کراچی سے لاہور جا کر پسند کی شادی کرنے والی لڑکی دعا زہرا نے عدالت میں مبینہ شوہر ظہیر احمد کے ساتھ تعلقات ناخوش گوار ہونے سے متعلق بیان دیا ہے۔
دعا زہرا کے نئے بیان نے ’دعا زہرا اغواء کیس‘ کو مزید الجھا کر رکھ دیا ہے اور دعا کے پرانے بیان (ظہیر سے الگ کیا گیا تو انتہائی قدم اٹھاؤں گی) کو بھی رد کر دیا ہے۔
دوسری جانب دعا زہرا کے والد مہدی کاظمی اور اُن کے وکیل ایڈووکیٹ محمد جبران ناصر تاحال دعا زہرا کو گھر واپس لانے کے لیے قانونی نظام سے لڑ رہے ہیں۔
جبران ناصر کا کہنا ہے کہ عدالت دعا زہرا کو دارالامان کے بجائے چائلڈ پروٹیکشن سینٹر میں بھیجے جہاں مکمل انتظامات موجود ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ ہمارا خیال ہے کہ لڑکی کو دارالامان کے لیے درخواست فائل کرنے کے لیے استعمال کیا گیا ہے کیوں کہ دارالامان میں ملزم اور اس کے ساتھی آسانی سے دعا زہرا تک رسائی حاصل کر سکتے ہیں۔
جبران ناصر کا دعا زہرا کے اس بیان پر مزید خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہنا ہے کہ قانون کو چکمہ دینے کے لیے ہر گھناؤنا حربہ اختیار کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ ملزم ظہیر حفاظتی ضمانت حاصل کرنے کے لیے لاہور ہائی کورٹ سے دھوکا دہی کے ذریعے حقائق چھپا رہا ہے اور دعا زہرا پر عدالت میں جھوٹ بولنے کا کہا جا رہا ہے کہ وہ دارالامان جانا چاہتی ہے۔
مدعی کے وکیل جبران ناصر نے مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ ٹوئٹر پر دعا زہرا کے نئے بیان پر ردِعمل کا اظہار کرتے ہوئے مزید کہا ہے کہ اپنی جان بچانے کے لیے ظہیر اور اس کے ساتھی کسی بھی حد تک جائیں گے، براہِ کرم دعا زہرا کے نام سے جمع کرائی گئی درخواست پر غور کریں۔
انہوں نے کہا ہے کہ دعا کا کہنا ہے کہ شوہر ظہیر کے ساتھ میرے تعلقات اچھے نہیں ہیں، میں شوہر سے علیحدگی اختیار کر چکی ہوں اور والدین کی جانب سے جان کا خطرہ ہے اس لیے مجھے دارالامان جانا پڑا۔
دعا زہرا نے مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش ہو کر شوہر ظہیر احمد کے ساتھ تعلقات خوش گوار نہ رہنے کا بیان دیا ہے۔
دعا زہرا نے کہا ہے کہ شوہر ظہیر احمد کے ساتھ حالات خوش گوار نہیں رہے، خاوند سے الگ ہو کر اپنے رشتے دار کے گھر رات گزاری، میرے پاس رہنے کے لیے کوئی چھت نہیں ہے، والدین اور دیگر افراد کی طرف سے سنگین نتائج کی دھمکیاں مل رہی ہیں۔
دعا زہرا نے عدالت سے دارالامان جانے کی خواہش کا اظہار کیا، جس کے بعد اسے دارالامان بھیج دیا گیا ہے۔
Comments are closed.