خیبر پختون خوا کے مختلف علاقوں میں دہشت گردی اور بھتہ خوری عروج پر پہنچ گئی، وادیٔ سوات کا حسن گہنانے لگا۔
سوات میں دوبارہ بے امنی، شہر میں دہشت گردی کے پے در پے واقعات نے صوبائی حکومت کی کارکردگی پر سوالیہ نشان لگا دیا۔
بے گناہ شہریوں پر حملوں اور امن و امان کی خراب صورتِ حال کے باعث شہری خوف و ہراس میں مبتلا ہو گئے، بڑے ہوں یا بچے، سب گھر سے باہر نکلنے سے ڈرنے لگے۔
چند روز قبل چار باغ میں اسکول وین پر حملے میں وین ڈرائیور قتل اور 2 بچے زخمی ہوئے تھے۔
واقعے کے خلاف لوگوں نے سڑک پر لاش رکھ کر دھرنا دیا، مینگورہ میں بے امنی پر لوگ سڑکوں پر نکل آئے۔
مظاہرے میں سول سوسائٹی کے افراد، وکلاء، طلباء، سیاسی کارکنوں اور مختلف مکتبۂ فکر سے تعلق رکھنے والے افراد نے شرکت کی، جنہوں نے سفید جھنڈے بھی لہرائے۔
مظاہرین سے ایمل ولی، منظور پشتین، افراسیاب خٹک، سینیٹر مشتاق احمد اور دیگر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ 2010ء نہیں ہے۔
سیاسی رہنہماؤں کا یہ بھی کہنا ہے کہ ہم اپنا شہر، اپنا وطن نہیں چھوڑیں گے، ہمیں امن چاہیے، امن کے سوا کچھ نہیں چاہیے۔
Comments are closed.