دبئی سمیت خلیجی ریاستوں میں طوفانی بارش، عمان میں 18 افراد ہلاک: ’یہ قدرت کی تباہی تھی یا کچھ اور۔۔۔‘
Twitter پوسٹ نظرانداز کریں, 1Twitter کا مواد دکھانے کی اجازت دی جائے؟?اس تحریر میں ایسا مواد ہے جو Twitter کی جانب سے دیا گیا ہے۔ کسی بھی چیز کے لوڈ ہونے سے قبل ہم آپ سے اجازت چاہتے ہیں کیونکہ یہ ممکن ہے کہ وہ کوئی مخصوص کوکیز یا ٹیکنالوجیز کا استعمال کر رہے ہوں۔ آپ اسے تسلیم کرنے سے پہلے Twitter ککی پالیسی اور پرائیویسی پالیسی پڑھنا چاہیں گے۔ اس مواد کو دیکھنے کے لیے ’تسلیم کریں، جاری رکھیں‘ پر کلک کریں۔تنبیہ: بی بی سی دیگر ویب سائٹس کے مواد کی ذمہ دار نہیں ہے۔Twitter پوسٹ کا اختتام, 1مواد دستیاب نہیں ہےTwitter مزید دیکھنے کے لیےبی بی سی. بی بی سی بیرونی سائٹس پر شائع شدہ مواد کی ذمہ دار نہیں ہے.دبئی، ابو ظہبی اور شارجہ سمیت کئی شہروں کی سڑکیں نہروں میں بدل گئیں اور شدید ٹریفک جام کے باعث شہریوں نے چند کلومیٹر کا فاصلے کئی کئی گھنٹوں میں طے کیا۔ ہمسایہ ملک عمان میں حکام کا کہنا ہے کہ سیلاب سے مرنے والوں کی تعداد بڑھ کر 18 ہو گئی ہے، کچھ اب بھی لاپتہ ہیں۔ مرنے والوں میں 10 سے 15 سال کی عمر کے 10 طلبا بھی شامل ہیں۔ بحرین میں بھی کاریں سڑکوں میں پھنسی ہوئی دیکھی گئی ہیں۔،تصویر کا ذریعہGetty Images
’دبئی ہو یا کراچی، قدرت کے آگے بے بس ہے‘
متحدہ عرب امارات میں طوفانی بارش کے بعد سوشل میڈیا پر فلیش فلڈ اور سیلابی صورتحال کی متعدد ویڈیوز اور تصاویر گردش کرنے لگی جن میں دنیا کے جدید ترین شہری انفراسٹراکچر والے شہر دبئی کو پانی میں ڈوبا ہوا دیکھا جا سکتا ہے۔جبکہ کچھ شہری سڑکوں پر پھنسے ہوئے لوگوں کی مدد کی بھی اپیل کرتے نظر آئے۔کچھ صارفین نے یہ تبصرہ کرتے بھی دکھائی دیے کہ جدید انفراسٹرکچر بھی قدرتی آفات کے سامنے بے بس ہو جاتا ہے۔Twitter پوسٹ نظرانداز کریں, 2Twitter کا مواد دکھانے کی اجازت دی جائے؟?اس تحریر میں ایسا مواد ہے جو Twitter کی جانب سے دیا گیا ہے۔ کسی بھی چیز کے لوڈ ہونے سے قبل ہم آپ سے اجازت چاہتے ہیں کیونکہ یہ ممکن ہے کہ وہ کوئی مخصوص کوکیز یا ٹیکنالوجیز کا استعمال کر رہے ہوں۔ آپ اسے تسلیم کرنے سے پہلے Twitter ککی پالیسی اور پرائیویسی پالیسی پڑھنا چاہیں گے۔ اس مواد کو دیکھنے کے لیے ’تسلیم کریں، جاری رکھیں‘ پر کلک کریں۔تنبیہ: بی بی سی دیگر ویب سائٹس کے مواد کی ذمہ دار نہیں ہے۔Twitter پوسٹ کا اختتام, 2مواد دستیاب نہیں ہےTwitter مزید دیکھنے کے لیےبی بی سی. بی بی سی بیرونی سائٹس پر شائع شدہ مواد کی ذمہ دار نہیں ہے.جبکہ ایک صارف نے لکھا کہ ’انسان کا تعمیر کردہ جدید انفراسٹرکچر اور ترقی محض ایک بارش کو نہیں سنبھال سکی۔ غیر ذمہ دارانہ ترقی موسمیاتی تبدیلیوں اور انسانی تکالیف کی سب سے بڑی وجہ ہے۔‘ایک اور صارف نے کہا کہ ’یہ قدرت کی تباہی تھی یا کچھ اور۔۔۔‘،تصویر کا ذریعہGetty Imagesکچھ پاکستانی سوشل میڈیا صارفین نے دبئی، ابوظہبی کی صورتحال کا موازانہ کراچی اور لاہور سے کرتے ہوئے کہا کہ دبئی ہوں یا کراچی قدرتی آفات کے باعث فلیش فلڈ کی فوری نکاسی آب ممکن نہیں ہوتی۔کچھ صارفین تو بلاول بھٹو کے اس قول کا حوالہ بھی دے رہے ہیں کہ ’جب زیادہ بارش ہوتی ہے تو زیادہ پانی آتا ہے۔‘Twitter پوسٹ نظرانداز کریں, 3Twitter کا مواد دکھانے کی اجازت دی جائے؟?اس تحریر میں ایسا مواد ہے جو Twitter کی جانب سے دیا گیا ہے۔ کسی بھی چیز کے لوڈ ہونے سے قبل ہم آپ سے اجازت چاہتے ہیں کیونکہ یہ ممکن ہے کہ وہ کوئی مخصوص کوکیز یا ٹیکنالوجیز کا استعمال کر رہے ہوں۔ آپ اسے تسلیم کرنے سے پہلے Twitter ککی پالیسی اور پرائیویسی پالیسی پڑھنا چاہیں گے۔ اس مواد کو دیکھنے کے لیے ’تسلیم کریں، جاری رکھیں‘ پر کلک کریں۔تنبیہ: بی بی سی دیگر ویب سائٹس کے مواد کی ذمہ دار نہیں ہے۔Twitter پوسٹ کا اختتام, 3مواد دستیاب نہیں ہےTwitter مزید دیکھنے کے لیےبی بی سی. بی بی سی بیرونی سائٹس پر شائع شدہ مواد کی ذمہ دار نہیں ہے.واضح رہے کہ یہ خطہ عام طور پر گرم اور خشک موسم کی وجہ سے جانا جاتا ہے تاہم حالیہ برسوں میں وقفے وقفے سے یہاں بارش کی وجہ سے سیلابی کیفیت دیکھنے کو ملی ہے۔چند ماہرین نے اس غیر معمولی موسم کو ماحولیاتی تبدیلی سے جوڑا ہے۔ ان کا ماننا ہے کہ جیسے جیسے کرہ ارض کے درجہ حرارت میں اضافیہ ہوتا جائے گا ایسے غیت معمولی طوفان معمول بنتے جائیں گے۔ماہرین کے مطابق زمین کے اوسط درجی حرارت میں ایک ڈگری کے اضافے کی وجہ سے سات فیصد تک نمی بڑھ جاتی ہے اور اسی وجہ سے زیادہ بارش ہوتی ہے جو کبھی کبھار بہت کم وقت میں ایک چھوٹے سے رقبے پر سیلابی کیفیت پیدا کر سکتی ہے۔
BBCUrdu.com بشکریہ
body a {display:none;}
Comments are closed.