جمعہ 28؍شوال المکرم 1444ھ19؍مئی 2023ء

خواجہ سرا اپنی جنس تبدیل نہیں کراسکتے، وفاقی شرعی عدالت نے محفوظ فیصلہ سنادیا

وفاقی شرعی عدالت نے فیصلہ سنا دیا کہ خواجہ سرا اپنی جنس تبدیل نہیں کرا سکتے۔

خواجہ سراؤں کے حقوق سے متعلق ٹرانس جینڈر ایکٹ کے خلاف درخواست پر قائم قام چیف جسٹس وفاقی شرعی عدالت سید محمد انور اور جسٹس خادم حسین نے فیصلہ سنادیا۔

وفاقی شرعی عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ خواجہ سرا خود کو مرد یا عورت نہیں کہلوا سکتے۔

وفاقی شرعی عدالت نے اپنے فیصلے میں یہ بھی کہا ہے کہ حکومت خواجہ سراؤں کو تمام حقوق دینے کی پابند ہے، اسلام خواجہ سراؤں کو تمام انسانی حقوق فراہم کرتا ہے۔

وفاقی شرعی عدالت نے فیصلے میں کہا ہے کہ جنس کا تعلق انسان کی بائیو لاجیکل جنس سے ہوتا ہے۔ نماز، روزہ اور حج سمیت کئی عبادات کا تعلق جنس سے ہے، انسان کی جنس کا تعین اس کے احساسات سے نہیں کیا جاسکتا۔

وفاقی شرعی عدالت نے ٹرانس جینڈر ایکٹ کی سیکشن 2 اور 3 کو اسلامی تعلیمات کے خلاف قرار دے دیا۔

وفاقی شرعی عدالت نے کہا ہے کہ ٹرانس جینڈر ایکٹ کی پوری سیکشن 2 شریعت کے خلاف نہیں، خواجہ سرا تمام بنیادی حقوق کے مستحق ہیں جو آئین میں درج ہیں۔

عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ خواجہ سراؤں کی جنس کا تعین جسمانی اثرات پر غالب ہونے پر کیا جائے گا، جس پر مرد کے اثرات غالب ہیں وہ مرد خواجہ سرا تصور ہوگا اور جس پر عورت کے اثرات غالب ہوں گے وہ خاتون خواجہ سرا تصور ہوگا۔

وفاقی شرعی عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ شریعت کسی کو نامرد ہو کر جنس تبدیلی کی اجازت نہیں دیتی، جنس وہی رہ سکتی ہے جو پیدائش کے وقت تھی۔

وفاقی شرعی عدالت کا کہنا ہے کہ جسمانی خدوخال کے مطابق کسی کو مرد یا عورت نہیں کہا جاسکتا، جسمانی خدوخال اور خود ساختہ شناخت پر کسی کو ٹرانس جینڈر قرار نہیں دیا جاسکتا۔

عدالت نے فیصلے میں ٹرانس جینڈرز پروٹیکشن ایکٹ کے سیکشن 7 کو بھی اسلام و شریعت کے خلاف قرار دیا ہے۔

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ سیکشن7 میں مرضی سے جنس کا تعین کر کے وراثت میں مرضی کا حصہ لیا جاسکتا تھا، وراثت میں حصہ جنس کے مطابق ہی مل سکتا ہے، مرد یا عورت خود کو بائیو لاجیکل جنس سے ہٹ کر خواجہ سرا کہے تو یہ غیر شرعی ہوگا۔

شریعت کورٹ نے ٹرانس جینڈر ایکٹ کی سیکشن 2 ایف کالعدم اور ایکٹ کے تحت بننے والے رولز بھی غیر شرعی قرار دے دیے۔

عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ غیر شرعی قرار دی گئی دفعات کی کوئی قانونی حیثیت نہیں۔

وفاقی شرعی عدالت نے ٹرانس جینڈرز پروٹیکشن ایکٹ کے خلاف دائر درخواستیں نمٹا دیں۔

بشکریہ جنگ
You might also like

Comments are closed.