بدھ14؍شوال المکرم 1442ھ26؍مئی 2021ء

دعا زہرا اغواء کیس، تفتیشی افسر نے عدالت میں دعا کے بیان کا بھانڈا پھوڑ دیا

عدالت میں دعا زہرا اغواء کیس کی سماعت کے دوران تفتیشی افسر نے دعا زہرا کے پرانے بیان کا بھانڈا پھوڑ دیا۔

کراچی کی مقامی عدالت میں دعا زہرا کیس میں تفتیشی افسر کی تبدیلی کی درخواست پر سماعت ہوئی، دعا زہرا کیس کے تفتیشی افسر عدالت میں پیش ہوئے اور جواب جمع کرادیا۔

تفتیشی افسر نے دعا زہرا کیس سے متعلق کہا ہے کہ دیانت داری سے میرٹ پر تفتیش کر رہے ہیں، دو مرتبہ دعا زہرا کو عدالت میں پیش کیا ہے۔

تفتیشی افسر کا بتانا تھا کہ دعا زہرا کے مبینہ شوہر  ظہیر احمد کے نمبر کا سی ڈی آر آ گیا ہے، اغواء کے روز اس کی کراچی میں موجودگی کی تصدیق ہوئی ہے۔

واضح رہے کہ کم سن لڑکی، دعا زہرا متعدد بار اپنے بیانات میں کراچی سے بذریعہ ٹیکسی خود پنجاب پہنچنے کا کہہ چکی ہے۔

پولیس نے دعا زہرا اغواء کیس کی پیش رفت رپورٹ عدالت میں پیش کردی، کیس میں ملزم اصغر علی سمیت 33 ملزمان کو نامزد کیا گیا ہے، کیس میں ملزم ظہیر کی والدہ نور بی بی سمیت 8 خواتین بھی نامزد ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ میڈیکل رپورٹ کے مطابق دعا زہرا کم عمر ہے،  ملزم ظہیر کا کال ڈیٹا ریکارڈ حاصل کر لیا، دعا کے اغواء کے وقت ظہیر کراچی میں موجود تھا۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سی ڈی آر سامنے آنے کے بعد ملزمان کے خلاف ٹھوس ثبوت موجود ہیں، ملزمان کے خلاف چالان عدالت میں پیش کیا جائے گا۔

رپورٹ میں پولیس کی جانب سے عدالت سے ملزمان کے خلاف دفعہ 363 اور کم عمری کی شادی کی دفعات شامل کرنے کی بھی اجازت مانگ لی گئی۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دعا زہرا کی پنجاب سے بازیابی کے لیے محکمہ سندھ سے اجازت طلب کی جا رہی ہے۔

دعا زہرا کے والد مہدی کاظمی کے وکیل جبران ناصرنے کہا ہے کہ دعا زہرا کیس، تفتیشی افسر کی تبدیلی کے حوالے سے ہمارے خدشات اب بھی موجود ہیں، تفتیشی افسر کی تبدیلی کے حوالے سے پہلے بھی درخواست دی تھی۔

جبران ناصر نے کہا ہے کہ میڈیکل بورڈ نے دعا زہرا کی کم عمری کے حوالے سے ہمارا مؤقف ثابت کر دیا، تفتیشی افسر نے عدالت میں کہا کہ انہیں میڈیکل رپورٹ موصول نہیں ہوئی نہ پڑھی ہے، دعازہرا کے اغواء میں ملوث ملزمان کے ریمانڈ کے وقت بھی تفتیشی افسر عدالت میں پیش نہیں ہوئے۔

جبران ناصر نے اپنے مؤقف میں مزید کہا کہ دعا زہرا کی کم عمری ثابت ہونے کے بعد بھی تفتیشی افسر نے کہا کہ اب اس کیس میں کچھ نہیں ہے۔

دعا زہرا کیس کے مدعی وکیل جبران ناصر کا کہنا ہے کہ اغواء کے دن یعنی 16 اپریل کو ظہیر احمد کراچی ہی میں موجود تھا۔

جبران ناصر کا کہنا تھا کہ ظہیر کو لاہور ہائیکورٹ سے ملنے والی عبوری ضمانت ختم ہوچکی اس کا اسٹیٹس مفرور کا ہے، ظہیر کی گرفتاری کے حوالے سے مزاحمت نظر آ رہی ہے۔

ایڈووکیٹ جبران ناصر نے کہا ہے کہ یہ تفتیشی افسر اس کیس پر مسلط کیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ دعا زہرا کیس میں تفتیشی افسر کی تبدیلی سے متعلق درخواست پر عدالت کی جانب سے مزید سماعت 19 جولائی تک ملتوی کر دی گئی ہے۔

بشکریہ جنگ
You might also like

Comments are closed.