کراچی سے اغواء ہونے والی 14سالہ لڑکی دعا زہرہ کی غلط سی سی ٹی وی ویڈیو چلانے پر ایس ایچ او الفلاح بدر شکیل کو عہدے سے ہٹا دیا گیا ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ دعا کی بازیابی کے لیے پولیس کی تفتیش جاری ہے جبکہ تفتیشی رپورٹ تیار کرلی گئی ہے۔
پولیس کے مطابق اعلیٰ افسران کےحکم پر ایس ایچ او الفلاح بدر شکیل کو عہدے سے ہٹا دیا گیا ہے، پولیس نے اعتراف کیا کہ کل جس لڑکی کی سی سی ٹی وی چلائی گئی وہ دعا نہیں، تفتیش کرنے پر تصدیق ہوئی کہ وہ دعا نہیں کوئی اور ہے۔
پولیس نے میڈیا سے مذکورہ سی سی ٹی وی وڈیو دوبارہ نشر نہ کرنے کی ہدایت کی اور کہا کہ اس ویڈیو کا دعا زہرہ کیس سے کوئی تعلق نہیں۔
پولیس کا کہنا ہے کہ دعا کی بازیابی کیلئے کوششیں جاری ہیں۔
اس سے قبل پولیس رپورٹ اور بچی کے اہلخانہ کے بیانات میں تضادات سامنے آئے تھے، پولیس کے مطابق لاپتہ بچی کےوالد نے بتایا کہ دعا ساتویں جماعت کی طالبہ ہے، اسکول انتظامیہ کے مطابق بچی تیسری جماعت تک اسکول آتی تھی، تیسری جماعت تک بچی کےاسکول آنے کی تصدیق کلاس فیلوز نے بھی کی۔
پولیس کے مطابق انٹرنیٹ سرچ ہسٹری میں کورٹ میرج اور نکاح کی معلومات سامنے آئی ہیں، دعا زہرہ اپنا ٹیبلٹ بھی ساتھ لے گئی ہے۔
پولیس کی اس رپورٹ کے حوالے سے اہلِ خانہ نے غلط ہونے کا دعویٰ کیا ، اہلخانہ نے مطالبہ کیا تھا کہ غلط رپورٹ پر ایس ایچ اوالفلاح کے خلاف کارروائی کی جائے۔
Comments are closed.