وزیرِ اعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ قوم پوچھ رہی ہے دہشت گردوں کو کون واپس لایا، کس طرح کے پی دوبارہ دہشت گردوں کے ہاتھ میں چلا گیا۔
وفاقی کابینہ کے اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے وزیرِ اعظم شہباز شریف نے سوال کیا ہے کہ 417 ارب روپے خیبر پختون خوا کو ادا کیے جا چکے ہیں، یہ روپے کہاں استعمال ہوئے؟ خیبر پختون خوا کو سالانہ 40 ارب روپے ملے، کسی اور صوبے کو نہیں ملے۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف نے بتایا ہے کہ صوبۂ خیبرپختون خوا کو 2010ء سے 2023ء تک 417 ارب روپے دیے گئے ہیں، خیبر پختون خوا کو یہ 417 ارب روپے این ایف سی کی مد میں ادا کیے جا چکے ہیں، مگر وہ کہتے ہیں کہ ہمارے پاس وسائل نہیں، تو یہ 417 ارب روپیہ کہاں استعمال ہوا؟
ان کا کہنا ہے کہ بہادر اور غیور عوام کی ہمت کو الفاظ میں بیان نہیں کر سکتے، تاریخ کبھی بھی خیبر پختون خوا کی قربانیوں کو نہیں بھول سکتی۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف نے کہا کہ بے نظیر بھٹو دہشت گردی کے نتیجے میں شہید ہوئیں، خیبر پختون خوا میں بلور خاندان سمیت دیگر نے قربانیاں دیں۔
انہوں نے سوال کیا کہ کس نے کہا تھا کہ یہ جہادی پاکستان کے دوست ہیں؟ کس نے کہا تھا کہ انہوں نے ہتھیار ڈال دیے ہیں؟ یہ وہ چبھتے ہوئے سوالات ہیں جو قوم پوچھ رہی ہے، ان کا جواب دیں۔
وزیرِ اعظم نے کہا کہ خیبر پختون خوا میں لوگوں سے بھتہ مانگا گیا، سوال یہ ہے کہ ان دہشت گردوں کو دوبارہ واپس کون لایا ؟ خیبر پختون خوا میں 10 سال پی ٹی آئی کی حکومت رہی، یہ پیسہ خدا جانے کہاں خرچ ہوا۔
ان کا کہنا ہے کہ یہ پیسے خیبر پختون خوا کی پولیس اور سیکیورٹی فورسز کی بہتری کے لیے استعمال ہونا تھا، فی الفور مناسب اقدامات نہ کیے گئے تو دہشت گردی پھیل جائے گی۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف نے مزید کہا ہے کہ دہشت گردی کا ناسور دوبارہ سر اٹھا رہا ہے، کراچی سے خیبر تک ہر آنکھ اشک بار ہے، کس طرح دوبارہ پاکستان کا امن خراب ہو گیا؟ کس طرح دوبارہ کے پی دہشت گردوں کے ہاتھ میں چلا گیا؟
ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ کہ اگر فی الفور اقدامات نہ کیے گئے تو دہشت گردی ملک بھر میں پھیل جائے گی، میں نے وہ حقائق بتائے ہیں جو کسی سے چھپے ہوئے نہیں ہیں۔
Comments are closed.