اپوزیشن اتحاد پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ دفاعی اور خارجہ پالیسی بہتر ہوتی تو وزراء کو تمغے ملتے۔
لیہ میں جلسہ عام سے خطاب میں مولانا فضل الرحمان نے حکومت پر کھل کر وار کیے اور کہا کہ نالائق اور نااہل حکومت کا کھیل ختم ہوچکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کی خارجہ، معاشی اور دفاعی پالیسی کیا ہے؟ خارجہ پالیسی بہتر ہوتی تو شاہ محمود قریشی کو تمغہ ملتا، دفاعی بہتر ہوتی تو پرویز خٹک کی پذیرائی ہوتی۔
پی ڈی ایم سربراہ نے کہا کہ خارجہ اور دفاع ان کی ترجیحات میں شامل نہیں، تمغے اس وقت دیےجاتے ہیں جب کھیل ختم ہوتا ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کے حکم اور دباؤ پر قانون سازی کی جاتی ہے، ملک کو معاشی طور پر بیرونی ممالک کا غلام بنایا جارہا ہے۔
مولانا فضل الرحمان نے مزید کہا کہ سال میں چار بار بجٹ پیش کرنے والی نالائق حکومت پہلی بار دیکھی، ملک معاشی طور پر دیوالیہ ہوجائے تو بغاوتیں اٹھتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ اسمبلی جعلی ہے اس میں جمہوریت کی روح نہیں، پاکستان کی تاریخ میں قوم نے کبھی ایسے دن نہیں دیکھے تھے، ملک کی دیوالیہ جیسی صورتحال کے باوجود قوم کھڑی ہے۔
پی ڈی ایم سربراہ نے یہ بھی کہا کہ اسلام کے مملکتی نظام میں دو ترجیحات ہیں، ایک انسانی حقوق کا تحفظ اور دوسری معاشی خودمختاری، پہلی مرتبہ دیکھ رہے ہیں، والدین بچوں کو فروخت اور دریا برد کررہے ہیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ سابق ایف بی آر چیرمین کہتے ہیں صرف خطرہ نہیں ملک دیوالیہ ہوچکا ہے، آئین کو چھیڑنا، اسے ختم کرنا ملک کو توڑنے کے مترادف ہے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ آئین کی رو سے ملک کے مالک عوام ہیں، اگر کوئی دوسرا اپنے آپ کو مالک کہتا ہے تو وہ مالک نہیں قبضہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم افراتفری اور بدامنی کے متحمل نہیں ہوسکتے، ہمارا کھیل شروع ہوگیا ہے ،پہلے عدم اعتماد لائیں گے، جو فیصلہ کیا ہے اس کو لےکر آگے بڑھیں گے۔
اُن کا کہنا تھا کہ جے یو آئی مجلس عاملہ کا اجلاس بلا کر انہیں اعتماد میں لیں گے، ملک کے ہم مالک ہیں، اگر نہیں ہیں تو ہمیں آگے بڑھ کر مالک بننا پڑے گا۔
پی ڈی ایم سربراہ نے کہا کہ23 مارچ کا فیصلہ بھی برقرار ہے، آگے بڑھنا ہے، کامیابی اللہ کے ہاتھ میں ہے، تبدیلی کے امکانات روش ہورہے ہیں، جس کشتی کو انہوں نے ڈبویا ہے، اسےدوبارہ ساحل پر لائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ آئین وہ نقطہ ہے جس نے قوم کو ایک قوم بنایا ہوا ہے، پنجاب کے وسائل پر پنجاب کے بچوں کا حق ہے، اگر سرائیکی صوبہ بنتا ہے تو اس کا حق یہاں کے بچوں کا ہوگا۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ آج پھر صدارتی نظام کی بات ہو رہی ہے یہ آئین سے متصادم ہے، ہمیں پہلے آئین کے بنیادی اصولوں کو جاننا ہوگا، ملک کی بدقسمتی ہے ہم کسی کو یہ نہیں بتاتے کہ آئین کیا ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ آئین کہتا ہے یہاں جمہوریت ہے، ڈکٹیٹر شپ نہیں آسکتی، آئین کا مطلب یہاں پر پارلیمانی نظام ہوگا، صدارتی نظام کا مقصد ڈکٹیٹر شپ ہے۔
پی ڈی ایم سربراہ نے کہا کہ ملک اگر معاشی طور پر دیوالیہ ہوجائے تو وہاں بغاوت ہوتی ہے، سب کو سلام پیش کرتا ہوں دیوالیہ کے موقع پر بھی پاکستان میں بغاوت نہیں ہوئی۔
Comments are closed.