دعا زہرا کی ساس اور جیٹھ نے مبینہ ہراسانی کے خلاف لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کرلیا۔
جسٹس طارق سلیم شیخ نے نور منیر اور شبیر احمد کی درخواست پر سماعت کی، عدالت نے دعا زہرا کے سسرالیوں کو ہراساں نہ کرنے کی استدعا رد کردی۔
جسٹس طارق سلیم شیخ نے ریمارکس دیے کہ درخواست ہائی کورٹ میں زیرِ التوا رہے گی، پولیس اپنا کام کرے۔
جسٹس طارق سلیم شیخ نے پولیس کو دعا زہرا کو کل عدالت میں پیش کرنے کا حکم دے دیا۔
عدالت میں وکیل درخواست گزار کا کہنا تھا کہ دعا زہرا نے کراچی سے ظہیر احمد کے ساتھ آ کر پنجاب میں نکاح کیا۔
انہوں نے کہا کہ نکاح کے بعد دعا زہرا نے بیان زیر دفعہ 164 بھی عدالت میں ریکارڈ کروایا۔ دعا زہرا نے اپنی مرضی سے شادی کرنے کا بیان دیا۔
جسٹس طارق سلیم شیخ نے درخواست گزار کے وکیل سے استفسار کیا کہ بتائیں دعا زہرا کہاں ہے؟ جس کے جواب میں وکیل کا کہنا تھا کہ دعا زہرا اپنے خاوند کے ساتھ ہے، لیکن کس جگہ پر ہے اس کا مجھے علم نہیں۔
جسٹس طارق سلیم شیخ نے سوال کیا کہ آپ اسے عدالت میں پیش کیوں نہیں کرتے؟ پولیس انکوائری کرتی ہے تو آپ ہائی کورٹ میں رٹ دائر کردیتے ہیں، عدالتوں کا مذاق بنایا ہوا ہے۔
وکیل درخواست گزار نے کہا کہ آپ پولیس کو تحفظ فراہم کرنے کا حکم دیں، دعا زہرا کو پیش کردیں گے۔
جسٹس طارق سلیم نے کہا کہ اس کا مطلب ہے آپ کو علم ہے وہ کہاں ہے، تحفظ فراہم کرنے کا کیوں حکم دیں؟
وکیل درخواست گزار کا کہنا تھا کہ اس کی جان کو خطرہ ہے، وہ سندھ نہیں جانا چاہتی۔
جسٹس طارق سلیم شیخ نے ریمارکس دیے کہ جو عدالت اسے بلائے گی اسے وہیں جانا پڑے گا، کیس کو زیر التوا رکھ رہا ہوں، پولیس اپنا کام کرے۔
Comments are closed.