’داؤد کی غلیل‘: موساد کے دفتر کو حزب اللہ کے میزائل سے بچانے والا ’جادو کی چھڑی‘ جیسا اسرائیلی دفاعی نظام کیا ہے؟ ،تصویر کا ذریعہGetty Images
،تصویر کا کیپشناسرائیلی وزارتِ دفاع کا کہنا ہے کہ جمعرات کو اسے امریکہ کی جانب سے آٹھ ارب 70 کروڑ روپے کا امدادی پیکچ موصول ہوا ہے

  • مصنف, عمیمہ الشازلی
  • عہدہ, بی بی سی عربی، قاہرہ
  • 2 گھنٹے قبل

حزب اللہ کی جانب سے بدھ کو تلِ ابیب میں موساد کے ہیڈکوارٹر پر جو میزائل فائر کیا گیا تھا وہ اطلاعات کے مطابق ایران کا تیار کردہ قادر ون بیلسٹک میزائل تھا۔ یہ میزائل 700 سے ایک ہزار کلوگرام تک دھماکہ خیز مواد لے جا سکتا ہے اور کہا جاتا ہے کہ یہ ایک پوری عمارت کو تباہ کرنے کی صلاحیت بھی رکھتا ہے۔اسرائیلی حکومت کے ترجمان ڈیوڈ مینسر کا کہنا ہے کہ اسرائیل حزب اللہ کے اس حملے کو روکنے میں کامیاب ہوا کیونکہ اس کے پاس ’ڈیوڈز سلنگ‘ (داؤد کی غلیل) نامی ایئر ڈیفینس سسٹم ہے۔دوسری جانب اسرائیلی وزارتِ دفاع کا کہنا ہے کہ جمعرات کو اسے امریکہ کی جانب سے آٹھ ارب 70 کروڑ روپے کا امدادی پیکچ موصول ہوا ہے تاکہ اسرائیل اپنی عسکری کارروائیاں جاری رکھ سکے اور دفاعی نظام کو بہتر کر سکے۔اسرائیلی وزارتِ دفاع کا کہنا ہے کہ اس پیکج میں تین ارب 50 کروڑ روپے جنگی ساز و سامان کے لیے مختص کیے گئے ہیں جبکہ پانچ ارب 20 کروڑ روپے ’آئرن ڈوم‘، ’ڈیوڈز سلنگ‘ اور جدید لیزر سسٹم کو بہتر کرنے پر خرچ ہوں گے۔

’ڈیوڈز سلنگ‘ ہے کیا؟

عسکری ویب سائٹس کے مطابق ڈیوڈز سلنگ کو ابتدائی طور پر اسرائیلی پیٹریاٹ میزائل ڈیفینس سسٹم کے متبادل کے طور پر بنایا گیا تھا۔وسطی ایشیائی عسکری امور پر امریکی محکمہ خارجہ کے سابق مشیر کرنل عباس دوہک نے بی بی سی کو بتایا کہ ڈیوڈز سلنگ سسٹم کی رینج ’پیٹریاٹ سسٹم کے مقابلے میں 100 کلومیٹر زیادہ ہے۔‘اسرائیل میں ٹیکنالوجی پر نظر رکھنے والی 21 سی ویب سائٹ کے مطابق اسرائیل کا فضائی نظامِ دفاع تین پرتوں پر مشتمل ہے۔اسرائیلی دفاعی کمپنی رافیل کے مطابق ڈیوڈز سلنگ اسرائیل کے متعدد دفاعی سسٹمز میں سے ’میڈیم رینج‘ رکھنے والا ایک سسٹم ہے جو کہ آئرن ڈوم کے بعد سب سے زیادہ کامیاب دفاعی ہتھیار تصور کیا جاتا ہے۔ڈیوڈز سلنگ کو ’مکمل میڈیم ٹو لانگ رینج ایئر اینڈ میزائل ڈیفینس سسٹم‘ بھی تصور کیا جاتا ہے۔ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق اس ہتھیار کا نام بائبل میں بیان کی گئی ایک کہانی پر رکھا گیا ہے جس میں داؤد نے جالوت پر سنگ باری کرنے کے لیے ایک غلیل کا استعمال کیا تھا۔اسرائیلی وزارتِ دفاع کے مطابق ڈیوڈز سلنگ کو بیلسٹک اور کروز میزائل حملوں کو ناکام بنانے کے لیے بنایا گیا ہے۔ دوسری جانب آئرن ڈوم مختصر فاصلے پر مار کرنے والے میزائلوں اور گولوں کو تباہ کرتا ہے۔،تصویر کا ذریعہGetty Images

