خیبر پختون خوا کے ضلع کولئی پالس میں لڑکی کو سوشل میڈیا پر تصویر وائرل ہونے پر قتل کر دیا گیا۔
اس حوالے سے پولیس کا کہنا ہے کہ لڑکی کو خاندان کے افراد کی مشاورت پر قتل کیا گیا، کچھ روز قبل مقتولہ اور ایک دوسری لڑکی کی 2 لڑکوں کے ساتھ تصاویر وائرل ہوئی تھیں۔
ڈی ایس پی مسعود خان نے بتایا کہ لڑکی کے قتل کی ایف آئی آر درج کر لی گئی ہے، واقعے میں معاونت اور سہولت کاروں کو بھی قانون کے کٹہرے میں لائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ دوسری لڑکی کو جان بچانے کے لیے مقامی عدالت میں پیش کیا گیا، لڑکی نے عدالت میں بیان دیا کہ اس کی جان کو گھر والوں سے کوئی خطرہ نہیں، لڑکی کے عدالت میں دیے گئے بیان کے بعد اس کو گھر والوں کے حوالے کر دیا گیا، دونوں لڑکے اب تک روپوش ہیں۔
اس حوالے سے خیبر پختون خوا کے نگراں وزیرِ اعلیٰ ارشد حسین شاہ نے ایڈیشنل چیف سیکریٹری داخلہ سے رابطہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ واقعے کی انکوائری کر کے فوری رپورٹ پیش کی جائے۔
نگراں وزیرِ اعلیٰ نے آئی جی کو واقعے میں ملوث تمام افراد کی فوری گرفتاری کا حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ کسی کو بھی قانون اپنے ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔
ارشد حسین شاہ کا کہنا ہے کہ قانون اور انصاف کی بالادستی کو ہر صورت یقینی بنایا جائے گا۔
واضح رہے کہ 2012ء میں ویڈیو وائرل ہونے پر جرگے کے حکم پر 5 خواتین اور 4 لڑکوں کو قتل کیا گیا تھا، ملزمان کو اس سال بری کر دیا گیا تھا۔
Comments are closed.