سندھ ہائیکورٹ کراچی نے دعا زہرہ کیس کا تحریری حکم نامہ جاری کر دیا ہے، جس میں دعا زہرہ کو حتمی فیصلے تک تحویل میں رکھنے کا حکم دیا گیا ہے۔
تحریری حکم نامے میں کہا گیا کہ ایڈووکیٹ جنرل سندھ کی درخواست پر کیس کی سماعت کی گئی، عدالت عالیہ نے دعا زہرہ کو 3 جون کو پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔
عدالت عالیہ نے اپنے حکم نامے میں کہا کہ دعا زہرہ کو آج 6 جون کو عدالت میں پیش کردیا ہے، جہاں اس کا بیان حلفی ریکارڈ کرلیا گیا۔
تحریری حکم نامے میں مزید کہا گیا کہ لڑکی نے بتایا کہ اس کی عمر 17 سے 18سال ہے، ایڈووکیٹ جنرل کہہ چکے کہ مقدمہ چائلڈ میرج ایکٹ کے تحت نہیں درج کرایا گیا۔
عدالتی حکم نامے میں کہا گیا کہ ایڈووکیٹ جنرل سندھ نےکہا کہ شادی سندھ سے باہر ہوئی ہے، وہ بھی مانتے ہیں کہ لڑکی کے بیان کے بعد اغوا کا مقدمہ نہیں بنتا۔
عدالت عالیہ نے یہ بھی کہا کہ ایڈووکیٹ جنرل نے بتایا لاہور ہائیکورٹ نے10 جون کو دعا زہرہ کو پیش کرنے کا کہا، عدالت لڑکی کو شیلٹر ہوم بھیجنے کا حکم دیتی ہے۔
حکم نامے میں کہا گیا کہ دعا زہرہ نے اپنے بیان حلفی میں کہا کہ مجھے کسی نے اغوا نہیں کیا، درج کیا گیا مقدمہ جھوٹا ہے۔
حکم نامے میں کہا گیا کہ دعا زہرہ نے عدالت کے روبرو بتایا کہ پولیس نے مجھے چشتیاں سے بازیاب کرایا ہے، اب مجھے میرے شوہر ظہیر کے ساتھ جانے دیا جائے۔
سندھ ہائیکورٹ کے تحریری حکم نامے میں بتایا گیا کہ دوران سماعت درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ دعا زہرہ کم عمر ہے، انہوں نے لڑکی کا برتھ سرٹیفکیٹ اور پاسپورٹ پیش کیا ہے۔
عدالت عالیہ نے حکم نامے میں کہا کہ لڑکی کے بیان حلفی کے بعد اغواء کا مقدمہ نہیں بنتا ہے، مقدمے کے حتمی فیصلے تک دعا زہرہ کو تحویل میں رکھا جائے۔
تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ عدالت نے دعا زہرہ کی عمر تصدیق کے لئے ٹیسٹ کرانے کا حکم دیا ہے، تفتیشی افسر 2 روز میں لڑکی کی عمر کے تعین کے ٹیسٹ کی رپورٹ دیں۔
سندھ ہائیکورٹ نے دعا زہرہ کو شیلٹر ہوم بھیجنے کا حکم دیا اور مزید سماعت 8 جون تک کےلیے ملتوی کردی۔
Comments are closed.