دل کے امراض کی نشانی نہیں ہوتی، تاہم اگر آپ پہلے ہی امراض قلب کا شکار ہیں تو پھر ضرور خطرے کی گھنٹی ہے۔ اگر آپ کی کھانسی بہت زیادہ دیر تک برقرار رہے جس سے سفید یا گلابی بلغم خارج ہو تو یہ ہارٹ فیلیئر کی نشانی ہوتی ہے۔
"ایک شخص جس کو پہلے ہی دل کا دورہ پڑ چکا ہو اسے دوسرے دورے سے بچاؤ کے لئے خاص احتیاط کی ضرورت ہوتی ہے، جو دوائی کے ذریعے کی جا سکتی ہے۔
وہ افراد جو ادویات کا استعمال نہیں کرتے انہیں چاہئے کہ دل کے دورے کے دیگر عوامل جیسے ذیابیطس اور ہائی بلڈ پریشر پر قابو پائیں۔ اس کے علاوہ سگریٹ نوشی سے پرہیز کریں۔
اگر آپ موٹاپے کا شکار ہیں تو آپ کو وزن میں کمی کرنے کی ضرورت ہے۔ اس کے ساتھ اپنے طرز زندگی کو بھی بہتر بنائیں اور غذائیت سے بھرپور غذا کا استعمال کریں۔ درجہ بالا علامات ظاہر ہونے کی صورت میں فوری طبی ماہرین سے رابطہ کریں۔
Comments are closed.