خودکشی کو جرم قرار دینے کی دفعہ کو حذف کرنے کے خلاف درخواست پر وفاقی شریعت عدالت نے ابتدائی سماعت کا حکم نامہ جاری کردیا۔
وفاقی شریعت عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ درخواست گزار نے کہا اسلام میں خودکشی کو حرام قرار دیا گیا ہے، درخواست گزار کے مطابق ترمیمی ایکٹ سے پہلے پاکستانی قانون میں خودکشی جرم تھی۔
عدالت نے کہا کہ درخواست گزار نے قرآنی آیات، متعدد احادیث کے حوالے دیے، درخواست گزار نے کہا خودکشی کو بطور جرم حذف کرنا اسلام اور اسلامی تعلیمات کے خلاف ہے۔
فیصلے میں کہا گیا کہ درخواست گزار نے استدعا کی کہ عدالت کرمنل لاء ترمیمی ایکٹ 2022 کو قرآن و سنت کے منافی قرار دے۔
وکیل حماد سعید ڈار نے تعزیرات پاکستان کی دفعہ325 حذف کرنے کے خلاف درخواست دائر کی تھی، پارلیمنٹ نے کرمنل لاء ترمیمی ایکٹ 2022 کے ذریعے دفعہ 325 کو حذف کیا تھا۔
Comments are closed.