سندھ ہائیکورٹ نے کراچی سے لاہور جا کر پسند کی شادی کرنے والی دعا زہرا کی بازیابی کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا جو آج ہی سنایا جائے گا۔
جسٹس اقبال کلہوڑو کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے سندھ ہائیکورٹ میں درخواست کی سماعت کی۔
دعا زہرا کی بازیابی سے متعلق اُن کے والد مہدی علی کاظمی کی دائر درخواست پر ملزم ظہیر احمد کو نوٹس جاری ہونے کے بعد پولیس کی جانب سے سندھ ہائیکورٹ میں پیش کیا گیا۔
جسٹس محمد اقبال کلہوڑو نے استفسار کیا کہ لڑکی اس وقت دارالامان میں ہے؟ وکیل درخواست گزار جبران ناصر نے جواب میں بتایا کہ جی دعا اس وقت لاہور کے شیلٹر ہوم میں ہے۔
جبران ناصر ایڈووکیٹ نے عدالت میں لاہور کے مجسٹریٹ کے سامنے دی گئی درخواست کے علاوہ کراچی کی ٹرائل کورٹ میں پیش پولیس رپورٹ بھی عدالت میں پڑھ کر سنائی۔
وکیل درخواست گزار نے بتایا کہ پولیس نے اعتراف کیا تھا کہ دعا کے اغوا کے وقت ظہیر احمد کراچی میں تھا، لڑکی نے والدین سے نہیں بلکہ شوہر سے جان کے خطرے کے خدشہ ظاہر کیا ہے۔
جسٹس محمد اقبال نے کہا کہ ہم نے تفتیشی افسر کو سننا ہے، ا س پر عدالت میں موجود کیس کے سابق تفتیشی افسر نے کہا کہ میں ڈی ایس پی شوکت شاہانی ہوں۔
جسٹس محمد اقبال کلہوڑو نے ریمارکس دیے کہ لڑکی کو تو ہر صورت کراچی لانا ہے، کیس کراچی میں زیر التوا ہے، کراچی میں بھی شیلٹر ہوم ہیں، یہاں بھی لڑکی کو کوئی خطرہ نہیں ہوگا، کراچی کے شیلٹر ہوم بھی حفاظتی انتظامات کیے گئے ہوں گے۔
عدالت نے کہا کہ لڑکی کے والدین بھی کراچی میں رہتے ہیں، جرم کراچی میں ہوا ہے تو کیس کی سماعت بھی کراچی میں ہوگی۔
اس موقع پر عدالت میں موجود ملزم ظہیر کے وکیل نے کہا کہ لڑکی کو کراچی منتقل نہیں کیا جاسکتا، جج نے وکیل سے مکالمہ کیا کہ آپ چاہتے ہیں لڑکی کو کراچی منتقل نہ کیا جائے؟
وکیل ملزم نے کہا کہ لڑکی اگر کسی سے نہ ملنا چاہے تو بھی کوئی اس سے نہیں مل سکتا، عدالت بھی چاہے تو لڑکی سے ملنے کا نہیں کہہ سکتی۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ لڑکی کم عمر ثابت ہوچکی ہے، اس کے بیان کی کوئی اہمیت نہیں، ہم لڑکی کی کسٹڈی والدین کے حوالے کرنے کا حکم نہیں دے رہے۔
ہائیکورٹ نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں جہاں کیس زیر التوا ہے لڑکی کو بھی وہاں کے شیلٹر ہوم میں رکھا جائے۔
ملزم ظہیر کے وکیل نے عدالت میں بتایا کہ ظہیر کے بینک اکاؤنٹس اور شناختی کارڈز بلاک کر دیے ہیں، عدالت نے سوال کیا کہ کتنے اکاؤنٹس منجمد کیے گئے ہیں؟
وکیل ملزم نے بتایا کہ ظہیر اور اس کے بھائیوں کے 4 بینک اکاؤنٹس منجمد کیے گئے ہیں انہیں کھولا جائے۔
عدالت نے ملزم کے وکیل کو ہدایت کی کہ اکاؤنٹس کھولنے کیلئے الگ سے درخواست دائر کریں، اس موقع پر سندھ حکومت کے وکیل نے بھی دعا کو کراچی منتقل کرنے کی حمایت کر دی۔
سرکاری وکیل کا کہنا تھا کہ کیس کراچی میں زیر سماعت ہے، ریاست کی تحویل میں لڑکی کو کراچی منتقل کیا جائے، وفاقی حکومت کے وکیل نے بھی دعا زہرا کو کراچی منتقل کرنے کی حمایت کردی۔
سندھ ہائیکورٹ نے دعا کی بازیابی کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
Comments are closed.