،تصویر کا کیپشناسرائیلی وزارتِ دفاع کے مطابق ڈیوڈز سلنگ کو بیلسٹک اور کروز میزائل حملوں کو ناکام بنانے کے لیے بنایا گیا ہے
اسرائیلی فوج کے مطابق ڈیوڈز سلنگ کو اسرائیلی کمپنی رافیل اور امریکی کمپنی ریتھیون نے بنایا تھا اور اسے استعمال کے لیے سنہ 2017 میں نصب کیا گیا تھا۔ڈیوڈز سلنگ کو ’جادو کی چھڑی‘ بھی کہا جاتا ہے جو کہ 40 سے 300 کلومیٹر تک کے فاصلے تک راکٹ اور میزائل حملوں کو روکنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔میزائل تھریٹ نامی ویب سائٹ کے مطابق ڈیوڈز سلنگ میں ایک میزائل لانچر، ایک ای ایل ایم 2084 ریڈار، ایک آپریٹنگ سسٹم اور سٹنر انٹرسیپٹر میزائل موجود ہیں۔ڈیوڈز سلنگ کے ایک لانچ سسٹم میں 12 میزائل نصب ہو سکتے ہیں اور اس کے تمام پُرزے امریکہ میں بنائے جاتے ہیں۔

سٹنر میزائل

سینٹر فار سٹریٹیجک اینڈ انٹرنیشنل سٹڈیز کی ویب سائٹ میزائل تھریٹ کے مطابق ’سٹنر‘ میزائل چار عشاریہ چھ میٹر لمبا ہوتا ہے اور یہ 15 کلومیٹر کی اونچائی سے آنے والے کسی بھی راکٹ یا میزائل کو تباہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔اس میزائل کا منھ کسی ڈولفن کی شکل کا ہوتا ہے جس پر دو سینسرز نصب ہوتے ہیں: الیکٹرو اوپٹیکل ایمیجری سینسر اور ایک ریڈار سیکر۔ڈیوڈز سلنگ کا سسٹم اپنے ہدف کو نشانہ بنانے اور اسے جیم کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔سٹنر میزائل میں سولڈ فیول سسٹم نصب ہوتا ہے اور یہ ایک انتہائی برق رفتار ہتھیار ہے۔ہاریتز اخبار کے مطابق ایک اندازے کے مطابق ایک سٹنر میزائل کو بنانے پر 10 لاکھ ڈالر خرچ ہوتے ہیں۔ آئرن ڈوم میں استعمال ہونے والے میزائل کے مقابلے میں سٹنر میزائل میں وار ہیڈ نہیں ہوتا بلکہ یہ اپنے ہدف کو براہ راست نشانہ بناتا ہے۔

ریڈار سسٹم

ڈیوڈز سلنگ میں ای ایل ایم 2084 ملٹی مشن ریڈار بھی نصب ہوتا ہے جو کہ ہوائی جہازوں اور بیلسٹک اہداف کو ٹریک کرنے کی صلاحیت بھی رکھتا ہے۔یہ ریڈار فضائی نگرانی یا فائر کنٹرول مشنز دونوں کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ یہ ریڈار 474 کلومیٹر کے دائرے میں تقریباً 1100 اہداف کو ٹریک کر سکتا ہے، جبکہ یہ ہر شے کو برقی نظام کے ذریعے سکین کرتا ہے۔فائر کنٹرول مشن کی اگر بات کی جائے تو یہ 100 کلومیٹر کی رینج میں ایک منٹ کے اندر 200 اہداف کو ٹریک کر سکتا ہے۔

