کراچی: سندھ ہائیکورٹ نے بلدیاتی انتخابات کے التوا سے متعلق تمام درخواستیں مسترد کر تے ہوئے کہا کہ انتخابات وقت پر ہی ہوں گے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق جسٹس محمد جنید غفار کی سربراہی میں دو رکنی بینچ کے روبرو بلدیاتی انتخابات سے متعلق ایم کیو ایم اور جماعت اسلامی سمیت دیگر سیاسی جماعتوں کی درخواستوں پر سماعت ہوئی۔
دوران سماعت جماعت اسلامی کے وکیل نے دلائل میں کہا کہ سپریم کورٹ نے پہلے قانون سازی بعد میں انتخابات کا حکم دیا تھا، اس طرح انتخابات کرائے گئے تو بلدیاتی حکومت کمزور ترین تصور کی جائے گی۔
بیرسٹر فروغ نسیم نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن کا جواب ٹھوس بنیادوں پر مشتمل نہیں، یہ جواب رسمی طور پر جمع کرایا گیا ہے، ابھی تک انتخابی فہرستیں مکمل نہیں لیکن الیکشن کرانا چاہتے ہیں، انتخابی فہرستیں 12 اگست کو مکمل ہونگی، اس سے پہلے انتخابی عمل شروع ہی نہیں ہونا چاہیے۔ جسٹس محمد جنید غفار نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ نے تو حکم دیا تھا بلدیاتی انتخابات کرائے جائیں۔
الیکشن کمیشن کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ساری غلطیاں الیکشن کمیشن کی طرف سے نہیں ہوتیں، الیکشن کمیشن میں غلط معلومات کے اندارج کے باعث کچھ خامیاں رہ جاتی ہیں۔
الیکشن کمیشن تمام چیزوں کا جائزہ لینے کے ان خامیوں کو دور کیا جاتا ہے۔ ووٹرز کی غیر حتمی لسٹ عام انتخابات 2023 کے لیے تیار کی جا رہی ہے، بلدیاتی انتخابات کی ووٹر لسٹ منجمد کر دی گئی ہے۔
اعتراضات کے بعد بھی فیصلہ کیا گیا ہے ڈسپلے پر غیر حتمی ووٹر لسٹ ہی رکھی جائے گی۔ جسٹس محمد جنید غفار نے کہا کہ 120 روز میں بلدیاتی انتخابات کیوں نہیں کرائے گئے؟ الیکشن کمیشن کے وکیل نے دلائل میں کہا کہ بلدیاتی حلقہ بندیوں کی وجہ سے انتخابات میں تاخیر ہوئی ہے۔
سندھ میں پہلے مرحلے میں بلدیاتی انتخابات پرسوں ہونے جا رہے ہیں اور صوبے میں 27 ہزار امیدوار حصہ لے رہے ہیں۔ بلدیاتی انتخابات میں 50 کروڑ روپے کے اخراجات ہوچکے ہیں۔
عدالت نے دلائل سننے کے بعد بلدیاتی انتخابات کے التوا سے متعلق درخواستیں مسترد کر دی۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ سندھ میں بلدیاتی انتخابات وقت پر ہی ہونگے جس کا تفیصلی فیصلہ بعد میں جاری کیا جائے گا۔
Comments are closed.