دعا زہرا کیس کے مدعی وکیل جبران ناصر کا کہنا ہے کہ اغواء کے دن یعنی 16 اپریل کو ظہیر احمد کراچی ہی میں موجود تھا۔
دعا زہرا کے والد مہدی کاظمی کے وکیل ناصر جبران کی جانب سے مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ ٹوئٹر پر دعا زہرا اغواء کیس سے متعلق آج ہونے والی سماعت اور پیش رفت شیئر کی گئی ہے۔
ناصر جبران کا اپنے ٹوئٹ میں کہنا ہے کہ ’پولیس کی جانب سے آج عدالت میں دعا زہرا کیس میں پیش رفت رپورٹ پیش کی ہے اور عدالت کو بتایا گیا ہے کہ اِنہیں ظہیر کا سی ڈی آر ملا ہے، سی ڈی آر کے مطابق اغواء کے دن یعنی 16 اپریل کو دعا زہرا کا مبینہ شوہر کراچی میں تھا‘۔
جبران ناصر نے مزید لکھا ہے کہ ’اس کیس میں یہ پیش رفت 2 مہینے پہلے سامنے آ جانی چاہیے تھی، اغواء کی گئی بچی دعا زہرا کو کیمرے پر جھوٹ بولنے پر مجبور کیا جا رہا ہے‘۔
ناصر جبران کا کہنا ہے کہ آج کی پیش رفت کے دو پہلو تھے، پہلا یہ کہ دعا زہرا کی عمر 18 سال نہیں بلکہ میڈیکل بورڈ کی نئی رپورٹ کے مطابق 14 سال ہے۔
دوسرا یہ کہ پہلے کہا گیا تھا کہ دعا خود لاہور گئی اور وہاں ظہیر سے ملاقات کی، یہ بات اب ظہیر کے سی ڈی آر نے جھوٹی ثابت کر دی ہے۔
جبران ناصر نے اپنے ٹوئٹس میں کہا ہے کہ دعا زہرا کیس کا آئی او اب بھی ملزم ظہیر کو بچا کر فائدہ پہنچانے کی کوشش کر رہا ہے۔
Comments are closed.