- مصنف, اینگس کرافورڈ اور ٹونی اسمتھ
- عہدہ, بی بی سی نیوز
- 31 منٹ قبل
بی بی سی کے مطابق یوکرین میں ایسا زہر فروخت کرنے والے ایک شخص کی شناخت کی گئی ہے، جس کے بارے میں خیال کیا جا رہا ہے کہ اس کے باعث برطانیہ میں کم از کم 130 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔ لیونڈ زکوٹینکو نے خودکشی کو فروغ دینے والی ایک ویب سائٹ پر اپنی خدمات کا اشتہار دیا اور انھوں نے ایک خفیہ رپورٹر کو بتایا کہ وہ ایک ہفتے میں پانچ پارسل برطانیہ بھیجتے ہیں۔وہ اسی طرح کا مواد فراہم کر رہے تھے جو کینیڈین کینتھ لا بھی فراہم کرتے تھے، جنھیں گذشتہ سال گرفتار کیا گیا تھا اور اب انھیں قتل کے 14 الزامات کا سامنا ہے۔بی بی سی کی جانب سے چیلنج کیے جانے پر زکوٹینکو نے ان دعووں کی تردید کی۔ ان کا سراغ کیئو میں ان کے گھر تک لگایا گیا اورانھوں نے اس بات کی تردید کی انھوں نے مہلک کیمیکل فروخت کیا تھا، جس کا نام بی بی سی نے ظاہر نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
تاہم، ہماری تحقیقات سے پتا چلا ہے کہ وہ برسوں سے یہ مادہ فراہم کر رہے ہیں۔ یہ کیمیکل قانونی طور پر برطانیہ میں فروخت کیا جا سکتا ہے لیکن صرف ان کمپنیوں کو جو اسے جائز مقصد کے لیے استعمال کرتی ہیں۔ سپلائرز کو اسے گاہکوں کو اس وقت تک فروخت کرنے سے منع کیا گیا ہے جب تک کہ وہ بنیادی جانچ پڑتال نہ کر لیں کہ مادہ کس چیز کے لیے استعمال کیا جانا ہے۔یہ معمولی مقدار میں بھی کھانے میں مہلک ثابت ہوسکتا ہے۔
’توہین آمیز‘
،تصویر کا ذریعہLEE DURANT
قتل کے الزامات
کینتھ لا کو مئی 2023 میں کینیڈا میں گرفتار کیا گیا تھا اور اب ان پر قتل اور خودکشی میں مدد دینے کے 14 الزامات عائد کیے گئے ہیں۔خیال کیا جاتا ہے کہ انھوں نے دنیا بھر کے 40 ممالک میں خریداروں کو 1200 سے زیادہ بار کیمیکل فروخت کیا اور برطانیہ میں کم از کم 93 اموات سے منسلک ہے۔ہماری تحقیقات سے پتا چلا ہے کہ زکوٹینکو کم از کم نومبر 2020 سے اسی کیمیکل کو فروخت کر رہے ہیں۔ وہ تین مختلف نسخے والی دوائیں بھی پیش کرتے ہیں، جن کا حوالہ آن لائن خودکشی گائیڈز میں دیا جاتا ہے۔
ہم نے زکوٹنکو کو یوکرین کے دارالحکومت کیئو میں سوویت دور کے ٹاور بلاک میں ایک چھوٹے سے فلیٹ میں ڈھونڈ نکالا۔ ہم نے انھیں ان کے مقامی ڈاک خانے کے باہر چیلنج کیا جہاں وہ مزید پارسل پوسٹ کر رہے تھے۔ ہم نے ان سے پوچھا کہ وہ ان لوگوں کو زہریلا کیمیکل کیوں بھیج رہے ہیں جو اپنی زندگی ختم کرنا چاہتے ہیں۔‘ انھوں نے ہمیں بتایا کہ ’یہ ایک جھوٹ ہے‘۔ پھر انھوں نے ہمارے کیمرے پر ہاتھ رکھے اور وہاں سے جانے کی کوشش کی۔ ہم جانتے ہیں کہ کم از کم ایک پارسل میں کیمیکل موجود تھا کیونکہ ہم نے اس دن آرڈر دیا تھا اور زکوٹینکو کے پوسٹ آفس چھوڑنے کے فوراً بعد ایک ٹریکنگ نمبر موصول ہوا تھا۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ وہ مرنے والوں کے اہلخانہ سے کیا کہنا چاہتے ہیں تو انھوں نے جواب دیا ’مجھے سمجھ نہیں آتا کہ آپ کس بارے میں بات کر رہے ہیں۔،تصویر کا ذریعہFACEBOOK
زیادہ کڑے اقدامات
ڈیوڈ پارفیٹ کے 22 سالہ بیٹے ٹام نے کینتھ لا سے یہی کیمیکل خریدا اور اکتوبر 2021 میں اپنی زندگی ختم کرنے کے لیے اس کا استعمال کیا۔ پارفیٹ اب خود کش فورم کو بند کرنے اور زکوٹینکو جیسے فروخت کنندگان کو روکنے کی مہم چلا رہے ہیں۔برطانوی حکام کم از کم ستمبر 2020 سے کیمیکل اور آن لائن تجارت کے بارے میں جانتے ہیں، جب انھیں ایک طبی اہلکار نے 23 سالہ جو نیہل کی موت کا جائزہ لینے کے بعد خبردار کیا تھا۔ طبی اہلکار نے پولیس، اعلیٰ طبی اہلکار اور کیمیکل سپلائر کو خط لکھ کر اس مادے کی مہلک تجارت کے بارے میں متنبہ کیا تھا۔اس کے بعد سے انگلینڈ بھر میں طبی اہلکاروں نے کم از کم پانچ مواقع پر مختلف سرکاری محکموں کو خط لکھ کر کیمیکل اور خودکشی کے فورم کے بارے میں کارروائی کرنے کی سفارش کی ہے۔ کینیڈا میں کینتھ لا کی گرفتاری کے بعد برطانیہ کے خریداروں کی جانچ پڑتال کی گئی تھی۔ نیشنل کرائم ایجنسی نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ایسے لوگوں کے معاملے سامنے آئے ہیں جنھوں نے قانون کے مطابق یہ مادہ خریدا تھا۔ایک ترجمان نے کہا کہ ’اس طرح کے معاملوں کو پولیس فورسز اپنی پالیسیوں اور قومی رہنما خطوط کے مطابق حل کرتی ہیں۔‘حکومت کا کہنا ہے کہ نئے آن لائن سیفٹی ایکٹ، جو گذشتہ سال قانون بن گیا تھا، اس طرح کے فورم تک رسائی کو محدود کرنے میں مدد کرے گا۔
BBCUrdu.com بشکریہ
body a {display:none;}
Comments are closed.