کراچی کے مشہور دعا منگی اغوا برائے تاوان کیس کے پولیس حراست سے فرار مرکزی ملزم ذوہیب علی قریشی کے بلوچستان کے راستے ملک سے فرار کی اطلاعات سامنے آئی ہیں۔ اس سلسلے میں لاڑکانہ اور دیگر شہروں سے ملزم کے متعدد رابطہ کاروں کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔
وفاقی خفیہ ادارے کے کراچی میں اہم عہدیدار نے نام صیغہ راز میں رکھنے کی شرط پر بتایا کہ ذوہیب قریشی پولیس حراست سے فرار سے پہلے ہی پاکستان سے بھاگنے کی منصوبہ بندی کرچکا تھا جو فرار کے فوری بعد پہلے کراچی سے بلوچستان فرار ہوا جہاں سے ملزم کے کالعدم دہشتگرد تنظیموں کی مدد سے غیر قانونی طور پر پڑوسی ملک فرار ہونے کا شبہ کیا جارہا ہے۔
خفیہ ذرائع سے جمع ہونے والی اطلاعات کے مطابق ملزم ذوہیب علی قریشی کورٹ پولیس کو چکمہ دے کر فرار ہونے سے پہلے ہی کالعدم بلوچستان لبریشن آرمی اور کالعدم ایس آر اے سے مبینہ طور پر رابطے میں تھا۔
ذرائع کے مطابق دعا منگی کیس کے عدالت سے مفرور اشتہاری قرار دیئے گئے ملزم آغا منصور کی طرف سے ملزم کو ممکنہ طور پر بڑی مدد مل سکتی ہے۔
ذرائع کے مطابق کراچی پولیس سے برطرف آغا منصور پولیس کے پورے سسٹم سے واقف ہے اور مبینہ طور پر فرار کے علاوہ روپوشی کے طریقہ کار میں بھی مدد دی گئی ہوگی۔ پولیس ملزم ذوہیب قریشی کا ملک سے فرار روکنے کیلئے ملک بھر کے ایئرپورٹس پر بھی سخت اقدامات کرچکی ہے۔
کراچی میں انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت میں دعا منگی اغوا کیس کی گزشتہ سماعت میں فرار ملزم ذوہیب قریشی اور اس کے ساتھیوں محمد طارق عرف شکیل، مظفر علی، وسیم راجہ اور فیاض سولنگی پر فرد جرم عائد کی جاچکی تھی اور مرکزی مفرور ملزم آغا منصور کو اشتہاری قرار دیا گیا تھا۔
Comments are closed.