ڈیوڈز سلنگ کب بنایا گیا؟

اسرائیل نے سنہ 2006 میں ڈیوڈز سلنگ سسٹم پر کام کرنا شروع کیا اور پھر اس نے اس نظام کو بنانے کے لیے اگست 2008 میں امریکہ سے بھی معاہدہ کیا۔کانگریشنل ریسرچ سروس کی ایک تحقیق کے مطابق سنہ 2006 سے 2020 کے درمیان امریکہ نے ڈیوڈز سلنگ کو بنانے کے لیے اسرائیل کو دو ارب ڈالر کی رقم دی ہے۔اکتوبر 2009 میں اسرائیل کمپنی رافیل ایڈوانسڈ ڈیفینفس سسٹمز نے امریکی کمپنی ریتھیون کے ساتھ انٹرسیپٹر میزائل اور لانچر بنانے کے لیے 10 کروڑ ڈالر کا معاہدہ کیا تھا۔عسکری ساز و سامان پر نظر رکھنے والی ویب سائٹ ڈیفینس نیوز کے مطابق اسرائیلی کمپنی رافیل نے پہلی مرتبہ نمائش کے لیے ڈیوڈز سلنگ کو سنہ 2013 میں پیرس ایئر شو میں رکھا تھا۔ اس سسٹم کے تقریباً 50 فیصد پُرزے امریکہ میں بنائے جاتے ہیں۔،تصویر کا ذریعہGetty Images

،تصویر کا کیپشناکتوبر 2009 میں اسرائیل کمپنی رافیل ایڈوانسڈ ڈیفینفس سسٹمز نے امریکی کمپنی ریتھیون کے ساتھ انٹرسیپٹر میزائل اور لانچر بنانے کے لیے 10 کروڑ ڈالر کا معاہدہ کیا تھا
ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق ڈیوڈز سلنگ کا پہلا کامیاب تجربہ سنہ 2012 میں صحرائے نقب میں کیا تھا۔ ڈیفینس نیوز پر سنہ 2015 میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق ڈیوڈز سلنگ 302 ایم ایم راکٹ اور ایرانی فتح 110 میزائل کو روکنے کی صلاحیت بھی رکھتا ہے۔ اطلاعات کے مطابق یہ میزائل حزب اللہ کے پاس بھی ہیں۔

اسرائیل نے اسے کب کب استعمال کیا؟

سنہ 2018 میں اسرائیلی اخبارات نے رپورٹ کیا تھا کہ جولائی 2018 میں ڈیوڈز سلنگ کو پہلی مرتبہ گولان ہائٹس سے آنے والے بیلسٹک میزائلوں کو روکنے کے لیے استعمال کیا گیا تھا۔ڈیفینس نیوز ویب سائٹ کے مطابق اسرائیل نے ڈیوڈز سلنگ کا استعمال کرتے ہوئے دو انٹرسیپٹر میزائل داغے تھے جن کا مقصد شام کی جانب سے فائر کیے گئے دو ایس ایس 21 بیلسٹک میزائلوں کو روکنا تھا۔شام سے فائر کیے گئے میزائل شامی سرحدی حدود کے اندر ہی گر گئے تھے جبکہ ایک اسرائیل میزائل نے گولان ہائٹس کے اوپر خود کو تباہ کرلیا تھا۔شامی فورسز نے ڈیوڈز سلنگ سے فائر کیے گئے ایک میزائل کو اپنے قبضے میں لے لیا تھا اور اسے معائنے کے لیے روس بھیج دیا تھا۔مئی 2023 میں بھی اسرائیل نے ڈیوڈز سلنگ کو استعمال کرنے کا انکشاف کیا تھا۔ اس مرتبہ اس دفاعی سسٹم نے غزہ سے فائر کیے جانے والے ان میزائلوں روکا تھا جن کو روکنے میں آئرن ڈوم ناکام ہوگیا تھا۔حزب اللہ اور اسرائیل کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کے دوران گذشتہ بدھ کو اسرائیلی حکومت کے ترجمان ڈیوڈ مینسر نے کہا تھا کہ ان کی فوج نے لبنانی تنظیم کی جانب سے فائر کیے گئے ایک میزائل کو تباہ کر دیا ہے۔ڈیوڈ مینسر کا کہنا تھا کہ ’تاریخ میں پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ حزب اللہ کے دہشتگردوں نے تل ابیب پر (میزائل) فائر کیا ہے لیکن شکر ہے کہ اسرائیلی ایئر ڈیفینس سسٹم ڈیوڈز سلنگ نے کامیابی سے اس حملے کو ناکام بنا دیا اور جنوبی لبنان میں موجود لانچنگ پیڈز بھی تباہ کر دیے۔‘کرنل عباس دوہک کہتے ہیں کہ اسرائیل کا فضائی دفاعی نظام بشمول ڈیوڈز سلنگ سسٹم حزب اللہ کے میزائل حملوں کے خلاف بہت کارآمد ثابت ہوا ہے۔’اس نے نہ صرف متعدد راکٹس کو تباہ کیا ہے بلکہ مختلف سمتوں اور مقامات سے فائر کیے جانے والے ڈرونز اور میزائلوں کو بھی ناکارہ بنایا ہے۔‘اردن سے تعلق رکھنے والے عسکری امور کے ماہر بریگیڈیئر جنرل موسیٰ القلب بھی کرنل عباس دوہک سے متفق نظر آتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ڈیوڈز سلنگ سسٹم کی وجہ سے اسرائیل کو سنہ 2006 کی جنگ کے مقابلے میں حزب اللہ پر سبقت حاصل ہوئی ہے۔،تصویر کا ذریعہGetty Images

