ماہرین صحت کا ماننا ہے کہ دفاتر میں کھڑے ہو کر کام کرنے والے ملازمین بیٹھ کر کام کرنے والوں کی نسبت زیادہ صحت مند، تندرست اور ہشاش بشاش رہتے ہیں۔
آج کل کے ڈیجیٹل دور میں ہم میں سے زیادہ تر افراد کو مجبورًا کئی گھنٹے بیٹھے رہنا پڑتا ہے۔ دفتر میں کمپیوٹر کے آگے، سفر کیلئے گاڑی، گھر پر بھی موجود ہوں تو موبائل ہاتھ میں لیے بیٹھے رہتے ہیں۔
ہمارا چلنا پھرنا محدود ہوکر رہ گیا ہے، یہاں تک کے ورزش یا چہل قدمی کیلئے ہمارے پاس وقت نہیں بچتا۔
آج کل کی ٹیکنالوجی نے ہمیں تاریخ میں سب سے زیادہ بیٹھے رہنے والا انسان بنا دیا ہے۔
ماہرین کے مطابق کئی گھنٹے بیٹھ کر کام کرنے والے افراد ذیابیطس، امراض قلب، سرطان یا دیگر امراض کا شکار ہوسکتے ہیں۔
ایک تحقیق کے دوران ایسے ملازمین کو شامل کیا گیا جو یا تو کھڑے کھڑے زیادہ دیر تک کام کرتے ہیں یا ان کے کام کی نوعیت ایسی ہوتی ہے جس میں وہ متحرک رہتے ہیں۔
ایسے لوگوں کی صحت دیر تک بیٹھے رہنے والے لوگوں سے مختلف ہوتی ہے۔
ایک تحقیق میں بس کے کنڈیکٹر (جو کھڑے رہتے ہیں) اور ڈرائیور (جو بیٹھے رہتے ہیں) کا موازنہ کیا گیا جس سے پتہ چلا کہ بس ڈرائیوروں کے مقابلے میں کنڈکٹروں میں دل کی بیماری ہونے کا خطرہ آدھا تھا۔
بیٹھے بیٹھے کام کرنے کے مسئلے سے نمٹنے کیلئے دفاتر میں اسٹینڈنگ ڈیسک بھی متعارف کرائی گئی ہیں جو ان ملازمین کی سہولت کے لیے ہیں جن کا مسلسل 8 سے 10 گھنٹے بیٹھے رہنے کا کام ہوتا ہے۔
تحقیق کاروں کا ماننا ہے کہ دفاتر میں اگر اس طرح کی کوئی سہولت موجود نہیں تو چھوٹی موٹی حرکت جیسے فون پر بات کرتے ہوئے کھڑے ہونا، کام پر کسی کو ای میل بھیجنے کے بجائے ان کے پاس جا کر بات کرنا یا سیڑھیوں کا استعمال بھی بہت مؤثر ہو سکتا ہے۔
Comments are closed.