دبئی سے اسلام آباد کی پرواز 18 گھنٹے لیٹ ہونے کے معاملے پر سی ای او پی آئی اے نے اعلیٰ سطح کی تحقیقات کر کے ذمہ داران کے خلاف کارروائی کا عندیہ دے دیا۔
سینیٹر ہدایت اللّٰہ کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے ہوابازی کا اجلاس ہوا۔
سینیٹر اعظم سواتی نے اجلاس کو بتایا کہ 14 اگست کو دبئی سے اسلام آباد پی آئی اے پرواز 18 گھنٹے لیٹ ہوئی، پرواز میں خواتین، بچے، معذور افراد کے علاوہ دو میتیں بھی کارگو پر تھیں۔
انہوں نے کہا کہ دس گھنٹے بعد وزیر ہوابازی سعد رفیق اور سی ای او کو کال کی گئی۔
ان کا کہنا تھا کہ دنیا بھر میں پروازیں تاخیر کا شکار ہونے پر ہوٹل سمیت دیگر سہولتیں دی جاتی ہیں۔
قومی ایئرلائن پی آئی اے کے حکام کا کہنا ہے کہ ایک پرواز بھی تاخیر کا شکار ہو تو پروازوں کو ری شیڈول کرنا پڑتا ہے۔
پی آئی اے حکام نے کہا کہ فلائٹ آپریشن موسم کی وجہ سے متاثر ہوتا ہے۔
کمیٹی نے پی آئی اے کا جواب غیر تسلی بخش قرار دے کر مسترد کر دیا۔
سی ای او پی آئی اے نے کہا کہ کوتاہی ثابت ہونے پر دبئی میں دونوں افسران اور کنٹریکٹر کے خلاف ایکشن لیں گے۔
ایف آئی اے کے ڈائریکٹر امیگریشن نے کمیٹی کو بتایا کہ مختلف ممالک جانے والے مسافر ریٹرن ٹکٹ منسوخ ہونے پر ڈی پورٹ ہوتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس حوالے سے کوئی قانون سازی نہیں ہے، تمام ممالک میں مسافر 1 لاکھ تک جرمانہ ادا کرتے ہیں۔
پی آئی اے حکام نے کہا کہ وزٹ ویزا پر جانے والوں کا ریٹرن ٹکٹ کینسل ہونا پروسیجرل ہے، یہ کوئی جرم نہیں، اس پر کسی کو سزا نہیں دی جاسکتی۔
اس پر ایف آئی اے حکام نے کہا کہ جو لوگ واپس آنا نہیں چاہتے وہی ریٹرن ٹکٹ واپس کرواتے ہیں۔
Comments are closed.