،تصویر کا کیپشنکرنل عباس دوہک کہتے ہیں کہ اسرائیل کا فضائی دفاعی نظام بشمول ڈیوڈز سلنگ سسٹم حزب اللہ کے میزائل حملوں کے خلاف بہت کارآمد ثابت ہوا ہے
وہ کہتے ہیں کہ شاید حزب اللہ کے کچھ میزائل ڈیوڈز سلنگ کے مقامات تک پہنچنے اور اسے نقصان پہنچانے میں کامیاب ہو جائیں لیکن یہ اثر ’انتہائی محدود ہوگا۔‘کرنل عباس دوہک مزید کہتے ہیں کہ شاید ڈیوڈز سلنگ کو ہائپرسونک میزائلوں کو روکنے میں مشکلات پیش آئیں کیونکہ وہ انتہائی برق رفتار ہوتے ہیں۔ان کے مطابق انھیں نہیں معلوم کہ حزب اللہ کے پاس یہ میزائل ہیں یا نہیں۔تاہم موسیٰ القلب کہتے ہیں کہ ان کا نہیں خیال کہ حزب اللہ کے پاس روسی ساختہ زرقون میزائل ہو سکتے ہیں۔ وہ مزید کہتے ہیں ایسا ضرور ہوسکتا ہے کہ ’ایران نے مختصر تعداد میں یہ میزائل حزب اللہ کو دیے ہوں۔‘لیکن وہ نہیں سمجھتے کہ ایسا ہوا ہوگا کیونکہ ’یہ فیصلے ایران کی اعلیٰ سیاسی قیادت کا استحقاق ہوتا ہے۔‘نومبر 2023 میں اسرائیلی وزارت دفاع نے فِن لینڈ کو ڈیوڈز سلنگ مہیا کرنے کے لیے 355 ملین ڈالر کا معاہد کیا تھا۔اس وقت وزارتِ دفاع کا کہنا تھا کہ: ’ڈیوڈز سلنگ بیلسٹک، کروز میزائلوں، ڈرونز اور لڑاکا طیاروں کو ٹریک اور تباہ کرنے کی صلاحیت رکھنے والے دنیا کے جدید ترین ہتھیاروں میں سے ایک ہے۔‘

کمزوریاں

موسیٰ القلب کہتے ہیں کہ اسرئیلی دفاعی نظام میں کچھ کمزوریاں بھی ہیں جیسے کہ انھیں ایک مقام سے دوسرے مقام پر منتقل کرنا مشکل ہے اور اس دوران کوئی فریق ان ہتھیاروں کو نشانہ بنا کر تباہ بھی کر سکتا ہے۔وہ مزید کہتے ہیں کہ ڈیوڈز سلنگ میں نصب ہونے والے ایک میزائل کی قیمت 10 لاکھ ڈالر ہے اور اسی سبب یہ ’دشمن کے میزائلوں کے انبار سے نمٹنے کی صلاحیت نہیں رکھتا۔‘موسیٰ القلب کے خیال میں اسرائیل تکنیکی وجوہات کی بنا پر ڈیوڈز سلنگ کو آئرن ڈوم کی طرز پر استعمال نہیں کرے گا۔
BBCUrdu.com بشکریہ

body a {display:none;}